data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ:۔ اسرائیلی ٹینکوں نے جمعرات کو غزہ شہر جانے والی مرکزی سڑک بند کردی، جس کے بعد شہر چھوڑ کر جانے والے شہریوں کو واپس آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاتس نے کہا ہے کہ یہ غزہ شہر میں پھنسے لاکھوں افراد کے لیے نکلنے کا آخری موقع ہے۔ اسرائیل نے غزہ شہر کی پوری آبادی، جو تقریباً دس لاکھ افراد پر مشتمل ہے، کو جنوب کی طرف جانے کی ہدایت دی ہے تاکہ شہر میں حماس کے آخری گڑھ کو ختم کیا جا سکے۔

عینی شاہدین نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی ٹینکوں نے غزہ شہر سے جنوب جانے والے راستے پر ریت کی رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔ لوگوں کو باہر جانے کی اجازت دی جا رہی ہے لیکن جو لوگ خوراک یا پناہ کی تلاش میں شہر سے نکلے تھے، انہیں واپس داخلے سے روک دیا گیا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع کاتس نے بیان میں کہا ہے کہ یہ غزہ کے رہائشیوں کے لیے آخری موقع ہے کہ وہ جنوب کی طرف نکل جائیں اور حماس کے جنگجوو ¿ں کو غزہ شہر میں تنہا چھوڑ دیں تاکہ اسرائیلی فوج مکمل آپریشن جاری رکھ سکے۔

اقوام متحدہ کے مطابق غزہ شہر میں اب بھی 6 سے 7 لاکھ افراد موجود ہیں، جبکہ گزشتہ چند ہفتوں میں تقریباً 4 لاکھ شہری شہر چھوڑ چکے ہیں۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں نے طبی نظام کو مفلوج کر دیا ہے اور چار اسپتال بند ہو چکے ہیں۔ غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا میں خدمات محدود کر دی گئی ہیں جبکہ مریض شدید خوف میں ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 77 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ جمعرات کو ایک حملے میں نو افراد جاں بحق ہوئے جن میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد شامل تھے۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کا مقصد “نتساریم کوریڈور” پر مکمل کنٹرول قائم رکھنا ہے جو غزہ کے شمال اور جنوب کو تقسیم کرتا ہے۔

Aleem uddin.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

مولانا فضل الرحمان نے مرکزی مجلس شوریٰ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا

اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال، حکومتی اقدامات اور مختلف جماعتوں کے درمیان بدلتے سیاسی ماحول پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ سیاسی حکمتِ عملی اور مستقبل کے لائحہ عمل کی تیاری بھی ایجنڈا میں شامل ہے۔ شوریٰ کے اجلاس میں جماعت کی تنظیمی صورتحال، کارکنوں کی مشاورت اور تنظیمی ڈھانچے میں ممکنہ تبدیلیوں پر بھی بات کی جائے گی۔ اجلاس میں اہم فیصلوں کی توقع ہے جن کا اثر نہ صرف جماعت کے آئندہ بیانیے پر بلکہ ملکی سیاست پر بھی پڑ سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مرکزی مجلس شوریٰ کا اہم اور ہنگامی اجلاس 23 نومبر کو طلب کر لیا ہے، جس میں 27 ویں آئینی ترمیم اور حالیہ قانون سازی کے ممکنہ اثرات کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس میں دینی مدارس کی رجسٹریشن، حکومتی رویے اور مذہبی اداروں کے مستقبل سے متعلق پالیسی امور پر بھی غور کیا جائے گا۔ پارٹی ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال، حکومتی اقدامات اور مختلف جماعتوں کے درمیان بدلتے سیاسی ماحول پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اس کیساتھ ساتھ سیاسی حکمتِ عملی اور مستقبل کے لائحہ عمل کی تیاری بھی ایجنڈا میں شامل ہے۔ شوریٰ کے اجلاس میں جماعت کی تنظیمی صورتحال، کارکنوں کی مشاورت اور تنظیمی ڈھانچے میں ممکنہ تبدیلیوں پر بھی بات کی جائے گی۔ اجلاس میں اہم فیصلوں کی توقع ہے جن کا اثر نہ صرف جماعت کے آئندہ بیانیے پر بلکہ ملکی سیاست پر بھی پڑ سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی مقبوضہ مغربی کنارے اور مسجد اقصی میں اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت
  • اسلام آباد ایئر پورٹ پر کارروائی، سرکاری اہلکار بن کر بیرون ملک جانے کی کوشش کرنے والے 3 افراد گرفتار
  • پاکستان کی مقبوضہ مغربی کنارے اور مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت
  • مدینہ بس حادثہ: بھارتی خاندان کی ایک ساتھ موت، آخری لمحے کی دردناک کہانی سامنے آئی
  • ڈرون کے ذریعے اسلحے کی مجاہدین کو سپلائی، صہیونی فوج کے لئے لاعلاج درد سر
  • اہرام مصر میں داخلے کا پوشیدہ راستہ تلاش کئے جانے کا دعویٰ
  • ماہانہ 3 ہزار سے زائد اسرائیلی ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں، عبرانی میڈیا کا انکشاف
  • مولانا فضل الرحمان نے مرکزی مجلس شوریٰ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا
  • نیو کراچی میں شہریوں کے لیے فری میڈیکل کیمپ
  • 27ویں ترمیم سندھ کو لوٹنے کی سازش ہے، عوامی تحریک