برطانوی وائلڈ لائف ریسرچرجین گوڈیل 91 برس کی عمر میں آنجہانی ہوگئیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) جنگلی حیات پر تحقیق اور عالمی ماحولیات کے حوالے سے دنیا بھر میں سرگرم رہنے والی جین گوڈیل 91 برس کی عمر میں آنجہانی ہوگئیں ۔ خبررساں اداروں کے مطابق جنگلی حیات پر تحقیقات کے حوالے سے پہچانی جانے والی جین گوڈیل نے 1966ء میں اخلاقیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ جین گوڈیل جانوروں پر تحقیق اور قدرتی ماحول کی بقا کے لیے آواز اٹھانے والی خاتون تھیں، جنہوں نے براعظم افریقا کے مختلف ممالک میں موجود جنگلی حیات پر طویل تحقیق کی۔ ان کی تحقیقات میں حیاتیاتی طور پر انسانوں کے سب سے نزدیک سمجھے جانے والے جانور لنگوروں پر تحقیقات نے خاص کر شہرت حاصل کی۔ انہوں نے جانوروں کے درمیان طویل وقت گزار کر اس شعبے میں تحقیق کا نرالہ طریقہ اپنایا۔ جین گوڈیل کو 2025ء میں امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلیٰ اعزاز میڈل آف فریڈم سے نوازا تھا۔ اس قبل وہ برطانیہ، فرانس، جاپان اور تنزانیہ سے اعلیٰ ترین اعزازات حاصل کرچکی تھیں۔جین گوڈیل کے قائم کیے ادارے جین گوڈیل انسٹیٹیوٹ کی جانب سے ہی ان کی موت کی تصدیق کی گئی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تحقیق کے جدید تقاضوں کے عنوان سے ڈاکٹر رازق حسین میثم کی گفتگو
سیشن کے میزبان جامعہ روحانیت کے شعبہ تحقیق کے معاون، برادر مظلوم ولایتی تھے، جبکہ مہمان گرامی ڈاکٹر رازق حسین میثم (پروفیسر، مسلم یوتھ یونیورسٹی اسلام آباد) تھے۔ اسلام ٹائمز۔ شعبۂ تحقیق، جامعہ روحانیت بلتستان شعبہ قم کی جانب سے تحقیق کی اہمیت و ضرورت اور عصر حاضر کے تقاضے کے عنوان سے ایک آن لائن سیشن کا اہتمام کیا گیا۔ سیشن کے میزبان جامعہ روحانیت کے شعبہ تحقیق کے معاون، مظلوم ولایتی تھے، جبکہ مہمان گرامی مسلم یوتھ یونیورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر ڈاکٹر رازق حسین میثم تھے۔ ڈاکٹر رازق میثم نے نشست سے گفتگو میں کہا کہ ہمیں تحقیق کے معنیٰ و مطلب اور اغراض و اہمیت کو صحیح سمجھنا چاہیے کیونکہ یہاں فہم کی غلطی تحقیق کے عمل کو سبوتاژ کر دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام میں تحقیق کو ایک اہم اور مرکزی مقام حاصل ہے، معاد پر اللہ اور حضرت ابراہیم کا مکالمہ اس طرف ایک خوبصورت اور بامعنیٰ اشارہ ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے منقول دعا، رب ارنا حقائق الاشیاء کما ھی" اور "فاتبیینوا" کا قرآنی امر بھی تحقیق کی ضرورت و اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ریسرچ کو ایک پاکیزہ اور مقدس امر سمجھا جائے، اس کو عبادت خیال کیا جائے، جہاد کے متعلق رہبرِ معظم انقلاب اسلامی کی آراء کی روشنی میں اس کو جہادِ تحقیق قرار دیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس و مراکزِ دینیہ میں جو تحقیقی جمود ہے اس کو توڑنے کی اشد ضرورت ہے، آج مغربی اسکالرز اسلام اور تشیع پر جو تحقیقات کر رہے ہیں وہ ورطہ حیرت میں ڈال دینے والی ہیں، شاید ہی کوئی دینی موضوع ایسا ہو جس پر مغرب میں بہترین تحقیقات نہ ہوئی ہیں، ہمارے علمی مراکز سے محقیقین پیدا ہونے چاہیں، ان میں ایک جاندار ریسرچ کلچر پیدا کرنے کی ضرورت ہے، جو طلاب میں "لیطمئن قلبی" کی پیاس بیدار کرے، سوشل میڈیا کا دور ہے جہاں حقائق مسخ کیے جاتے ہیں ایسے میں تحقیق سے دوری امت میں علمی گمراہی کی راہ کھول سکتا ہے۔