تفتیش اورتفتیشی پرکڑی نظریں رکھنےکیلئےکڑےاحتساب کانظام متعارف
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
سٹی42: پولیس تفتیش کے نظام میں شفافیت، کارکردگی اور مؤثر نگرانی کو یقینی بنانے کے لیے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے نیا احتسابی و سرویلنس نظام متعارف کروا دیا ہے۔ ناقص تفتیش اور غفلت برتنے والے تفتیشی افسران اب کڑے احتساب کا سامنا کریں گے۔
ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کے مطابق تفتیش کے معیار کو بہتر بنانے اور شفاف بنانے کے لیے دو خصوصی سیل تشکیل دیے گئے ہی۔ں انویسٹی گیشن ریویو سیل: مالیاتی اور انفرادی جرائم کی تفتیش کا تفصیلی جائزہ لے گا اور آئی آر سی (انویسٹی گیشن ریویو کمیٹی): تفتیشی افسران کی کارکردگی کا تجزیہ کرے گی اور طریقہ کار کی جانچ پڑتال کرے گی۔
ڈی آئی جی کا کہنا ہے کہ تفتیش میں تاخیر، ایس او پیز کی خلاف ورزی یا غیر سنجیدگی پر تفتیشی افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔تفتیشی عمل کو مزید مؤثر بنانے کے لیے ایک فیڈ بیک سیل بھی قائم کیا گیا ہے، جو روزانہ کی بنیاد پر 400 مدعیان مقدمات کو فون کرکے تفتیشی کارکردگی سے متعلق رائے لے گا۔ اگر مدعی تفتیش سے مطمئن نہ ہو تو مقدمے کی تفتیش میں بہتری لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات 16 اکتوبر کو منعقد ہوں گے
پولیس حکام کے مطابق رواں سال درج ہونے والے 2 لاکھ 17 ہزار مقدمات میں سے 90 فیصد کے چالان عدالت میں جمع کروا دیے گئے ہیں، جبکہ باقی مقدمات کی تفتیش بھی جلد مکمل کرکے چالان جمع کرائے جائیں گے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42 انویسٹی گیشن کے لیے
پڑھیں:
عوام نے اعتماد کیا ہے، اب کارکردگی سے جواب دینا ہو گا; نو منتخب وزیر اعظم آزاد کشمیر فیصل ممتاز راٹھور
سٹی 42: نو منتخب وزیر اعظم آزاد کشمیر فیصل ممتاز راٹھور نے کہا کہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ مجھے یہ ذمہ داری دی گئی ۔ آج بڑا جمود ٹوٹاہے ،سیاست میں نئی حرارت آئی ہے ۔
نئے منتخب وزیراعظم آزادکشمیر نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا 9 ماہ کیلئے حکومت لینا آسان فیصلہ نہیں تھا۔میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ مجھے یہ ذمہ داری دی گئی۔وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
محسن نقوی سے چینی سفیر کی ملاقات،سکیورٹی تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
فیصل ممتاز راٹھور نے کہا آج ایک بڑا جمود ٹوٹا ہے، سیاست میں نئی حرارت آئی ہے۔سیاسی کارکنوں کی بڑی تعداد میں موجودگی ہمارے عزم کی دلیل ہے۔سابق وزیراعظم سے اختلافِ رائے کھل کر کیا، اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔وزیر اعظم کا قلم دیر سے انگڑائی لیتا رہا، فیصلے تاخیر کا شکار رہے۔میرے پاس نیت بھی ہے، لچک بھی ہے اور ارادہ بھی کہ سب کو ساتھ لے کر چلوں گا۔
نو منتخب وزیر اعظم نے کہا ایکشن کمیٹی ایک حقیقت ہے، عوامی مسائل کے حل کیلئے مل کر کام کرنا ہو گا۔آج محسوس ہوتا ہے کہ شاید ہم سب مراعات یافتہ طبقے سے لگتے ہیں۔میں نے اپنے والد کا مکان بیچ کر الیکشن لڑا۔جو میرے اثاثے ہیں ان میں اضافہ نہیں ہو گا، اقتدار ذاتی فائدے کیلئے نہیں۔عوام نے اعتماد کیا ہے، اب کارکردگی سے جواب دینا ہو گا۔
ڈھاکا میں کشیدگی، مختلف مقامات پر دستی بم حملے