قلعہ عبداللہ، منشیات کیخلاف کارروائی میں 385 ایکڑ کی کاشت تلف
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
تین روز کے دوران مختلف محکموں کی مشترکہ کارروائی کے میں قلعہ عبداللہ کے مختلف علاقوں کو مجموعی طور پر 385 ایکڑ رقبہ منشیات کی کاشت سے پاک کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ اینٹی نارکوٹکس بلوچستان اور دیگر ضلعی و متعلقہ اداروں نے بلوچستان میں منشیات کی کاشت کے خلاف جاری مہم کے دوران تین دن میں 385 ایکڑ رقبہ سے منشیات کی کاشت تلف کر دی۔ شعبہ تعلقات عامہ بلوچستان کے بیان کے مطابق مہم کے دوران تحصیل قلعہ عبداللہ کے مختلف علاقوں میں منشیات کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیاں عمل میں لائی گئیں۔ جس کے پہلے روز کلی صالح زئی، کلی دمن حبیب زئی اور ملحقہ علاقوں میں کارروائی کے دوران 35 ایکڑ پر کاشت بھنگ اور چرس کی فصلیں تلف کی گئیں، جبکہ دوسرے روز کلی دمن حبیب زئی، کلی شاہمیر پیر علی زئی اور اردگرد کے علاقوں میں 155 ایکڑ رقبے پر کارروائی کی گئی، جن میں سے 135 ایکڑ محکمہ کی ٹیموں نے تلف کیا جبکہ 20 ایکڑ رقبہ پانی کی کمی کے باعث خود بخود ختم ہوگیا۔
اسی طرح تیسرے روز مشکہ، کلی آرمبی مسے زئی، مسے زئی اور اطراف کے علاقوں میں مزید 195 ایکڑ رقبے پر کارروائی کی گئی، جن میں 185 ایکڑ محکمہ نے تلف کیا جبکہ 10 ایکڑ خود بخود ختم ہوا۔ اس طرح مجموعی طور پر تین روز کے دوران 385 ایکڑ رقبہ منشیات کی کاشت سے پاک کیا گیا۔ متعلقہ اداروں کے افسران کا کہنا ہے کہ مہم میں 16 ویڈیسائیڈ اسپرے مشینیں، 4 گراس کٹر مشینیں، 2 جنریٹر اور 2 ٹریکٹرز معاونت کے لیے استعمال کیے گئے۔ کارروائی کے دوران کسی قسم کی گرفتاری یا غیر قانونی سامان برآمد نہیں ہوا۔ محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ اینٹی نارکوٹکس بلوچستان کے مطابق انسداد منشیات مہم آئندہ دنوں میں مزید تیزی کے ساتھ جاری رہے گی، تاکہ صوبے کو منشیات کی لعنت سے مکمل طور پر پاک کیا جاسکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: منشیات کی کاشت علاقوں میں ایکڑ رقبہ کے دوران
پڑھیں:
امریکی فوج: بحرالکاہل میں منشیات اسمگلنگ کے الزام میں 3 افراد کو ہلاک کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا کی فوج نے مشرقی بحرالکاہل میں آپریشن نے دوران ایک کشتی میں سوار 3 افراد کو منشیات اسمگلنگ کے الزام میں ہلاک کردیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے اور امریکی سدرن کمانڈ کے ایک سرکاری بیان کے مطابق آپریشن جس کی اجازت امریکی وزیر دفاع نے دی، میں اہلکاروں نے منشیات کی اسمگلنگ کرنے والی کشتی کو نشانہ بنایا۔
ملٹری کمانڈ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں واقعے کی تفصیل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی انٹیلی جنس نے تصدیق کی ہے کہ یہ کشتی منشیات کی غیر قانونی اسمگلنگ میں ملوث تھی اور منشیات لے جا رہی تھی۔
حملے میں تینوں ہلاک ہونے والوں کو مرد اسمگلر کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ یہ سمندری حملہ ٹرمپ انتظامیہ کی انسداد منشیات مہم کے تحت امریکا کی جانب سے کیے گئے فوجی اقدامات کے سلسلے میں تازہ ترین اضافے کی نمائندگی کرتا ہے۔
پالیسی کی بنیاد انتظامیہ کے اوائل میں رکھی گئی تھی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طاقتور کارٹیلوں کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کے طور پر نامزد کرنے والے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے اور ان کے خلاف فوجی اور انٹیلی جنس کارروائیوں کے لیے وسیع تر اختیارات فراہم کیے تھے۔
واضح رہے کہ منشیات کی اسمگلنگ کے مشتبہ سمندری جہازوں یا کشتیوں کے خلاف کارروائی ستمبر میں بحیرہ کیریبین سے شروع ہوئی تھی اور اکتوبر کے آخر تک اسے مشرقی بحرالکاہل تک بڑھا دیا گیا تھا۔
سرکاری اعداد و شمار ان کارروائیوں کی ایک اہم رفتار کی نشاندہی کرتے ہیں، مہم کے آغاز کے بعد سے کم از کم 21 الگ الگ حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں کل 82 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ یہ تازہ ترین واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ فوجی طاقت کے مسلسل استعمال کو واشنگٹن نے منشیات دہشت گردی کے خلاف جنگ کے طور پر بیان کیا ہے۔