سمندری طوفان ’شکتی‘ بحیرۂ عرب میں موجود، پاکستان کے ساحلی علاقوں کو خطرہ نہیں: محکمہ موسمیات
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
— فائل فوٹو
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان شکتی شمال مغربی بحیرۂ عرب میں موجود ہے مگر پاکستان کے ساحلی علاقوں کو اس سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سمندری طوفان کراچی سے تقریباً 700 کلومیٹر دور جنوب مغرب میں ہے۔ 6 اکتوبر تک طوفان اپنا رخ تبدیل کر کے مشرق کی جانب مڑے گا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سمندری طوفان کے زیر اثر سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں آج کہیں کہیں ہلکی بارش متوقع ہے۔
سمندری طوفان ’شَکتی‘ مزید شدت اختیار کر گیا، جو کراچی سے تقریباً 390 کلو میٹر جنوب، جنوب مغرب کی سمت میں ہے۔
محکمہ موسمیات نے ماہی گیروں کو ہدایت کی ہے کہ آج گہرے سمندر میں جانے سے گریز کریں۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ جھکڑوں کے ساتھ ہوا کی رفتار 55 کلومیٹر فی گھنٹا تک پہنچ سکتی ہے۔ سندھ کے ساحلی علاقوں کے قریب 40 سے 50 کلومیٹر فی گھنٹا رفتار سے ہوا چل رہی ہے جبکہ طوفان کے مرکز کے گرد ہوا کی رفتار 110 سے 120 کلو میٹر فی گھنٹا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق آج رات سے7 اکتوبر تک سمندر کی لہریں بہت بلند سے نہایت بلند رہ سکتی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کے ساحلی علاقوں محکمہ موسمیات سمندری طوفان
پڑھیں:
زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے،ترقی کی رفتار بڑھانے کیلیے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے‘ وزیر خزانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-21
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیرخزانہ و محصولات سینیٹراورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان استحکام کی منزل کے حصول کے بعد اب پائیدار اقتصادی نموکی راہ پرگامزن ہے، آبادی کے لحاظ سے وسائل کاانتظام کرنا ہوگا، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور موسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کے لیے 2 بنیادی وجودی خطرات ہیں۔ پاپولیشن کونسل کے زیراہتمام ڈسٹرکٹ ولنرایبلیٹی انڈیکس آف پاکستان کے اجراء کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان استحکام کی منزل کے حصول کے بعداب پائیدار اقتصادی نموکی راہ پرگامزن ہے اوراہم معاشی اشاریوں میں بہتری سے اسے کی عکاسی ہورہی ہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کے لیے 2 بنیادی وجودی خطرات ہیں،پاکستان میں آبادی میں اضافہ کی شرح 2.5فیصدکے قریب ہے یہ شرح بہت زیادہ ہے، آبادی میں تیزی سے اگر اضافہ توپھر مجموعی قومی پیداوارمیں اضافہ غیرمتعلق ہوجاتا ہے، یہ سلسلہ پائیدارنہیں ہے،ہمیں آبادی کے لحاظ سے وسائل کاانتظام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ بچے ہمارے مستقبل کے لیڈرز ہیں، پاکستان میں 40 فیصد کے قریب بچے سٹنٹنگ کاشکار ہیں، 50 فیصد لڑکیاں اسکول سے باہرہیں،یہ دونوں بہت ہی سنجیدہ نوعیت کے مسائل ہیں۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلیاں اوران تبدیلیوں سے موافقیت اہم ایک مسئلہ ہے،موسمیاتی موزونیت کے لیے ہم وزارت موسمیاتی تبدیلی اورمتعلقہ اداروں کے ساتھ ہرقسم کی معاونت کے لیے تیارہیں۔انہوں نے کہا کہ کچی آبادیوں کی تعدادمیں اضافہ ہورہاہے، کچی آبادیاں بھی مسائل کا باعث بنتی ہیں، کچی آبادیوں کا کوئی ڈیٹا حکومت کے پاس موجود نہیں ہوتا،ان آبادیوں میں پینے کے لیے صاف پانی، نکاسی آب اوردیگربنیادی سہولیات کافقدان ہوتا ہے، اس سے چائلڈسٹنٹنگ اوردیگرمسائل میں اضافہ ہورہاہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ سماجی ترقی کے لیے یہ سمجھنا ضرور ہے کہ آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلیوں کاایک دوسرے سے براہ راست تعلق ہے، اس کے ساتھ ساتھ وسائل کی تخصیص اوران میں اصلاحات بھی ضروری ہے۔ وزیرخزانہ نے ایف سی ڈی او اوربرطانوی حکومت کاشکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ برطانیہ کی حکومت اورایف سی ڈی اورپاکستان کی حکومت کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون فراہم کررہی ہے۔