قاہرہ مذاکرات : حماس آمادہ ‘ پاکستان سمیت 8ممالک کا خیر مقدم
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان سمیت تمام وزرائے خارجہ نے حماس کی جانب سے غزہ کا انتظام ماہر ٹیکنو کریٹس عبوری فلسطینی انتظامی کمیٹی کے سپرد کرنے کی آمادگی کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔ اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، پاکستان، ترکیہ، سعودی عرب، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ جنگ کے خاتمے سے متعلق تجویز پر مذاکرات کے آغاز سے متعلق حماس کے ردعمل کو خوش آئند قرار دیا اور خیرمقدم کیا ہے۔ امریکی صدر کی جانب سے پیش کردہ تجاویز میں غزہ جنگ کے خاتمے، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور نفاذ کے طریقہ کار سمیت دیگر شامل ہیں۔ جاری اعلامیہ کے مطابق وزرائے خارجہ نے صدر ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل سے بمباری فوری روکنے اور قیدیوں تبادلے کے معاہدے پر عمل درآمد شروع کرنے کے مطالبے کا خیر مقدم کیا، خطے میں امن کے قیام کے لیے ان کی کوششوں کو سراہا۔ تمام فریقوں کے تحفظ کیلئے سکیورٹی میکنزم‘ اسرائیلی فوج کے غزہ سے انخلاء‘ غزہ کی تعمیرنو پر زور دیا۔ 2 ریاستی حل کی بنیاد پر منصفانہ امن کے قیام کی حمایت کی۔ وزرائے خارجہ نے اس پیش رفت کو ایک جامع اور پائیدار جنگ بندی کے قیام اور غزہ کے عوام کو درپیش سنگین انسانی صورتحال کے حل کے لیے ایک حقیقی موقع قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا گیا کہ تجاویز کے تمام پہلوؤں پر جامع مذاکرات فوراً شروع کیے جائیں تاکہ ان کے نفاذ کے طریقہ کار پر اتفاق کیا جا سکے۔ مزید کہا جنگ فوری ختم‘ انسانی امداد فراہمی‘ فلسطینیوں کے غزہ سے عدم انخلاء کو یقینی بنایا جائے۔ بیان میں کہا ایسے اقدام سے گریز کیا جائے جو فلسطینیوں کے تحفظ کو خطرے میں ڈالے۔ فلسطینی اتھارٹی کی غزہ واپسی‘ غزہ اور مغربی کنارے کے اتحاد پر زور دیا۔ وزرائے خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ تجاویز پر عمل درآمد، غزہ پر جاری جنگ کے فوری خاتمے اور ایک جامع معاہدے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھیں گے۔ ان کوششوں کے ذریعے انسانی امداد کی بلا رکاوٹ ترسیل، فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی کی ممانعت، شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا، تمام یرغمالیوں کی رہائی، فلسطینی اتھارٹی کی غزہ واپسی، غزہ اور مغربی کنارے کا اتحاد، تمام فریقوں کی سلامتی کے لیے ایک متفقہ سکیورٹی نظام، اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا، غزہ کی تعمیر نو اور دو ریاستی حل کی بنیاد پر منصفانہ و پائیدار امن کا قیام ممکن ہو سکے گا۔ دفتر خارجہ پاکستان نے کہا ہے کہ صمود فلوٹیلا میں سوار پاکستانیوں کی بحفاظت واپسی کے لئے سرگرم عمل ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستانی شہریوں کو اسرائیلی قابض افواج نے غیر قانونی طور پر حراست میں لیا۔ دوست یورپی ملک کے ذریعے سفارتی چینلز سے ہم نے تصدیق کی ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ سابق سینیٹر مشتاق احمد اسرائیلی قابض افواج کی تحویل میں ہیں، سابق سینیٹر مشتاق محفوظ اور خیریت سے ہیں، سابق سینیٹر مشتاق کو عدالت میں پیش کیا جائے گا اور جب ان کی ملک بدری کے احکامات جاری ہوں گے تو ان کی واپسی کو تیز رفتار بنیاد پر ممکن بنایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ دفتر خارجہ نے اس سے قبل ان افراد کی بحفاظت واپسی کو مربوط کیا تھا جو پہلے اترے تھے، برادر ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ہمارے شہریوں کی وطن واپسی میں مدد کی۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان بیرون ملک اپنے تمام شہریوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق صمود فلوٹیلا کے 450 سماجی کارکن اب بھی اسرائیلی حراست میں موجود ہیں جن میں بدستور سابق سینیٹر مشتاق احمد اور دیگر پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک+ نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ غزہ میں ابھی جنگ کا اختتام نہیں ہوا، مزید کام کی ضرورت ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے پر بات چیت جاری ہے۔ امید ہے معاہدے کی تفصیلات جلد طے پا جائیں گی۔ حماس نے جنگ کے بعد کے اقدامات پر اصولی اتفاق کر لیا ہے۔ اسلحے کی واپسی اور حماس کی تحلیل کا مرحلہ مشکل ہوگا۔ غزہ میں ایسی حکومت نہیں بنائی جا سکتی جو تین دن میں بن جائے۔ جلد معلوم ہو جائے گا کہ حماس واقعی سنجیدہ ہے یا نہیں۔ ہم اس وقت یرغمالیوں کی رہائی کے سب سے قریب ہیں۔ یہ معاملہ ہفتوں یا دنوں تک نہیں چل سکتا۔ 90 فیصد معاملات طے ہوچکے ہیں۔ امید ہے معاہدہ اسی ہفتے کے آغاز میں مکمل ہو جائے گا۔ غزہ معاہدے پر 100 فیصد یقین دہانی کوئی نہیں دے سکتا۔ فضائی حملے رکنے تک یرغمالی رہا نہیں ہو سکتے۔ بمباری روکنا ہوگی۔ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ بات چیت کے بعد اسرائیل نے انخلا کی ابتدائی لائن پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ اپنے بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اس بارے میں حماس کو آگاہ کردیا گیا ہے، حماس کی تصدیق کے بعد جنگ بندی فوری طور پر موثر ہوجائے گی اور یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ شروع ہوجائے گا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر حماس نے حکومت میں رہنے کا فیصلہ کیا تو اس کا مکمل خاتمہ کردیا جائے گا۔ صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے۔ امریکی چینل کو انٹرویو میں کہا اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو غزہ میں بمباری ختم کرنے کے لئے تیار ہیں۔ جلد ہی جان لیں گے کہ حماس سنجیدہ ہے یا نہیں۔ حماس نے اقتدار چھوڑنے اور غزہ کا کنٹرول دینے سے انکار کیا تو اسے مکمل تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ادھر قاہرہ میں حماس، اسرائیل اور قطری وفد کے غزہ امن منصوبے پر مذاکرات آج شروع ہوں گے۔ادھر قاہرہ میں حماس اور ثالثوں کے مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ حماس نے عالمی نگرانی میں ہتھیار ڈالنے پر اتفاق کر لیا اور کہا کہ ہتھیار فلسطینی اور مصری ادارے کے حوالے کریں گے۔ ہم نے امریکہ کو ہتھیار ڈالنے کے فیصلے سے آگاہ کر دیا۔ ہمیں قطر کے ذریعے امریکہ سے اسرائیل کے مستقل انخلاء کی ضمانتیں ملی ہیں۔ اسرائیلی یرغمالیوں کی نعشیں جمع کر رہے ہیں۔ نعشیں تلاش کرنے کے لئے بمباری بند کرنے کی درخواست کی ہے۔ اسرائیل مسلسل بمباری اور تباہی کر کے صدر ٹرمپ کے منصوبے میں رکاوٹ ڈال رہا ہے، ہم لڑائی بند رکھنے کے پابند ہیں۔ اسرائیل کے جال میں نہیں پھنسیں گے۔ مذاکرات جلد اور تیزی سے ہوں گے ہم چاہتے ہیں فوری امن قائم ہو۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سابق سینیٹر مشتاق یرغمالیوں کی نے کہا ہے کہ امریکی صدر کے تحفظ جائے گا کہا کہ جنگ کے کے لیے
پڑھیں:
حماس نے سلامتی کونسل میں غزہ سے متعلق منظور قرارداد کو یکسر مسترد کردیا ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حماس نے غزہ کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور کردہ قرارداد اور اس کے تحت بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کے منصوبے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد فلسطینی عوام کے سیاسی اور انسانی مطالبات اور حقوق کو پورا نہیں کرتی۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ قرارداد غزہ پر ایک بین الاقوامی سرپرستی مسلط کرتی ہے، جسے ہمارے عوام اور تمام مزاحمتی دھڑے قبول نہیں کرتے۔
حماس کے مطابق بین الاقوامی فورس کو غزہ کے اندر کارروائیوں، بالخصوص مزاحمتی دھڑوں کے غیر مسلح کرنےکا اختیار دینےکا مطلب ہےکہ یہ فورس غیر جانبدار نہیں رہےگی بلکہ قابض اسرائیل کے حق میں فریق بن جائےگی۔
بیان میں واضح کیا گیا ہےکہ اگرکوئی بین الاقوامی فورس قائم ہوتی ہے تو اسے صرف سرحدوں پر تعینات ہونا چاہیے، جنگ بندی کی نگرانی کرنی چاہیے اور مکمل طور پر اقوام متحدہ کے زیر نگرانی ہونا چاہیے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف ہر طرح کی مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں، جس کی ضمانت بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کے تحت دی گئی ہے، ہتھیار ڈالنے کو مسترد کرتے ہیں۔
بیان میں عالمی برادری اور سلامتی کونسل سے اپیل کی گئی کہ وہ غزہ کے لیے ایسے فیصلے اپنائیں جو غزہ پر وحشیانہ نسل کش جنگ کے خاتمے، تعمیر نو، اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور فلسطینی عوام کو خودمختاری حاصل کرنے اور آزاد ریاست کے قیام کے لیے جو القدس کو اس کا دارالحکومت بنائے کے ذریعے انصاف فراہم کریں۔