دن بھر میں پانی کی ضروری مقدار پوری کرنا مشکل لگتا ہے؟ محققین نے اسکا حل ڈھونڈ لیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
اکثر افراد کو دن بھر میں پانی کی ضروری مقدار پوری کرنا مشکل لگتا ہے، اگر آپ کا شمار بھی ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے تو محققین نے اس کا حل ڈھونڈ لیا ہے۔
برٹش جرنل آف نیوٹریشن میں شائع ہونے والی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بشمول پانی روزانہ 7 یا 8 کپ چائے اور کافی کا متوازن استعمال لمبی اور صحت مند زندگی کے حصول میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔
اس تحقیق کے لیے یوکے بائیو بینک سے حاصل کردہ 1 لاکھ 82 ہزار سے زائد بالغ افراد کا ڈیٹا لیا گیا۔ ان افراد سے غذائی عادات سے متعلق سوالنامے بھروائے گئے اور دیکھا گیا کہ وہ روزانہ کتنی مقدار میں پانی، چائے اور کافی استعمال کرتے ہیں۔
ان افراد کی صحت کا جائزہ 13 سال تک لیا گیا اور دیکھا کہ اس عرصے میں کتنے افراد کو امراض یا موت کا سامنا ہوا۔
تحقیق میں دریافت ہوا کہ جو افراد دن بھر میں 7 سے 8 بار سیال کے امتزاج (پانی، کافی یا چائے) کو جزو بدن بناتے ہیں، ان میں کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 28 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ جو افراد دن بھر میں کم از کم 7 سے 8 مشروبات کا استعمال یقینی بناتے ہیں، ان کے جسم میں پانی کی مقدار بہترین سطح پر رہتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مگر جو افراد جسم کے لیے پانی کی ضروریات کا 60 فیصد حصہ پانی اور 40 فیصد چائے یا کافی سے پوری کرتے ہیں، ان میں موت کے خطرے میں نمایاں کمی آتی ہے۔
البتہ تحقیق میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے یا کس قسم کی چائے یا کافی کا استعمال کرنا چاہیے۔
محققین کا کہنا ہے کہ چائے یا کافی کا اعتدال میں استعمال صحت کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
آئین میں مزید ترامیم کی کوشش اسکا تقدس مجروح کریگی، رضا ربانی
اپنے بیان میں سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وفاقی حکومت کے نمائندے اور بعض سیاسی جماعتیں آئینی ترامیم پر گفتگو کر رہی ہیں، آئینی ترامیم پر گفتگو ایسے ہو رہی ہے جیسے اتوار بازار میں خریداری کر رہے ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کا کہنا ہے کہ آئین میں مزید ترامیم کی کوشش اس کا تقدس مجروح کرے گی۔ اپنے بیان میں رضا ربانی نے کہا کہ وفاقی حکومت کے نمائندے اور بعض سیاسی جماعتیں آئینی ترامیم پر گفتگو کر رہی ہیں، آئینی ترامیم پر گفتگو ایسے ہو رہی ہے جیسے اتوار بازار میں خریداری کر رہے ہوں۔ اُنہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم سمیت 1973ء کا آئین ایک متفقہ دستاویز ہے، 18ویں ترمیم سمیت 1973ء کے آئین پر صوبوں اور پارلیمنٹ کی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا۔ رضا ربانی نے کہا کہ متفقہ دستاویز کو متنازع ترامیم سے غیر مستحکم کرنے کی کوشش وفاق کیلئے تباہ کن ہوگی، 1973ء کے آئین میں مزید ترامیم کی کوئی بھی کوشش اس دستاویز کا تقدس مجروح کرے گی۔
میں رضا ربانی نے کہا کہ اس سے سیاسی موقع پرستوں کو نیا سیاسی ایجنڈے اٹھانے کا موقع ملے گا۔ رضا ربانی نے یہ بھی کہا کہ سیاسی موقع پرست وفاق کو آئینی عدم استحکام میں دھکیل دیں گے، یہ آئینی عدم استحکام موجودہ سیاسی عدم استحکام سے کہیں زیادہ سنگین ہوگا، آئینی و سیاسی عدم استحکام ملک میں انتشار کا باعث بنیں گے۔