سندھ میں پانی کی کمی دہائیوں سے ہے: سعید غنی
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
وزیر محنت سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کو قانون سازی میں ہمارے ووٹوں کی ضرورت ہے، ن لیگ پہلے معاملات آپس میں طے کر لے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ان کے لیڈرز کیا کہتے ہیں، پنجاب حکومت اگلے روز کچھ اور کہہ دیتی ہے اور معاملات کو خراب کرتی ہے۔ پنجاب حکومت کس کو مشکل میں ڈال رہی ہے؟ سعید غنی کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے بلاول بھٹو زرداری کی تعریف کی، ہم یہ نہیں چاہیں گے کہ حکومت سے نکلنے کے بعد معاشی بحرانی کیفیت پیدا ہو جائے۔انہوں نے کہا کہ انتخابات سے بڑا کوئی پیمانہ نہیں ہوتا، پیپلز پارٹی کے کامیاب ارکان پر فارم 47 کا الزام نہیں ہے، مسلم لیگ ن کے لوگوں پر فارم 47 کے الزامات ہیں، سندھ کی اکثریت پیپلز پارٹی سے مطمئن ہے۔صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ سندھ میں جب سیلاب آیا تو میں گلا کر رہا تھا کہ بڑا سیلاب آیا اور سب چھوٹی چھوٹی چیزوں میں لگے ہوئے تھے، سیلاب متاثرین ہمارے بھائی ہیں۔سعید غنی نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا میرا پانی میری مرضی، پانی آپ کا نہیں، آپ کی حکومت ہے، جب نہریں بنانے کی بات ہو رہی تھی اس وقت بھی پنجاب میں پانی کی کمی تھی، پنجاب اپنا پانی کہاں سے نکالے گا؟ سندھ میں پانی کی کمی دہائیوں سے ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پنجاب میں بھارت کا دریائوں میں پانی چھوڑے جانے کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251005-11-6
لاہور (آئی این پی) پنجاب میں مزید بارشوں اور بھارت کی جانب سے دریائوں میں پانی چھوڑے جانے کا امکان ہے۔اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ ملک میں موسم تبدیل ہو رہا ہے جو سردی کے آغاز کی علامت ہے، چند روز میں پنجاب کے مختلف علاقوں میں بارشیں متوقع ہیں۔انہوں نے کہا کہ 5اکتوبر سے راولپنڈی سے لاہور تک زیادہ بارشیں ہو سکتی ہیں، جنوبی پنجاب میں بھی بارش ہونے کا امکان ہے اور بالائی علاقوں میں 70ملی میٹر تک بارشیں ہو سکتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کہ حالیہ سیلاب سے پنجاب کے 27اضلاع متاثر ہوئے ہیں، اس وقت ہیڈ مرالہ پر 20ہزار کیوسک پانی آرہا ہے، جبکہ اگلے 48گھنٹوں میں بھارت سے ایک لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان ہے، اسی طرح مرالہ کے مقام پر اس وقت 23ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے تاہم 26اگست کو یہاں سے 9لاکھ کیوسک پانی گزر چکا ہے، اس لئے موجودہ صورتحال زیادہ بڑا چیلنج نہیں ہوگی۔ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق منگلا ڈیم میں بھی پانی کی سطح بلند ہے لیکن جہلم میں بڑی سیلابی صورتحال متوقع نہیں، البتہ ستلج میں بھارت سے 50ہزار کیوسک اور تھین ڈیم سے راوی میں 35ہزار کیوسک پانی آنے کا امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ 27اضلاع میں سروے جاری ہے جس میں ساڑھے 11ہزار افراد حصہ لے رہے ہیں، سروے ٹیموں میں پاک فوج، ضلعی انتظامیہ اور مختلف محکموں کے افسران شامل ہیں جبکہ 2ہزار 213 ٹیمیں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔عرفان کاٹھیا نے بتایا کہ 2010ء میں 3لاکھ 50ہزار، 2012ء میں 38ہزار 196، 2014ء میں 3لاکھ 59ہزار متاثرین کو 14ارب روپے جبکہ 2022ء میں 56ہزار متاثرین کو 10ارب روپے دیئے گئے، گزشتہ 15برس میں مجموعی طور پر 51 ارب روپے سیلاب متاثرین میں تقسیم کئے گئے ہیں۔ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ 2025ء کا سیلاب حالیہ تاریخ کے تمام سیلابوں کے مقابلے میں زیادہ نقصان دہ ثابت ہوا ہے، جس میں گھروں، مویشیوں، فصلوں اور انسانی جانوں کا بڑا نقصان ہوا ہے۔