بلوچستان ہائی کورٹ کا بلدیاتی انتخابات سے متعلق اہم فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
کوئٹہ میں حلقہ بندیوں اور مردم شماری سے متعلق تمام آئینی درخواستیں خارج کرتے ہوئے بلوچستان ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو جلد از جلد انتخابات مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان ہائی کورٹ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق اہم فیصلہ سنا دیا۔ کوئٹہ میں حلقہ بندیوں اور مردم شماری سے متعلق تمام آئینی درخواستیں خارج کرتے ہوئے بلوچستان ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو جلد از جلد انتخابات مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے حلقہ بندیوں کا اختیار آئینی طور پر الیکشن کمیشن کے دائرہ کار میں قرار دیا اور کہا کہ کسی ووٹر کو حقِ رائے دہی سے محروم کیے جانے کے شواہد پیش نہیں کیے گئے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار حلقہ بندیوں کے خلاف اعتراضات دائر کرنے میں ناکام رہے، عدالت نے 2023ء کے تمام عبوری احکامات واپس لے لیے۔ جسٹس اقبال احمد کاسی اور جسٹس محمد نجم الدین مینگل پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا، جس میں کہا گیا کہ حلقہ بندیوں میں مداخلت عدالت کے دائرہ کار میں نہیں۔ عدالت نے 2017ء کی مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندیوں کے خلاف دلائل مسترد کر دیئے، عدالت عالیہ بلوچستان کے مطابق کسی قانونی شق کی خلاف ورزی ثابت نہیں ہوئی، عدالت نے عوامی مفاد میں جلد انتخابات کا حکم دے دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حلقہ بندیوں عدالت نے
پڑھیں:
الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کے اندرونی انتخابات کی نگرانی کا اختیار مانگ لیا
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں کے انٹرا پارٹی انتخابات کی نگرانی کے لیے قانون میں ترمیم کا مطالبہ کرتے ہوئے اس حوالے سےسفارشات کا مسودہ وزارت قانون کو ارسال کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ ترمیم الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 208 میں تجویز کی گئی ہے، جس کا مقصد جماعتوں کے اندر جمہوری عمل کو بہتر بنانا اور انتخابی نظام کو مزید شفاف بنانا ہے۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں درجنوں سیاسی جماعتیں سرگرم ہیں، لیکن بیشتر کے اندرونی جمہوری ڈھانچے کمزور ہیں۔ ایسے میں انٹراپارٹی انتخابات کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے کمیشن کو نگرانی کا باقاعدہ اختیار دینا ضروری ہے۔ موجودہ قوانین میں ایسی کوئی شق موجود نہیں جو الیکشن کمیشن کو اس عمل کا مشاہدہ کرنے کی اجازت دے۔
ذرائع کے مطابق، کمیشن کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ افسران پر مشتمل ایک ٹیم سیاسی جماعتوں کے داخلی انتخابات کا مشاہدہ کرے اور اس کی رپورٹ سالانہ رپورٹ کے ساتھ پارلیمنٹ میں پیش کی جائے۔ اس اقدام سے نہ صرف جماعتوں کے اندر جمہوریت کو فروغ ملے گا بلکہ خواتین کی نمائندگی اور شمولیت کو بھی یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔
مزید برآں، ترامیم کا مقصد سیاسی جماعتوں کے اندراج، انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ اور خواتین کی موثر شرکت جیسے دیرینہ مسائل کو حل کرنا بھی ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ان تجاویز کی منظوری سےعوامی اعتماد میں اضافہ ہوگا اور انتخابی نظام کو منظم اور شفاف بنانے میں مدد ملے گی۔
تاہم، ذرائع نے خبردار کیا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے ان تجاویز پر سخت ردعمل کا امکان ہے، کیونکہ بعض جماعتیں پہلے ہی انٹراپارٹی انتخابات کی شفافیت اور کمیشن کی مداخلت پر تحفظات کا اظہار کر چکی ہیں۔