چیف جسٹس آف پاکستان اور چیئرمین جوڈیشل کمیشن آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے ایک جج کی سپریم کورٹ میں تعیناتی اور سندھ اوربلوچستان ہائی کورٹس کے مستقل چیف جسٹسز کی تقرری کے لئے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے تین الگ، الگ اجلاس طلب کرلئے۔ تینوں اجلاس 2دسمبر کوسپریم کورٹ کی عمارت میں منعقد ہوں گے۔ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تینوں اجلاسوں کا ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے۔ 2 دسمبر کو جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس 1:30،دوسرا اجلاس 2 بجے جبکہ تیسرا اجلاس 2:30 بجے دوپہر ہو گا۔ایجنڈے کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے پہلے اجلاس میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی تعیناتی پر غور ہوگا، سندھ ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کی تعیناتی کیلئے پہلے تین سینئر ججز جسٹس ظفر احمد راجپوت، جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور جسٹس محمود اے خان کے ناموں پر غور ہوگا۔جوڈیشل کمیشن کے دوسرے اجلاس میں چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کی تعیناتی پر غور ہوگا، مستقل چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کی تعیناتی کیلئے پہلے تین سینئر ججز جسٹس محمد کامران خان ملاخیل، جسٹس اقبال احمد خاسی اور جسٹس شوکت علی رخشانی کے ناموں پر غور ہوگا۔ جوڈیشل کمیشن کے تیسرے اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے ایک جج کی سپریم کورٹ میں تقرری تعیناتی پر غور ہوگا۔سپریم کورٹ میں جج کی تعیناتی کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پہلے تین سینئر ججز کے ناموں پر غور ہوگا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین سینئر ججز میں چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل ہیں۔صوبوں کے چیف جسٹسز کی تعیناتی کے لئے ناموں پر14،14رکنی جوڈیشل کمیشن غور کرے گا جبکہ سپریم کورٹ کے جج کی تعیناتی کے لئے 12رکنی جوڈیشل کمیشن اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین سینئر ترین ججز کے ناموں پر غور کرے گا۔ جوڈیشل کمیشن کے چیئرمین چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی کے علاوہ کمیشن میں وفاقی آئینی عدالت آف پاکستان کے چیف جسٹس امین الدین خان، سپریم کورٹ سینئر ترین جج منیب اختر، وفاقی آئینی عدالتی عدالت کے ججزجسٹس سید حسن اظہررضوی، جسٹس عامرفاروق، وفاقی وزیر برائے قانون وانصاف سینیٹر چوہدری اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ، اٹارنی جنرل آف پاکستان منصورعثمان اعوان، پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق حمید نائیک، پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رکن قومی اسمبلی شیخ آفتاب احمد، پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی بیرسٹر گوہر علی خان، پی ٹی آئی کے سینیٹر بیرسٹر سید علی ظفر اور پاکستان بار کونسل کے نمائندے چوہدری محمد احسن بھون شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی کورٹ جوڈیشل کمیشن کے کے ناموں پر غور تین سینئر ججز میں چیف جسٹس پر غور ہوگا کی تعیناتی آف پاکستان سپریم کورٹ کورٹ میں کورٹ کے کورٹ کی کے تین

پڑھیں:

27 ویں ترمیم، 4 ہائی کورٹ ججز کے مستعفی ہونے کا امکان، اکاؤنٹ ڈپارٹمنٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد کی تفصیلات مانگ لیں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ہائی کورٹ کے ججوں کو ان کی مرضی کے بغیر صوبوں کے درمیان ٹرانسفر کرنے کا اختیار جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو دینے والی متنازع 27ویں ترمیم کے بعد ایسی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ ہائی کورٹ کے کم از کم چار ججز استعفے پر غور کر رہے ہیں۔ موقر ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ ان چار ججوں نے حال ہی میں اپنی ہائی کورٹ کے اکائونٹس ڈپارٹمنٹ سے رابطہ کرکے ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی مراعات کی مفصل معلومات طلب کی ہیں۔ زبانی طلب کی گئی یہ معلومات پنشن کے فوائد اور جن تاریخوں پر یہ فوائد مل سکتے ہیں ان کی تفصیلات، اپنی باقی رہ جانے والی رخصت (ایکومولیٹڈ لیو بیلنس)، اور ان کے زیر استعمال سرکاری گاڑیوں کی موجودہ قیمت (اگر وہ یہ گاڑیاں خریدنا چاہیں تو) کے متعلق ہیں۔ ذرائع کے مطابق، معلوماتطلب کیے جانے کے اس واقعے سے یہ جوڈیشل حلقوں میں یہ افواہیں سرگرم ہیں کہ یہ چار ججز (جو ستائیسویں ترمیم کے بعد ممکنہ طور پر حکومت کی جانب سے ٹرانسفر کیے جانے والے ججز کی فہرست میں شامل ہیں) سرگرمی کے ساتھ اس آپشن پر غور کر رہے ہیں کہ نئے صوبوں یا علاقہ جات میں ٹرانسفر ہونے کی بجائے استعفےٰ دیدیا جائے۔ ان میں سے دو ججز ایسے ہیں جو آئندہ ماہ کسی بھی وقت پنشن کیلئے اہل ہو جائیں گے، جس سے ان کے فیصلے کے حوالے سے بے یقینی پائی جاتی ہے۔ ذریعے کا کہنا تھا کہ اگر انہوں نے استعفے کا فیصلہ کیا تو اب تک یہ واضح نہیں کہ استعفے فوراً آئیں گے یا جب وہ پنشن اور مراعات کیلئے کوالیفائی کرلیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ استعفیٰ دیتے ہیں تو یہ بھی واضح نہیں کہ یہ لوگ مل کر استعفیٰ دیں گے یا ایک ایک کرکے۔ یہ پیش رفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب حکومت نے 27ویں ترمیم کے بعد جوڈیشل ری شفلنگ (عدالتوں میں رد و بدل) کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ ری شفلنگ ضروری ہے تاکہ ایسے ججوں کے رویے کے مسائل کو حل کیا جا سکے جو حکومت کے بقول عدلیہ کی بے توقیری کا سبب بنے ہیں۔ تاہم، دیگر لوگوں کی رائے ہے کہ 27ویں ترمیم نے عدلیہ کی آزادی کو زبردست دھچکا پہنچایا ہے اور ایسی صورتحال میں آزاد خیال ججوں کیلئے عہدوں پر باقی رہنا مشکل ہو گیا ہے۔ اگرچہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان آئینی طور پر ججوں کے تقرر اور ٹرانسفر کا اختیار رکھتا ہے لیکن جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی موجودہ تشکیل کے ذریعے بظاہر حکومت کو فائدہ ہو رہا ہے۔
انصار عباسی

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ میں جج تعیناتی، دو ہائی کورٹس میں چیف جسٹسز کی تقرری کیلئے اجلاس طلب
  • چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے 3 اجلاس 2 دسمبر کو ہوں گے
  • جوڈیشل کمیشن کے 3 اجلاسوں کا ایجنڈا جاری، ججز تعیناتی سے متعلق فیصلے کیے جائیں گے
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے اجلاس 2 دسمبر کو سپریم کورٹ میں ہوں گے
  • چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن اجلاس 2 دسمبر کو ہوں گے
  • جسٹس گل حسن اورنگزیب کی سپریم کورٹ کا مستقل جج تعیناتی کا امکان
  • جسٹس گل حسن اورنگزیب کو سپریم کورٹ کا مستقل جج تعینات کرنے کا امکان
  • 27ویں آئینی ترمیم: سپریم جوڈیشل کونسل، جوڈیشل کمیشن اور پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی ازسرِنو تشکیل
  • 27 ویں ترمیم، 4 ہائی کورٹ ججز کے مستعفی ہونے کا امکان، اکاؤنٹ ڈپارٹمنٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد کی تفصیلات مانگ لیں