کراچی: سوشل میڈیا کے ذریعے اغوا ہونے والی 14 سالہ لڑکی مظفرگڑھ سے بازیاب
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پولیس نے شہر قائد سے مبینہ طور پر اغوا کی جانے والی کمسن لڑکی کو پنجاب کے ضلع مظفرگڑھ سے بازیاب کرا کے سندھ ہائی کورٹ میں پیش کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق عدالتِ عالیہ سندھ میں جسٹس ظفر احمد راجپوت نے کیس کی سماعت کی، جہاں بازیاب ہونے والی 14 سالہ لڑکی نے اپنے بیان میں بتایا کہ اسے سوشل میڈیا کے ذریعے بہلا پھسلا کر پنجاب بلایا گیا، جہاں ملزمان نے جعلسازی سے 8 اپریل کو اس کا نکاح پڑھوایا۔
عدالت کے روبرو لڑکی نے واضح کیا کہ وہ اپنے والدین کے ہمراہ گھر واپس جانا چاہتی ہے۔ جس پر عدالت نے حکم دیا کہ لڑکی کا بیان آج ہی مجسٹریٹ کے سامنے قلم بند کیا جائے، تاکہ اس کی روشنی میں آئندہ کارروائی کا فیصلہ کیا جا سکے۔
پولیس کے مطابق متاثرہ بچی کو کراچی کے بلوچ کالونی تھانے کی حدود سے اغوا کیا گیا تھا اور بعدازاں اسے مظفرگڑھ منتقل کیا گیا، جہاں سے پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اسے بازیاب کرایا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث ملزمان کے خلاف مزید قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سبق یاد نہ ہونے پر استاد کا 10 سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد
لاہور کے علاقے ملت پارک میں سبق یاد نہ ہونے پر استاد نے طالب علم کو بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ملت پارک کے علاقے میں استاد نے سبق یاد نہ ہونے پر 10 سالہ بچے آیان شہروز کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
بچے نے گھر جاکر اپنے ساتھ ہونے والی مار پیٹ سے آگاہ کیا تو دادی مقدمہ درج کروانے تھانے پہنچی اور پولیس نے دادی کی درخواست پر ایف آئی آر درج کرلی۔
ایف آئی آر کے مطابق سبق یاد نہ ہونے پر استاد نے آیان کو پلاسٹک کے پائپ سے بری طرح سے مارا جس کی وجہ سے اُس کی پیٹ اور جسم کے دیگر حصوں پر نشانات پڑ گئے۔
مقدمہ اندراج کے بعد ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے واقعہ کا نوٹس لیا اور ملزم کی گرفتاری کی ہدایت کی جس پر پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا۔
فیصل کامران نے کہا کہ حکومت پنجاب کی ہدایت کے مطابق بچے اور خواتین ریڈ لائن ہیں، بچوں، خواتین کے خلاف جرائم پر زیروٹالرنس کی پالیسی ہے۔