سندھ بلڈنگ، تعمیرکے نام پر تباہی، ماڈل کالونی میں من مانی تعمیرات
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
انتظامیہ کی ملی بھگت اور تحقیقاتی اداروں کی چشم پوشی، گمبھیر صورتحال، ٹریفک مستقل جام
شیٹ نمبر 20کے رہائشی پلاٹ 39/4 پر دکانیں ، کمرشل پورشن یونٹ کی تعمیر کی چھوٹ
ضلع کورنگی کے علاقے ماڈل کالونی میں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ عروج پر ہے ،شیٹ نمبر 20کے رہائشی پلاٹ پر دکانیں اور کمرشل پورشن یونٹ کی تعمیر تکمیل کے مراحل میں داخل ہو چکی ہے ۔ جاری غیر قانونی تعمیرات پر مقامی رہائشیوں نے انتظامیہ کے اہلکاروں اور بلڈرز کے درمیان ملی بھگت کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ تحقیقاتی اداروں کی جانب سے آنکھیں بند کر لینے کے باعث یہ مسئلہ دن بدن بڑھتا جا رہا ہے ۔مقامی رہائشیوں کے پاس ایسے دستاویزی ثبوت ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بلیدی نے باقاعدہ رشوت لے کر غیر قانونی تعمیرات کی منظوری دی ہے ۔ ذرائع کے مطابق، ’’ایک مخصوص بلڈر نے پچھلے چھ ماہ میں پانچ منزلہ عمارت بغیر کسی روک ٹوک کے مکمل کر لی، جبکہ متعلقہ افسران ہر مرحلے پر خاموش تماشائی بنے رہے ۔رہائشیوں کی جانب سے متعدد درخواستوں کے باوجود، کوئی
بھی تحقیقاتی ادارہ اس معاملے میں سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہا۔ اینٹی کرپشن اور انکوائری کمیشن تک پہنچنے کے باوجود، اب تک اس حوالے سے کوئی کارروائی نظر نہیں آئی۔شرح واقعات کو جاننے کے لیے جب جرأت سروے ٹیم نے ایک محکمانہ عہدیدار سے بات کی جو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کر رہے تھے ، تو انہوں نے کہایہ معاملے انتہائی طاقتور لوگوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ ہماری حیثیت ہی کیا ہے کہ ان کے خلاف کارروائی کر سکیں؟ ہمیں تو اوپر سے ہدایات ملتی ہیں کہ معاملات کو ٹھنڈا رکھو۔کالونی کی ایک بزرگ خاتون مسز پروین اختر کا کہنا ہے کہ ہم نے ہر سطح پر آواز اٹھائی، مگر ہر جگہ سے ہمیں ٹھکرا دیا گیا‘‘،انہوں نے مزید کہا، ’’ہمیں یقین ہے کہ نہ صرف بلدیہ، بلکہ پولیس اور دیگر ادارے بھی ان غیر قانونی تعمیرات میں ملوث ہیں‘‘۔اب رہائشیوں نے ہائی کورٹ کا رخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ان کا مؤقف ہے کہ اگر انتظامیہ اور تحقیقاتی ادارے اپنے فرائض انجام دینے میں ناکام ہیں، تو عدالت ہی ان کے لیے انصاف کا آخری دروازہ ہے ۔رہائشیوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ آنے والے ہفتے میں سول سوسائٹی اور میڈیا کے ساتھ مل کر ایک بڑا احتجاج کریں گے ، جس میں ان غیر قانونی تعمیرات کے خلاف باقاعدہ مہم چلائی جائے گی۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: غیر قانونی تعمیرات
پڑھیں:
کراچی کو جان بوجھ کر تباہی کے راستے پر دھکیلا جا رہا ہے، ایڈووکیٹ حسنین علی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک )کراچی آج جس بدترین حالت میں کھڑا ہے، یہ کسی قدرتی آفت کا نتیجہ نہیں بلکہ مسلسل حکومتی غفلت، لوٹ مار اور ناقص گورننس کا واضح ثبوت ہے۔ پاکستان تحریک انصاف و انصاف لائرز فورم کراچی کے رہنما اور معروف قانون دان ایڈووکیٹ حسنین علی چوہان نے کہا کہ صوبائی اور شہری حکومت نے جان بوجھ کر اس شہر کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا ہے۔ پانی کا بحران حل کرنے کے بجائے ٹینکر مافیا کو مضبوط کیا گیا، جبکہ K-IV جیسے اہم منصوبے سیاسی مصلحتوں کی نذر کر دیے گئے۔انہوں نے کہا کہ نکاسیِ آب کا نظام تباہ ہو چکا ہے، ٹرانسپورٹ کا ڈھانچہ بکھر چکا ہے، اور بی آر ٹی منصوبے کی تاخیر نے کراچی کی مرکزی شاہراہ کو کھنڈر بنا دیا ہے۔ کچرا اٹھانے کا نظام صرف کاغذوں تک محدود ہے۔ شہر میں تین ادارے کچرا اٹھانے کے دعوے کرتے ہیں، مگر گلیاں آج بھی گندگی کا ڈھیر بنی ہوئی ہیں۔ کراچی میں یومیہ تقریبا 14 ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے، مگر اس کا نصف بھی ٹھکانے نہیں لگایا جاتا اور وہ نالوں اور سڑکوں میں پھینک دیا جاتا ہے، جس سے صورتحال مزید سنگین ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب سندھ حکومت اور شہری حکومت کی کرپشن اور نااہلی کی بدترین مثالیں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کی سڑکوں پر پڑا ہزاروں ٹن کچرا اگر بجلی گھروں میں استعمال کیا جائے تو شہریوں کو سستی بجلی فراہم کی جا سکتی ہے اور شہر میں بجلی بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کچرے سے بجلی بناتے ہیں، مگر بدقسمتی سے ہمارے ملک میں کچرے کا درست استعمال نہیں ہو رہا۔ایڈووکیٹ حسنین علی چوہان نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ رواں برس دورانِ ڈکیتی 70 سے زائد بے گناہ شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 650 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگ خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ حکومت پولیس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے ۔