اسلام آباد:

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ایک بار پھر حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ کھاد پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کو دْگنا کر کے 10 فیصد کیا جائے اور زرعی ادویات (پیسٹی سائیڈز) پر 5 فیصد ایف ای ڈی نافذ کی جائے تاکہ سالانہ ٹیکس ہدف میں کمی کو کسی حد تک پورا کیا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے یہ تجویز اس وقت دی جب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکس وصولی کا ہدف 400 سے 500 ارب روپے کم رہنے کاخدشہ ظاہر کیا گیا۔ 

تاہم حکومت کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ آئندہ جائزہ میں اگر ٹیکس وصولیاں کم ہوئیں تو یہ اقدامات کیے جائیں گے، آئی ایم ایف نے فوری طور پر دباؤ نہیں ڈالا۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات کے آخری مرحلے میں آئی ایم ایف ممکنہ طور پر ایف بی آرکے ٹیکس ہدف میں 167 سے 240 ارب روپے تک کمی پر آمادہ ہو سکتاہے۔

اس وقت پنجاب کی 33 لاکھ ایکڑ زرعی زمین زیرِ آب ہے، جبکہ 27 اضلاع میں کیش کراپس پیداکرنیوالے علاقے شدیدمتاثر ہوئے ہیں۔

حکومت نے ایف بی آرکاسالانہ ٹیکس ہدف 14.

130 کھرب روپے مقررکیا تھا، تاہم پہلی سہ ماہی میں وصولی 198 ارب روپے کم رہی، نیاہدف 13.89 کھرب سے 13.963 کھرب روپے کے درمیان مقررکیاجاسکتا ہے۔

پی پی رہنما اور سابق وزیر خزانہ نوید قمر نے کہاکہ پیپلز پارٹی کھاد اور زرعی ادویات پر ٹیکس بڑھانے کی مخالفت کرے گی،کسان سیلاب اورگندم کی امدادی قیمت کے خاتمے سے شدید متاثر ہیں۔

واضح رہے کہ سندھ حکومت نے کسانوں کیلیے زرعی آمدنی ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں ایک ماہ توسیع کرتے ہوئے نئی تاریخ 30 اکتوبر مقررکر دی ہے۔

یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسان طبقہ نئے صوبائی انکم ٹیکس قوانین کے تحت ریٹرن جمع کروائے گا، جو کہ 7 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکیج کاحصہ ہیں۔

دریں اثناء وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کابینہ کمیٹی برائے زراعت، موسمیاتی تبدیلی اور سیلاب ہنگامی صورتحال کی صدارت کی۔

انہوں نے اگلے 15 دنوں میں کسانوں کوکینولا بیج فراہم کرنے کی ہدایت کی اور ایک پائلٹ پراجیکٹ کااعلان بھی کیا۔

دوسری جانب زرعی ماہرین کاکہنا ہے کہ ایسے وقت میں جب کسان پہلے ہی نقصانات کاشکار ہیں،کھاد اور زرعی ادویات پر ٹیکس لگانے سے انکی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اور زرعی ادویات ا ئی ایم ایف

پڑھیں:

سیاسی بیان بازی : پیپلز پارٹی کا سینیٹ اور قومی اسمبلی سے واک آؤٹ، ن لیگی قیادت سے معافی کا مطالبہ

اسلام آباد:

پیپلز پارٹی نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں سے واک آؤٹ کرتے ہوئے ن لیگی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہماری قیادت کے خلاف بیان بازی پر معافی مانگے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کا اسمبلی کا اجلاس چیئرمین کی زیر صدارت شروع ہوا۔ ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے شیریں رحمان نے کہا کہ ملک میں سیلاب اور آفت آئی ہوئ ہے، سندھ اور پنجاب کے لاکھوں لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، پی پی پی کی قیادت کی طرف سے کہنا چاہوں گی کہ ہم لوگوں کو تقویت دینے کے بجائے  کمزور کررہے ہیں، پنجاب حکومت اور سندھ حکومت میں الفاظ کی جنگ کا اثر وفاقی حکومت پر پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کارڈ پلے ہوکر ریڈ لائن کراس ہورہی ہے، بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو کے بارے میں باتیں کرنا نامناسب ہے، پنجاب میں بھی پیپلز پارٹی کی نمائندگی ہے، بلاول بھٹو نے بس اتنا کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو استعمال کرکے سیلاب متاثرین کی مدد کی جائے مگر لوگوں کی تذلیل کرکے حکومتی اتحاد نہیں چلا کرتے، معافی مانگ کر کسی کی عزت نفس میں کمی نہیں ہوتی۔

شیری رحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ کلائمیٹ جسٹس کی بات کی ہے، جنوبی پنجاب سیلاب سے تباہ ہوا ہے، فصلیں تباہ ہوچکی ہیں مگر جو الفاظ ادا کیے گئے مجھے انہیں دہراتے ہوئے شرم آرہی ہے، اگر ہماری قیادت سے معافی نہیں مانگی گئی تو ہمیں گرانٹڈ نہیں لیا جائے۔ ان الفاظ کے بعد پیپلز پارٹی کے سینیٹر ایجنڈا کی کاپیاں پھاڑتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اگر کسی کے الفاظ سے دل آزاری ہوئی ہے تو بطور سیاسی کارکن مجھے دکھ ہے، صدر زرداری بزرگ سیاست دان ہیں وہ صلح جوئی کا کردار ادا کریں گے، اپوزیشن خوش نہ ہو کوشش کریں کے کہ دوستوں کو منا کر واپس لے آئیں۔

قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے ہدایت دی کہ سینیٹر خلیل طاہر سندھو، سینیٹر افنان اللہ، سینیٹر انوشہ رحمان جائیں اپوزیشن کو منا کر لے آئیں۔

تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ اس وقت پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں مقابلہ چل رہا ہے، امداد متاثرین تک تو نہیں پہنچی، شاید ان کی اپنی جیبوں تک پہنچی ہے، مقابلہ چل رہا ہے کس نے کتنی پریس کانفرنسز کیں، کتنی تصویریں بنوائیں، پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے اس ملک میں سب سے زیادہ حکمرانی کی، یہ لوگ ڈھٹائی سے مقابلہ کررہے ہیں کہ کس نے قوم کو کم دھوکا دیا اور قوم تکلیف میں تڑپ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے بچے آج بھی کھلے آسمان تلے بھوکے سو رہے ہیں اس کے باوجود دونوں جماعتیں بضد ہیں کہ انہیں ٹرافی دی جائے، میں پی ٹی آئی کی طرف سے انہیں، بے حسی، نااہلی، لالچ کی ٹرافی دیتا ہوں، پنجاب میں 5700 گاؤں آج بھی زیر آب ہیں، ان دیہات میں کسانوں کی فصلیں تباہ ہوگئیں، مویشی مرگئے۔ لوگ بے یقینی کا شکار ہیں اور 1 کروڑ 80 لاکھ لوگ بری طرح متاثر ہیں، 22 ہزار مربع کلومیٹر کی زمین متاثر ہوئی ہے، 60فیصد چاول، 30فیصد کپاس کی فصل تباہ ہوچکی ہے، اس نقصان کے باعث 3ارب ڈالرکی درآمدات کرنا پڑے گی، حالات دیکھیں اور یہ لوگ ایوان سے واک آؤٹ کررہے ہیں۔

سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ کپاس کی کمی کا اثر ٹیکسٹائل اور اس سے ملحقہ صنعتوں کو بھی پڑے گا، حکومت کا ردعمل صرف دکھاوا ہے، جتنی بھی امداد دی جارہی ہے وہ کرپشن کی نذر ہورہی ہے، حکومت اور اتحادی جماعتیں آپس میں کھیل رہی ہیں، سیلاب قدرتی ہے لیکن تباہی کے ذمہ دار حکومت اور ان کے اتحادی ہیں، پاسکو ختم کردیا گیا اس کی وجہ سے سیلابی موسم شروع ہونے سے پہلے ہی گندم کے ذخیرے ختم ہوگئے۔ پی ڈی ایم ایز کو فنڈز نہیں دئیے گئے۔

ان جملوں کے ساتھ ہی ایوان میں پی ٹی آئی اور ن لیگی سینیٹرز کے مابین نوک جھونک شروع ہوگئی۔ پی ٹی آئی سینیٹرز چیئرمین ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے۔ پی ٹی آئی سینیٹرز نے کہا کہ جب تک ہمارے پارلیمانی لیڈر کو بولنے کا موقع نہیں دیا جاتا ہم بھی کسی کو نہیں بولنے نہیں دیں گے، آپ کے پارلیمانی لیڈر کو 15 منٹ بولنے دیا گیا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بلیک میلنگ نہیں چلنے دیں گے ایک تو آپ غلط بات کریں، غلط اعداد و شمار دیں تو ایسے نہیں چلے گا۔ پی ٹی آئی سینیٹرز نے کہا کہ جب تک ہمارے پارلیمانی لیڈر کو بولنے نہیں دیا جاتا ہم نہیں جائیں گے۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ جب تک آپ نشستوں پر نہیں بیٹھیں گے میں ان کو بولنے نہیں دوں گا۔

پی ٹی آئی سینیٹرز کے احتجاج پر علی ظفر کو بولنے کا دوبارہ موقع دے دیا گیا سینیٹر علی ظفر نے دوبارہ بولنا شروع کردیا۔

سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کو سیاست سے پاک کیا جائے، راوی کے کنارے پر روڈا بنایا گیا جس کی اجازت پنجاب حکومت نے دی، ہماری معیشت وینٹی لینٹر پر ہے اور حکومت تصویریں بنانے میں مصروف ہے۔

ڈپٹی چئیرمین سینیٹ نے کہا کہ تو کیا کرے حکومت، بتائیں ناں!

سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ہماری معیشت وینٹی لیٹر پر ہے۔ اس پر قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اس کے لیے کیا شوکت ترین کو دوبارہ لائیں؟

وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیلاب قدرتی آفت تھی اور قدرتی آفت کے سامنے انسانی تدبیریں نہیں چلتیں، آج دنیا میں ہماری سنی جارہی ہے، آج امریکا ہماری بات سن رہا ہے، آپ کا تو فون بھی کوئی نہیں اٹھاتا تھا، ایمل ولی کی وزیر اعظم سے ملاقات ہوئی ہے وزیراعظم نے انھیں اپنے دوروں سے متعلق سارا بتایا ہے، پی ایم نے سعودی عرب امریکا اور اقوام متحدہ کے دورے کا انھیں بتایا، ایمل ولی نے کہا مجھے ان حقائق کا نہیں علم تھا اگر علم ہوتا تو یہ بات نہ کرتا، ایمل ولی آجائیں ایوان میں تو ان کو موجودگی میں بات کریں گے تو مناسب ہوگا۔

سینیٹر عمر فاروق نے کہا کہ وزیر مملکت نے جس زبان میں بات کی وہ ایک وزیر کو زیب نہیں دیتی، ایمل ولی خان کو جو لاج ایلوکیٹ کیا گیا وہ سب کو پتا ہے، شہباز شریف صاحب سے پوچھیں انہوں نے ایمل ولی خان کو کس طرح لاج میں رہنے کی اجازت دی ہے

سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ بلوچستان کے ڈسٹرکٹ خاران میں قاضی کی عدالت کو آگ لگائی گئی ہے، پریزائیڈنگ افسر کو ان کی گاڑی سمیت اٹھایا گیا ہے یہ ریاست کا ایک ستون ہے اس کے ساتھ یہ سب کچھ ہورہا ہے۔

ڈپٹی چئیرمین سینیٹ نے کہا کہ بلوچستان کے حوالے سے جمعرات اور جمعہ کو ہم بات کریں گے۔

پی ٹی آئی کا بھی واک آؤٹ

اس دوران سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کورم کی نشاندہی کردی۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور سینٹر سیف اللہ ابڑو میں شدید تلخ کلامی ہوئی اور دونوں جانب سے سخت جملوں کا تبادلہ کیا گیا۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آپ جب سے ایوان میں آئے ہیں یہی کررہے ہیں، آپ بیٹھ جائیں اس پر سیف اللہ ابڑو بھڑک گئے اور کہا کہ آپ انگلی نیچے کرکے بات کریں۔ پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے دوبارہ کورم کی نشاندہی اس دوران پی ٹی آئی ارکان بھی ایوان سے واک آوٹ کرگئے۔

متعلقہ مضامین

  • دودھ کی قیمت 300 روپے فی لیٹر مقرر کی،ڈیری فارمرز کا مطالبہ
  • حکومتی اخراجات گھٹیں گے تو ترقی ہوگی
  • وفاقی حکومت کو نئی امریکی پالیسی کے حوالے سے پارلیمنٹ کو فوراً اعتماد میں لینا چاہیے، رضا ربانی کا مطالبہ
  • سیاسی بیان بازی : پیپلز پارٹی کا سینیٹ اور قومی اسمبلی سے واک آؤٹ، ن لیگی قیادت سے معافی کا مطالبہ
  • ڈرگ کورٹ راولپنڈی کی جعلی ادویات کی فروخت پر ملزمان کو 8سال قید کی سزا
  • سول ڈیفنس ملازمین کی تنخواہیں 15ہزار  روپے بڑھانے کی منظوری،17اکتوبر سے سیلاب متاثرین میں چیکس تقسیم کا اعلان
  •  بند ہوتی صنعتیں حکومت کے لیے لمحہ فکریہ
  • حکومتی پالیسی زراعت کی تباہی کا باعث بنی،سندھ آبادگار بورڈ
  • ملک میں شوگر، نزلہ، کھانسی، اینٹی بائیوٹک و دیگر عام استعمال کی ادویات پھر سے مہنگی