بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں کھانسی کا زہریلا شربت پینے سے 14 بچے ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
مودی کا کرپشن اور بدعنوانی کے لیے دواساز کمپنیوں کے ساتھ گٹھ جوڑ بھارتی عوام کے لیے سنگین خطرہ بن گیا، نااہل مودی کی مجرمانہ غفلت سے بھارت میں بچوں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا۔
مودی حکومت کے منافقانہ رویے اور کرپشن نے بھارت کے شعبۂ صحت کو بھی تباہ کر دیا ہے۔
بین الاقوامی جریدے رائٹرز کے مطابق مدھیہ پردیش سمیت مختلف علاقوں میں کھانسی کا زہریلا شربت پینے سے 14 بچے ہلاک ہوگئے۔
بھارت میں تیار کردہ کھانسی کے شربتوں میں ڈائیتھائلین گلائیکول اور ایتھائلین گلائیکول جیسے زہریلے کیمیکل پائے گئے، ان اموات نے دنیا میں ادویات بنانے والے تیسرے بڑے ملک بھارت کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے ڈوئچے ویلے کے مطابق بھارتی وزارت صحت کا کہنا کولڈکف کھانسی کے شربت کے نمونوں میں خطرناک زہریلا کیمیکل پایا گیا جبکہ عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی 2022 میں بھارتی کھانسی کے شربت کو گیمبیا میں 70 بچوں کی موت کا سبب قرار دیا۔
مظاہرین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جعلی دوائیں فروخت کر کے عوام کی جانوں سے کھیل رہی ہے، حکومت کے وزراء خود یہ دوا استعمال کر کے دکھائیں اور اگر ہوش مند ہیں تو استعفا دیں۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ 2023 میں اسی کمپنی کی ایک دوا معیار کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے مسترد کر دی گئی تھی، یہ کمپنی دوبارہ ٹینڈر کیسے حاصل کر پائی، یہ تحقیقات کا معاملہ ہے۔
معصوم بچوں کی ہلاکت بھارت کے ادارہ جاتی زوال، بدعنوانی اور حکومتی بے حسی کا واضح ثبوت ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
دہلی دھماکے نے مودی حکومت کی سکیورٹی پالیسی پر سوال اٹھائے ہیں، سلمان خورشید
سابق وزیر خارجہ نے الزام لگایا کہ مودی حکومت کی اسٹریٹجک ناکامیاں اب واضح طور پر نظر آرہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر سلمان خورشید نے کہا کہ دہلی میں لال قلعہ کے قریب حالیہ دھماکے نے حکومت کی سکیورٹی پالیسی پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں اور وزیراعظم نریندر مودی کو پارلیمنٹ میں اس غلطی کا فوری جواب دینا چاہیئے۔ سابق وزیر خارجہ نے الزام لگایا کہ مودی حکومت کی اسٹریٹجک ناکامیاں اب واضح طور پر نظر آ رہی ہیں۔ انہوں نے ذاتی اور کبھی کبھار خارجہ پالیسی کے بجائے ایک مستحکم خارجہ پالیسی پر زور دیا۔ سلمان خورشید نے کہا ہماری ایک مستحکم خارجہ پالیسی ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ہمارے پاس مستحکم خارجہ پالیسی ہے، ہماری ایک چھٹپٹ، کبھی کبھار، ذاتی نوعیت کی اور مضحکہ خیز خارجہ پالیسی ہے، یہ خارجہ پالیسی (ہرگز) نہیں ہے۔
انہوں نے اپنی حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب "انڈیاز ٹریسٹ ود دی ورلڈ: اے فارن پالیسی مینی فیسٹو" کے بارے میں بھی بات کی۔ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کا ایک مضمون بھی شامل ہے۔ کتاب کو سلمان خورشید نے ایڈٹ کیا ہے اور سلیل شیٹی نے لکھا ہے۔ کانگریس نے نئے نارمل نظریے پر حکومت کے موقف کی وضاحت کا مطالبہ کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا اب دہشت گردانہ حملوں کو جنگی کارروائیوں میں شمار کیا جائے گا۔ سلمان خورشید نے جواب دیا کہ ہم اندھے قوم پرست نہیں ہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کو ان کی بات سننی چاہیئے جو قوم کے بارے میں سوچتے ہیں۔
کانگریس کے خارجہ امور کے شعبہ کے چیئرمین نے کہا کہ لال قلعہ کے قریب جو کچھ ہوا اس سے ہم حیران ہیں، ان تمام دنوں میں حکومت کی طرف سے دو باتوں پر کوئی واضح بیان نہیں آیا ہے کہ یہ انٹیلی جنس ناکامی کیسے ہوئی اور اس کے کیا مضمرات ہیں۔ سلمان خورشید نے کہا کہ ایسے لوگ بھی ہیں جو پلٹ کر کانگریس سے کہتے ہیں، آپ حکومت پر کافی دباؤ کیوں نہیں ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا "سچ کہوں تو، اگر اعتماد کا بحران ہے، یا کوئی اسٹریٹجک بحران ہے، تو یہ ملک اور عوام کے تئیں ہمارا فرض ہے کہ وہ حکومت کو بہترین ممکنہ فیصلے کرنے دیں اور پھر اس کی غیر واضح حمایت کریں، لیکن آپ اپوزیشن سے یہ کیا امید کر سکتے ہیں کہ لوگ حکومت سے اعتماد نہیں کریں گے"۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ میرے خیال میں یہ دھماکہ مودی حکومت کی سیکورٹی پالیسی پر بہت سنگین سوالیہ نشان ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا پارٹی مطالبہ کر رہی ہے کہ وزیر اعظم ایوان میں اس معاملے پر جواب دیں، سلمان خورشید نے کہا کہ کیا ایسا نہیں کرنا چاہیئے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ پارٹی کا مطالبہ ہے تو انہوں نے جواب دیا بالکل۔ دہلی دھماکے کے بعد، کانگریس نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ وزیر اعظم مودی کی صدارت میں ایک آل پارٹی میٹنگ بلائیں اور دہشت گردی کے خطرے پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے یکم دسمبر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کو آگے بڑھائیں۔