مولانا فضل الرحمان کا وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو ہٹانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت صوبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہی ہے۔
ایک بیان میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ “علی امین گنڈاپور نے خیبر پختونخوا کو برباد کر دیا ہے۔ وہ صوبے کے مفادات کے خلاف کام کر رہے ہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ ایسے شخص کو ایک دن بھی وزیراعلیٰ کے عہدے پر نہیں رہنا چاہیے۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے صوبے میں بڑھتے معاشی اور انتظامی مسائل پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ عوام مہنگائی، بدانتظامی اور عدم تحفظ کا شکار ہیں، جبکہ حکومت ان مسائل کے حل میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خیبر پختونخوا میں سیاسی درجہ حرارت بلند ہو رہا ہے، اور حزب اختلاف کی جماعتیں حکومت پر تنقید میں مزید شدت لا رہی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان خیبر پختونخوا
پڑھیں:
پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کا ہنگامی اجلاس، عمران خان کی بہنوں پر مبینہ تشدد کی شدید ترین مذمت
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی زیر صدارت تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا ہنگامی غیر معمولی اجلاس خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔
اسپیکر بابر سلیم سواتی، صوبائی صدر جنید اکبر خان، صوبائی جنرل سیکرٹری علی اصغر خان، صوبائی وزراء، مشیران، معاونین خصوصی اور اراکین صوبائی اسمبلی نے بھرپور شرکت کی۔
اجلاس میں آڈیالہ جیل کے باہر پیش آنے والے واقعہ کو شرمناک اور ناقابلِ برداشت قرار دیا گیا، اجلاس میں ملک میں سیاسی ابتری، غیر آئینی 27ویں ترمیم اور دیگر نہایت سنگین امور پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ بانی چیرمین کی تینوں بہنوں، صوبائی وزیر مینا خان، رکنِ قومی اسمبلی شاہد خٹک اور رکنِ صوبائی اسمبلی عبدالسلام پر ہونے والے مبینہ تشدد اور رویے کی شدید ترین مزمت کی گئی۔
یہ عمل مکمل طور پر سیاسی انتقام، آئینی انحراف اور ریاستی طاقت کے ناجائز استعمال کی کھلی مثال ہے، جمعہ کے روز خیبر پختونخوا کے ہر حلقے میں 27ویں آئینی ترمیم، وفاقی اور پنجاب حکومت کے غیر آئینی، انتقامی اور آمرانہ رویے کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق صوبائی حکومت، وزراء یا اراکینِ اسمبلی کی تذلیل کسی بھی سطح پر، کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کی جائے گی، ایسے اقدامات جاری رہے تو صوبہ مناسب آئینی و سیاسی ردعمل دینے کا پورا حق محفوظ رکھتا ہے، وفاقی اور پنجاب حکومت کے مسلسل متعصبانہ، پرتشدد، اشتعال انگیز اور غیر آئینی اقدامات کو سخت ترین الفاظ میں مسترد کر دیا گیا۔
بانی چیئرمین کی بہنیں مکمل طور پر غیر سیاسی ہیں اور ان کے ساتھ روا رکھا جانے والا غیر انسانی، غیر اخلاقی اور جانبدارانہ سلوک انتہائی شرمناک، قابلِ نفرت اور ناقابلِ معافی ہے۔
صوبائی حکومت، وزراء، پارلیمنٹیرینز اور خیبر پختونخوا کی عوام اپنے قائد ان کی بہنوں اور اپنے تمام منتخب نمائندوں کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑی ہیں۔