کئی ماہ کی تاخیر کے بعد امریکی محکمہ دفاع یعنی پینٹاگون اس ہفتے یہ فیصلہ کرنے والا ہے کہ امریکی بحریہ کے اگلے اسٹیلتھ لڑاکا طیارے کی تیاری اور ڈیزائن کے لیے کس دفاعی کمپنی کا انتخاب کیا جائے گا۔

یہ ایک اربوں ڈالر مالیت کا منصوبہ ہے، جو چین کے بڑھتے ہوئے دفاعی اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے میں امریکا کے لیے مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس منصوبے کے لیے بوئنگ کمپنی اور نارتھروپ گرومن کارپوریشن کے درمیان سخت مقابلہ جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی سیکریٹری دفاع پر دوسری بار یمن حملوں سے متعلق خفیہ معلومات سگنل پر شیئر کرنے کا الزام

یہ طیارہ، جسے F/A-XX کا نام دیا گیا ہے، امریکی بحریہ کے موجودہ F/A-18E/F سپر ہارنیٹ بیڑے کی جگہ لے گا جو 1990 کی دہائی سے سروس میں ہیں۔

???????? After months of delays, the Pentagon is set to select a defense company this week to design and build the Navy's next-generation stealth fighter, the project critical to countering China.

Boeing [right] and Northrop Grumman [left] are competing to develop the carrier-based… pic.twitter.com/g65b1TwiAw

— Vanguard Intel Group ???? (@vanguardintel) October 7, 2025

ذرائع کے مطابق امریکی وزیرِ دفاع پِیٹ ہیگسیَتھ نے جمعے کے روز اس منصوبے کے فیصلے کی منظوری دی ہے۔

توقع ہے کہ بحریہ اس ہفتے کے دوران F/A-XX تیار کرنے والی کمپنی کا اعلان کر دے گی، تاہم ذرائع کے مطابق بعض تکنیکی یا انتظامی رکاوٹیں ایک بار پھر فیصلے میں تاخیر کا باعث بن سکتی ہیں۔

مزید پڑھیں: پینٹاگون کے سربراہ نے افغانستان سے امریکی انخلا پر نظرثانی کا حکم دے دیا

پینٹاگون اور امریکی بحریہ نے اس بارے میں کوئی باضابطہ تبصرہ نہیں کیا۔

ماہرین کے مطابق F/A-XX منصوبے میں تاخیر نے بحری فضائیہ کے مستقبل اور طیارہ بردار بحری جہازوں کے کردار کے حوالے سے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

اگر اس منصوبے میں مزید تاخیر ہوئی تو بحریہ کے پاس 2030 کی دہائی کے بعد ایسے جدید لڑاکا طیارے دستیاب نہیں ہوں گے جو سمندر میں آپریشن کے قابل ہوں، جس سے امریکی بحریہ کی عالمی طاقت کے مظاہرے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔

نیا F/A-XX طیارہ جدید اسٹیلتھ ٹیکنالوجی، طویل پرواز کی صلاحیت، بہتر ہتھیار نظام اور بغیر پائلٹ لڑاکا طیاروں کے ساتھ مربوط انداز میں کام کرنے کی استعداد رکھے گا۔

مزید پڑھیں:  ایران حملے کی رپورٹ پر تنازع: پینٹاگون انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ برطرف

دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق، چین چھٹی نسل کے طیاروں کے پروٹوٹائپ پر تیزی سے کام کر رہا ہے، اس لیے یہ فیصلہ امریکا کے لیے رفتار برقرار رکھنے کے لحاظ سے نہایت اہم ہے۔

منصوبہ اس وقت تاخیر کا شکار ہوا جب پینٹاگون اور امریکی کانگریس کے درمیان فنڈنگ پر اختلافات پیدا ہوئے۔

پینٹاگون نے صرف 74 ملین ڈالر کے محدود فنڈ کی تجویز دی تھی، جبکہ بعض حکام پروگرام کو 3 سال تک مؤخر کرنے کے حامی تھے۔

تاہم کانگریس نے منصوبے کو تیز کرنے کے لیے 750 ملین ڈالر کی منظوری دی اور مالی سال 2026 کے لیے مزید 1.4 ارب ڈالر مختص کیے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے قطر کا 400 ملین ڈالر کا لگژری جیٹ تحفہ قبول کرلیا، نیا ایئر فورس ون بنے گا

رپورٹس کے مطابق دفاعی حکام کے درمیان یہ بھی بحث جاری رہی کہ آیا بوئنگ اور نارتھروپ دونوں اپنی موجودہ مصروفیات کے ساتھ نیا طیارہ وقت پر تیار کر سکیں گے یا نہیں۔

بوئنگ پہلے ہی امریکی فضائیہ کے F-47 طیارے کی تیاری میں مصروف ہے، جبکہ نارتھروپ گرومن کو سینٹینیل بین البراعظمی میزائل پروگرام کے بڑھتے ہوئے اخراجات کا سامنا ہے۔

اگرچہ F/A-XX پروگرام کی مقدار، مالیاتی حجم اور ٹائم لائن خفیہ رکھی گئی ہے، لیکن دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ ماضی کے F-35 پروگرام کی طرح دسیوں ارب ڈالر پر محیط ہو سکتا ہے۔

امریکی بحریہ اب بھی اپنے بیڑے کے لیے 270 سے زائد لاک ہیڈ مارٹن F-35C طیارے خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم رواں سال کے اوائل میں لاک ہیڈ مارٹن کو F/A-XX مقابلے سے باہر کر دیا گیا۔

پہلے F/A-XX طیارے 2030 کی دہائی میں سروس میں شامل کیے جانے کی توقع ہے، جبکہ موجودہ F/A-18 سپر ہارنیٹس کو 2040 تک استعمال میں رکھا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹیلتھ لڑاکا طیارے بحری فضائیہ پیٹ ہیگسیتھ پینٹاگون ڈیزائن کانگریس لاک ہیڈ مارٹن محکمہ دفاع

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹیلتھ لڑاکا طیارے بحری فضائیہ پیٹ ہیگسیتھ پینٹاگون ڈیزائن کانگریس لاک ہیڈ مارٹن محکمہ دفاع امریکی بحریہ کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

امریکا نے پاکستان کو جدید ترین میزائل نظام کی فروخت کے عالمی منصوبے میں شامل کر لیا۔

امریکا نے پاکستان کو جدید ترین میزائل نظام کی فروخت کے عالمی منصوبے میں شامل کر لیا   ۔امریکی محکمہ برائے جنگ      خاموشی سے پاکستان کا نام ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے جو ریتھیون کمپنی کے جدید اے آئی ایم-120سی8/ڈی3 میزائل خرید رہے ہیں۔میڈیارپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ ایک معاہدے میں 41.68 ملین ڈالر کی توسیع کے تحت کیا گیا ہے، جو پہلے سے موجود 2.51 ارب ڈالر کے معاہدے کا حصہ ہے۔ یہ معاہدہ امریکا کے کئی اتحادی اور غیر اتحادی ممالک کے ساتھ کیا گیا ہے جن میں جاپان، جرمنی، برطانیہ، اسرائیل، ترکیہ، جنوبی کوریا، آسٹریلیا، سعودی عرب، قطر اور پاکستان شامل ہیں۔فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ پاکستان کو کتنے نئے میزائل فراہم کیے جائیں گے، تاہم اس پیش رفت سے عندیہ ملتا ہے کہ پاکستان اپنے ایف-16 طیاروں کو جدید بنانے کے عمل کا آغاز کر رہا ہے۔واضح رہے کہ پاکستانی دفتر خارجہ، پاک فضائیہ اور آئی ایس پی آر کی جانب سے اس حوالے سے تاحال کوئی باضابطہ تردیدی یا تصدیقی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔رپورٹ کے مطابق یہ وہی ایف-16 طیارے ہیں جو پاکستان نے 7-2006 میں پیس ڈرائیو پروگرام کے تحت امریکا سے حاصل کیے تھے۔ اس وقت پاکستان کو 500 اے آئی ایم-120سی5 میزائل بھی فراہم کیے گئے تھے۔نیا اے آئی ایم-120سی8 میزائل، اے آئی ایم-120ڈی کا برآمدی ورژن ہے، جو فی الحال امریکی فضائیہ کا سب سے جدید ایئر ٹو ایئر (فضا سے فضا میں مار کرنے والا)  میزائل ہے۔ ریتھیون کمپنی نے اس ماڈل کی جانچ 2023 میں شروع کی تھی اور اب تک یہ امریکا کے متعدد اتحادی ممالک کے لیے آرڈر کیا جا چکا ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق یہ ابتدائی معاہدہ ممکنہ طور پر انتظامی اور تربیتی مراحل سے متعلق ہے، لیکن یہ اس بات کا اشارہ ضرور ہے کہ امریکا پاکستان کو جدید دفاعی ٹیکنالوجی کی فراہمی کے  لئے  دوبارہ تیار ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ جولائی 2025 میں پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کا دورہ کیا تھا۔ دفاعی ماہرین کے مطابق، اسی ملاقات کے نتیجے میں ممکنہ طور پر یہ پیش رفت سامنے آئی ہے۔امریکی محکمہ جنگ کے مطابق، یہ منظوری دراصل 41.6 ارب ڈالر کے ایک عالمی منصوبے کا حصہ ہے، جس کے تحت 30 سے زائد اتحادی ممالک کو یہ جدید میزائل فراہم  کئے  جائیں گے۔ اس منصوبے کا مقصد مغربی ممالک کی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو ایک مشترکہ معیار پر لانا ہے تاکہ نیٹو اور انڈو پیسیفک ممالک کے درمیان فضائی تعاون مضبوط ہو۔یہ معاہدہ 2030 تک مکمل کیا جائے گا اور اس دوران ان میزائلوں کی پیداوار اور ترسیل جاری رہے گی۔رپورٹ کے مطابق امریکی دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام عالمی سطح پر بدلتی ہوئی کشیدگیوں، خاص طور پر روس، چین، اور مشرقی یورپ کے حالات کے تناظر میں کیا گیا ہے تاکہ امریکا اور اس کے اتحادی تکنیکی برتری برقرار رکھ سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی حمایت کے بغیر اسرائیل کے لیے غزہ جنگ ممکن نہ تھی نہ ہے، براون یونیورسٹی
  • امریکی کمپنی: پاکستان کو فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل فروخت کرنے کا فیصلہ
  • چین کا مقابلہ، امریکی محکمہ دفاع نے نیکسٹ جنریشن جنگی طیارے کی منظوری دے دی
  • امریکی کمپنی کا پاکستان کو فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل فروخت کرنے کا فیصلہ
  • غزہ جنگ کے 2 سال: امریکا کی جانب سے اسرائیل کو 21.7 ارب ڈالر کی فوجی امداد کا انکشاف
  • امریکا نے پاکستان کو جدید ترین میزائل نظام کی فروخت کے عالمی منصوبے میں شامل کر لیا۔
  • پاکستان کا کوئی طیارہ نہیں گرا، 7 بھارتی طیارے گرانے کی تصدیق صدر ٹرمپ نے بھی کی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • چین کے سکستھ جنریشن اسٹیلتھ لڑاکا طیارے جے 50 کی نئی تصاویر سامنے آگئیں
  • چین کے 6 جنریشن اسٹیلتھ لڑاکا طیارے کی نئی تصاویر میں کیا خاص ہے؟