ٹرمپ نے شکاگو میں فوجی دستے تعینات کرنے کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
اس فیصلے پر اپوزیشن ڈیموکریٹس نے شدید تنقید کرتے ہوئے اسے طاقت کے ناجائز استعمال سے تعبیر کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شکاگو میں بڑھتے ہوئے جرائم اور بدامنی کے پیشِ نظر فوجی دستے تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔ اس فیصلے پر اپوزیشن ڈیموکریٹس نے شدید تنقید کرتے ہوئے اسے طاقت کے ناجائز استعمال سے تعبیر کیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، وائٹ ہاؤس کی ترجمان ایبیگیل جیکسن نے تصدیق کی کہ صدر ٹرمپ نے 300 نیشنل گارڈز مین کو تعینات کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ وفاقی املاک اور اہلکاروں کی حفاظت کی جا سکے۔اس فیصلے کو صدر کے حالیہ "آپریشن مڈوے بلیٹز" کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم، امریکی عدالت نے پورٹ لینڈ میں فوج بھیجنے کے ٹرمپ کے فیصلے کو غیر ضروری اور غیر قانونی قرار دے کر روک دیا۔ عدالت کے مطابق، مقامی پولیس امن و امان کی صورتحال سنبھالنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ڈیموکریٹ سینیٹر ڈک ڈربن نے اس اقدام کو "قومی تاریخ کا شرمناک باب" قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ عوامی تحفظ نہیں بلکہ "خوف پھیلانے" کی سیاست کر رہے ہیں۔
دوسری جانب، محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کے مطابق، شکاگو میں ایک واقعے کے دوران ایک وفاقی افسر نے مبینہ طور پر مسلح ڈرائیور پر فائرنگ کی، جس سے شہری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، فائرنگ کے بعد احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے جنہیں پولیس نے آنسو گیس اور پیپر بالز کے ذریعے منتشر کیا۔ بعد ازاں، مظاہرین دوبارہ جمع ہو گئے لیکن جب وفاقی ایجنٹس علاقے سے واپس گئے تو صورتحال قابو میں آ گئی۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا یہ قدم آئندہ انتخابات کے تناظر میں عوامی تاثر کو مضبوط کرنے کی کوشش ہے، تاہم اس سے ملک میں سیاسی تقسیم مزید گہری ہو سکتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
میكسیكو نے امریکی فوجی مداخلت کا امکان مسترد کردیا
میكسیكو کی صدر کلاڈیا شین بام نے ملک میں امریکی فوجی مداخلت کا امکان مسترد کردیا ہے۔
میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متعدد فون رابطوں کے دوران میكسیكو میں فوج بھیجنے کی پیشکش کی تاکہ مجرمانہ گروہوں کے خلاف مدد کی جا سکے، اگرچہ وہ امریکا کے ساتھ معلومات کا تبادلہ اور تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں، تاہم وہ کسی غیر ملکی حکومت کی اپنے ملک میں مداخلت قبول نہیں کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں: میکسیکو میں جنریشن زی کا بڑے پیمانے پر احتجاج، کرپشن کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
کلاڈیا شین بام نے کہا ہم کسی بھی غیر ملکی حکومت کی مداخلت نہیں چاہتے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ آخری بار جب امریکا نے میكسیكو میں فوجی موجودگی رکھی تھی، تو میكسیكو نے اپنا نصف علاقہ کھو دیا، جس کا حوالہ 19ویں صدی کی امریکی-میكسیكو جنگ سے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ تعاون اور ہم آہنگی کے لیے تیار ہیں، لیکن امریکا کے ماتحت نہیں، یہ پیغام انہوں نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو بھی پہنچایا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے حال ہی میں پیسفک کے راستے امریکا میں منشیات لے جانے والی کشتیوں پر فوجی کارروائیاں شروع کی ہیں۔ امریکی حکام نے ان کارروائیوں کو قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ منشیات اسمگلرز کو دہشتگرد تنظیموں کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا میکسیکو کے ساتھ نئے محصولات کے نفاذ کی ڈیڈلائن میں ایک ماہ کی توسیع کا معاہدہ
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں نے منشیات کی نقل و حمل کو کم کر دیا ہے اور امریکی شہریوں کو جان لیوا اوورڈوز سے بچایا ہے۔ جب انہیں میكسیكو کے خلاف فوجی کارروائی کے امکان کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا کہ وہ اس خیال کے لیے کھلے ہیں اور میكسیكو سٹی میں بڑے مسائل کی نشاندہی کی۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ سیدھی بات کہنا چاہتے ہیں کہ وہ میسکیکو سے خوش نہیں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا ڈونلڈ ٹرمپ فوجی کارروائی منشیات فروش میکسیکو