data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: حالیہ سیلاب کے باعث پنجاب بھر میں 60 ہزار سے زائد بچوں کی تعلیم بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں حالیہ سیلاب کے باعث صوبے بھر میں 60 ہزار سے زائد بچوں کا تعلیمی سلسلہ منقطع ہوگیا ہے، جس کے بعد محکمۂ اسکول ایجوکیشن نے یونیسیف کے تعاون سے متاثرہ علاقوں میں عارضی ٹینٹ اسکولز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ بچوں کی تعلیم کا تسلسل برقرار رکھا جا سکے۔

وزیرِ تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کی عمارتوں کی بحالی کا عمل تیزی سے جاری ہے اور حکومت نے 90 روز کے اندر تمام متاثرہ تعلیمی ادارے دوبارہ فعال کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی اولین ترجیح یہ ہے کہ کسی بچے کا تعلیمی سال ضائع نہ ہو۔

رانا سکندر حیات کے مطابق متاثرہ اضلاع میں بچوں کے “لرننگ لاس” کو کم سے کم رکھنے کے لیے عارضی اسکولز تین شفٹوں میں چلائے جا رہے ہیں، تاکہ زیادہ سے زیادہ طلبا کو تعلیمی مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ ہفتے سے ٹینٹ اسکولز کا باضابطہ آغاز کردیا جائے گا، جن میں بنیادی سہولیات، اسٹیشنری اور فرنیچر بھی فراہم کیا جائے گا۔

وزیرِ تعلیم نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت بچوں کے تعلیمی مستقبل کے تحفظ کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے، تعلیم کی بحالی صرف عمارتوں کی تعمیر نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے خوابوں کو محفوظ بنانے کا عمل ہے، اور اس مقصد کے لیے حکومت ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پنجاب حکومت کا چیئرمین سینٹ سید یوسف گیلانی کے بیٹوں کی سیکیورٹی ختم کرنے کا فیصلہ، علی موسی گیلانی کی تنقید 

ممبر قومی اسمبلی علی موسیٰ گیلانی نے کہا کہ اگر مسلم لیگ (ن) یہ سمجھتی ہے کہ وہ ہمارے تعاون کے بغیر حکومت کر سکتی ہے تو شوق سے آگے بڑھیں، لیکن ہم نہ ڈرائے جائیں گے، نہ بلیک میل ہوں گے اور نہ ہی خاموش کرائے جا سکیں گے۔  اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید علی موسی گیلانی کا پنجاب حکومت کے ناروا سلوک پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے مسلم لیگ (ن) کے ساتھیوں کو یاد دلا دیں کہ پیپلزپارٹی کو پنجاب میں خاص طور پر جنوبی پنجاب میں عوام کا مینڈیٹ حاصل ہے، جہاں عوام کا ہماری قیادت پر اعتماد اور حمایت غیرمتزلزل ہے۔ یہ کسی انتظامی حکم سے مٹایا نہیں جا سکتا۔ ہم منتخب نمائندے ہیں اور یہ ہمارا آئینی حق ہے کہ ہم عوامی مسائل کو ضلعی اور صوبائی حکام کے سامنے رکھیں۔ پیپلزپارٹی کے اراکین کو خاموش یا پسِ پشت ڈالنے کی کوششیں صرف ان لوگوں کی عدمِ تحفظ کو ظاہر کرتی ہیں جو اقتدار میں ہیں۔ اگر مسلم لیگ (ن) یہ سمجھتی ہے کہ وہ ہمارے تعاون کے بغیر حکومت کر سکتی ہے تو شوق سے آگے بڑھیں لیکن ہم نہ ڈرائے جائیں گے، نہ بلیک میل ہوں گے اور نہ ہی خاموش کرائے جا سکیں گے۔ ہماری اقدار اور ہماری جماعت کی وراثت ہمیں اس چھوٹے پن تک گرنے کی اجازت نہیں دیتی جو اب ایک معمول بنتا جا رہا ہے۔ ہم دیانتداری، برداشت اور احترام کے ساتھ خدمت کرتے رہیں گے، چاہے دوسرے ان الفاظ کے معنی بھول ہی کیوں نہ جائیں۔
کیا ہمیں محترمہ وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کو یہ یاد دلانے کی ضرورت ہے کہ جب وہ پی ڈی ایم تحریک کے دوران جلسے کر رہی تھیں تو ہم ہی پیپلزپارٹی کے اراکین تھے جنہوں نے انہیں زمینی سطح پر منظم کرنے میں مدد دی؟

اُنہوں نے کہا کہ ہماری وابستگی ہمیشہ جمہوری تعاون کے ساتھ رہی ہے، تقسیم کے ساتھ نہیں۔ یہاں تک کہ پی ڈی ایم کے دوران، جب پی ٹی آئی کی حکومت تھی اور مجھے گرفتار کیا گیا تھا، تب بھی ہماری سیکیورٹی برقرار رہی۔ وہ بھی یہ سمجھتے تھے کہ یہ سیاست کا معاملہ نہیں بلکہ حفاظت کا ہے، میرے بھائی سید علی حیدر گیلانی کو طالبان نے اغوا کر لیا تھا، اس کے بعد 2013 میں حکومتِ پاکستان نے ہماری فیملی کو سیکیورٹی اہلکار فراہم کیے تھے۔ یہ کوئی مراعات نہیں تھیں بلکہ ڈسٹرکٹ سیکیورٹی کمیٹی کی سفارش پر ایک حفاظتی اقدام تھا۔ اب پنجاب کی مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے یہ سیکیورٹی واپس لے لی ہے۔ تشویشناک بات اس اقدام کا حجم نہیں بلکہ اس کی چھوٹی سوچ ہے۔ یہ طرزِ عمل حکمرانی نہیں بلکہ ذاتی اور سیاسی عناد کی بو دیتا ہے۔
 

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں 60 ہزار بچوں کا تعلیمی سلسلہ منقطع، ٹینٹ اسکولز قائم کرنے کا فیصلہ
  • اساتذہ بچوں میں خودی، غیرت‘ دین سے وابستگی پیدا کریں‘ حمیرا طارق
  • پنجاب حکومت کا چیئرمین سینٹ سید یوسف گیلانی کے بیٹوں کی سیکیورٹی ختم کرنے کا فیصلہ، علی موسی گیلانی کی تنقید 
  • پنجاب حکومت کا سرکاری ملازمین کو مستقل نہ کرنے کا فیصلہ
  •  حکومت کا قومی انسداد پولیو مہم شروع کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب اور کراچی میں بارشوں کا سلسلہ جاری، موسم خوشگوار,بجلی کی فراہمی متاثر
  • حکومت سندھ کا تعلیم میں نیا تجربہ
  • اساتذہ کو خراجِ تحسین
  • انڈونیشیا : ڈیٹا شیئر نہ کرنے پر ٹک ٹاک کا آپریٹنگ لائسنس عارضی طور پر معطل