سلمان خان کےلیے برنس روڈ سے بریانی اور حلیم لے کر جاتا تھا؛ کاشف خان کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
پاکستان کے سینئر اداکار و کامیڈین کاشف خان نے بھارتی سپر اسٹارز سلمان خان اور شاہ رخ خان کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کے دلچسپ انکشافات کیے ہیں۔ پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ ماضی میں سلمان خان کےلیے کراچی کے برنس روڈ سے بریانی اور حلیم لے جایا کرتے تھے۔
کاشف خان نے اپنے پرانے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت ممبئی اس قدر آسانی سے آتے جاتے تھے جیسے کراچی کے لوگ ناظم آباد آتے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سلمان خان کو کراچی کی بریانی کا خصوصی شوق تھا، جس کی وجہ سے وہ ان کے لیے یہ سوغات لے کر جاتے تھے۔
اداکار نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جب ان کی بیٹی ٹک ٹاکر ربیکا خان نے بتایا کہ سلمان خان اور شاہ رخ خان ان کے والد کے مداح ہیں تو لوگوں نے اس بات کا مذاق اڑایا۔ انہوں نے واضح کیا کہ حقیقت یہ ہے کہ ماضی میں بھارتی اداکار اور وہ باہمی طور پر ایک دوسرے کے مداح ہوا کرتے تھے۔
کاشف خان نے بتایا کہ جب وہ بھارت میں کام کرنے جاتے تو اپنے اہل خانہ کو بھی ساتھ لے جاتے تھے۔ اس موقع پر شاہ رخ خان اور سلمان خان جیسے اسٹارز ان کے خاندان والوں سے ملنا چاہتے تھے اور ان کی خاندانی زندگی کے بارے میں جاننے میں دلچسپی رکھتے تھے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ انہوں نے بھارت میں اتنا کام کیا ہے جو آج کے کسی بھی پاکستانی فنکار نے نہیں کیا، لیکن اس وقت سوشل میڈیا نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو اس کا علم نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں کاشف خان نے واضح کیا کہ ان کی بیٹی کی شادی پر سلمان خان اور شاہ رخ خان نے فون نہیں کیا، اور اب وہ فون کر بھی نہیں سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں اگر کوئی بھارتی اداکار پاکستانیوں کو فون کرے تو اس کے لیے مصیبت کھڑی ہو سکتی ہے، اس لیے یہی بہتر ہے کہ وہ فون نہ کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کاشف خان نے شاہ رخ خان انہوں نے خان اور
پڑھیں:
ایشیا کی دوسری بہترین ٹیم کہہ کر مذاق اڑایا جاتا ہے، افغان کپتان کا شکوہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
افغانستان کرکٹ ٹیم کے کپتان راشد خان نے ایشیا کپ میں ناکامی کے بعد میڈیا اور شائقین کی طرف سے ایشیا کی دوسری بہترین ٹیم کے لقب پر طنز اور مذاق پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ٹیگ افغان ٹیم نے کبھی اپنے لیے نہیں اپنایا، بلکہ پچھلے کچھ عرصے میں بڑی ٹیموں کے خلاف شاندار فتوحات کے بعد عوامی تاثر کے طور پر سامنے آیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق راشد خان نے کہا کہ ایشیا کپ میں ٹیم کی کارکردگی تسلی بخش نہیں رہی۔ بنگلا دیش کے خلاف سنسنی خیز مقابلے کے باوجود شکست اور سری لنکا کے ہاتھوں بڑی ناکامی نے سپر فور مرحلے تک پہنچنے کے امکانات ختم کر دیے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ٹیم نے حالیہ برسوں میں ورلڈ کپ، چیمپیئنز ٹرافی اور دیگر اہم ایونٹس میں بڑی ٹیموں کو شکست دی، جس کی بنیاد پر یہ شناخت ملی۔ مثال کے طور پر افغانستان نے انگلینڈ جیسے مضبوط حریف کو مات دی، جبکہ کئی مواقع پر ورلڈ کپ اور دیگر مقابلوں میں مضبوط ٹیموں کو چیلنج کیا۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کل سوشل میڈیا پر جتنا کسی کا مذاق اڑایا جاتا ہے، اتنا ہی زیادہ توجہ ملتی ہے لیکن یہ رویہ کھلاڑیوں کے لیے مناسب نہیں۔ کبھی ٹیم بہترین کھیلتی ہے اور کبھی نہیں، یہ کھیل کا فطری حصہ ہے لیکن اس کے باوجود محنت اور مثبت سوچ برقرار رکھنا ضروری ہے۔
راشد خان نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ایشیا کپ سے قبل افغان ٹیم نے زیادہ ٹی ٹوئنٹی میچز نہیں کھیلے، جس کی وجہ سے کھلاڑیوں کے درمیان ہم آہنگی کا فقدان رہا۔ بیٹنگ اور بولنگ دونوں شعبوں میں کارکردگی معیار کے مطابق نہیں تھی اور حالات کے تقاضوں کو پورا نہ کیا جا سکا۔
افغان کپتان نے کہا کہ اب ان کی ٹیم کی تمام توجہ اگلے سال ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تیاری پر ہے۔ ان کا مقصد ہے کہ وہاں بھرپور تیاری اور متحدہ حکمت عملی کے ساتھ شرکت کریں تاکہ ایک بار پھر دنیا کو یہ دکھایا جا سکے کہ افغانستان کرکٹ کی دنیا میں کسی سے کم نہیں۔