ممبر قومی اسمبلی علی موسیٰ گیلانی نے کہا کہ اگر مسلم لیگ (ن) یہ سمجھتی ہے کہ وہ ہمارے تعاون کے بغیر حکومت کر سکتی ہے تو شوق سے آگے بڑھیں، لیکن ہم نہ ڈرائے جائیں گے، نہ بلیک میل ہوں گے اور نہ ہی خاموش کرائے جا سکیں گے۔  اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید علی موسی گیلانی کا پنجاب حکومت کے ناروا سلوک پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے مسلم لیگ (ن) کے ساتھیوں کو یاد دلا دیں کہ پیپلزپارٹی کو پنجاب میں خاص طور پر جنوبی پنجاب میں عوام کا مینڈیٹ حاصل ہے، جہاں عوام کا ہماری قیادت پر اعتماد اور حمایت غیرمتزلزل ہے۔ یہ کسی انتظامی حکم سے مٹایا نہیں جا سکتا۔ ہم منتخب نمائندے ہیں اور یہ ہمارا آئینی حق ہے کہ ہم عوامی مسائل کو ضلعی اور صوبائی حکام کے سامنے رکھیں۔ پیپلزپارٹی کے اراکین کو خاموش یا پسِ پشت ڈالنے کی کوششیں صرف ان لوگوں کی عدمِ تحفظ کو ظاہر کرتی ہیں جو اقتدار میں ہیں۔ اگر مسلم لیگ (ن) یہ سمجھتی ہے کہ وہ ہمارے تعاون کے بغیر حکومت کر سکتی ہے تو شوق سے آگے بڑھیں لیکن ہم نہ ڈرائے جائیں گے، نہ بلیک میل ہوں گے اور نہ ہی خاموش کرائے جا سکیں گے۔ ہماری اقدار اور ہماری جماعت کی وراثت ہمیں اس چھوٹے پن تک گرنے کی اجازت نہیں دیتی جو اب ایک معمول بنتا جا رہا ہے۔ ہم دیانتداری، برداشت اور احترام کے ساتھ خدمت کرتے رہیں گے، چاہے دوسرے ان الفاظ کے معنی بھول ہی کیوں نہ جائیں۔
کیا ہمیں محترمہ وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کو یہ یاد دلانے کی ضرورت ہے کہ جب وہ پی ڈی ایم تحریک کے دوران جلسے کر رہی تھیں تو ہم ہی پیپلزپارٹی کے اراکین تھے جنہوں نے انہیں زمینی سطح پر منظم کرنے میں مدد دی؟

اُنہوں نے کہا کہ ہماری وابستگی ہمیشہ جمہوری تعاون کے ساتھ رہی ہے، تقسیم کے ساتھ نہیں۔ یہاں تک کہ پی ڈی ایم کے دوران، جب پی ٹی آئی کی حکومت تھی اور مجھے گرفتار کیا گیا تھا، تب بھی ہماری سیکیورٹی برقرار رہی۔ وہ بھی یہ سمجھتے تھے کہ یہ سیاست کا معاملہ نہیں بلکہ حفاظت کا ہے، میرے بھائی سید علی حیدر گیلانی کو طالبان نے اغوا کر لیا تھا، اس کے بعد 2013 میں حکومتِ پاکستان نے ہماری فیملی کو سیکیورٹی اہلکار فراہم کیے تھے۔ یہ کوئی مراعات نہیں تھیں بلکہ ڈسٹرکٹ سیکیورٹی کمیٹی کی سفارش پر ایک حفاظتی اقدام تھا۔ اب پنجاب کی مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے یہ سیکیورٹی واپس لے لی ہے۔ تشویشناک بات اس اقدام کا حجم نہیں بلکہ اس کی چھوٹی سوچ ہے۔ یہ طرزِ عمل حکمرانی نہیں بلکہ ذاتی اور سیاسی عناد کی بو دیتا ہے۔
 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مسلم لیگ

پڑھیں:

پیپلزپارٹی بلتستان میں اختلافات شدت اختیار کرنے لگے

رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی بلتستان الیکٹیبلز کی سیاست کا راستہ روکنے کیلئے سرگرم ہو گئی، پیپلز پارٹی بلتستان سے تعلق رکھنے والے تمام سینئر رہنماں، پارٹی عہدیداروں اور ہم خیال پارٹی ذمہ داران کی خفیہ مقام پر ایک بڑی بیٹھک ہوئی جس میں پارٹی کے تمام سینئر رہنماں اور عہدیداران موجود تھے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے عام انتخابات کا موسم شروع ہوتے ہی پیپلزپارٹی بلتستان میں اختلافات شدت اختیار کرنے لگے۔ رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی بلتستان الیکٹیبلز کی سیاست کا راستہ روکنے کیلئے سرگرم ہو گئی، پیپلز پارٹی بلتستان سے تعلق رکھنے والے تمام سینئر رہنماں، پارٹی عہدیداروں اور ہم خیال پارٹی ذمہ داران کی خفیہ مقام پر ایک بڑی بیٹھک ہوئی جس میں پارٹی کے تمام سینئر رہنماں اور عہدیداران موجود تھے، پارٹی کے ذمہ داران نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ الیکٹیبلز کی بڑی کھیپ پارٹی میں موجود ہونے کے باجود باہر سے مذید الیکٹیبلز کو پارٹی میں لایا جا رہا ہے جس سے پارٹی کارکنوں اور عہدیداروں میں تشویش بڑھتی ہی جا رہی ہے اور وہ پارٹی کے مستقبل کے بارے میں بڑے پریشان دکھائی دے رہے ہیں، ہر حلقے میں دو سے تین الیکٹیبلز پہلے ہی موجود ہیں اب اوپر سے مذید الیکٹیبلز کی کھیپ کو پارٹی میں لانے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سیاسی بیٹھک میں بتایا گیا گہ الیکٹیبلز کی بڑی تعداد کو پارٹی میں لانا پارٹی کو کمزور کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے، بتایا جائے کہ پارٹی کارکن کس کی انتخابی مہم چلائیں گے؟ پارٹی کی فارمیشن مکمل ہے تو باہر سے مذید لوگوں کو پارٹی میں لانے کی بنیادی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟ پارٹی کے صوبائی صدر امجد ایڈووکیٹ کو سمجھایا گیا کہ وہ الیکٹیبلز کی کھیپ کو پارٹی میں لا کر پارٹی کو مسائل کے بھنور میں پھنسانے کی غلطی نہ کریں مگر وہ اپنے فلسفے کے تحت مذید الیکٹیبلز کو پارٹی میں لانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، ہر حلقے میں دو سے تین الیکٹیبلز کی موجودگی کے باوجود باہر سے مذید الیکٹیبلز کو پارٹی میں لایا جا رہا ہے، ایسے میں الیکشن کے وقت انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم کا مرحلہ آئیگا تو فیصلہ کیسے کیا جائے گا؟ جس الیکٹیبل کو پارٹی ٹکٹ ملے گا وہ پارٹی میں رہیگا اور باقی لوگ کسی اور حیثیت سے الیکشن میں جائیں گے، اس طرح پارٹی کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔

بیٹھک میں فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی کے صوبائی صدر امجد ایڈووکیٹ کو ایک بار پھر سمجھا جائے گا کہ وہ الیکٹیبلز کی موجودگی میں مذید الیکٹیبلز کو پارٹی میں لانے کی روش ترک کریں، اگر وہ پارٹی کارکنوں اور عہدیداروں کے سمجھائے جانے کے باوجود الیکٹیبلز کو لانے پر بضد رہے تو پلان “بی” بنایا جائے گا پلان “بی” بہت سخت ہوگا، جسے فی الحال خفیہ رکھا جائے گا، ذرائع کے مطابق الیکٹیبلز کے معاملے پر پیپلز پارٹی بلتستان میں بڑے اختلافات پیدا ہو رہے ہیں، ذرائع کے مطابق مقامی ہوٹل میں ہونے والی بیٹھک میں بتایا گیا کہ جو لوگ اس وقت الیکٹیبلز کی شکل میں پارٹی میں موجود ہیں وہ تنظیمی عہدیداروں سے ملکر الیکشن لڑنے کی غرض سے پارٹی میں آئے ہوئے لوگ ہیں اور ان کو لانے کے سلسلے میں پارٹی میں بڑی مشاورت ہوئی ہے، انہیں پارٹی ذمہ داران کی طرف سے باقاعدہ زبان دی گئی ہے۔ پارٹی عہدیداروں کی یقین دہانی کے بعد یہ لوگ پارٹی میں شامل ہوئے ہیں ان کے ساتھ وعدے وعید ہیں مگر اب ایسے لوگوں کی شمولیت کی بازگشت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قومی و پنجاب اسمبلی، سینٹ سے جنوبی پنجاب صوبے کی قرارداد منظور کرائی: یوسف گیلانی 
  • مارکیٹوں کے اوقاتِ کار میں پابندی نافذ، پنجاب حکومت کی نئی ہدایات
  • بچوں کی صحت اور اعلیٰ تعلیم ہماری پہلی ترجیح ہے، مریم نواز
  • معاشرے کے حسن اور قوموں کی ترقی میں تعلیم کا کردار اہم : یوسف رضا گیلانی
  • پیپلزپارٹی بلتستان میں اختلافات شدت اختیار کرنے لگے
  • بیڈ گورننس ، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کو ہٹانے کا فیصلہ، دوستین ڈومکی کی تصدیق
  • ترقی کام سے ہوتی ہے، جادو ٹونے سے نہیں، مریم نواز
  • ہمارا ایجنڈا واضح ،مخالفین بھی جانتے ہیں کام کرنا صرف مسلم لیگ ن کو آتا ہے: مریم نواز
  • ٹی ایل پی کیخلاف دیگر صوبوں میں بھی پنجاب جیسی کارروائی کیلئے وفاق سے درخواست کا فیصلہ، کسی شہر میں وال چاکنگ برداشت نہیں کی جائیگی: مریم نواز
  • پنجاب حکومت نے کالعدم ٹی ایل پی کے خلاف دیگر صوبوں میں کارروائی کے لیے وفاق سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا