پنجاب حکومت کا چیئرمین سینٹ سید یوسف گیلانی کے بیٹوں کی سیکیورٹی ختم کرنے کا فیصلہ، علی موسی گیلانی کی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
ممبر قومی اسمبلی علی موسیٰ گیلانی نے کہا کہ اگر مسلم لیگ (ن) یہ سمجھتی ہے کہ وہ ہمارے تعاون کے بغیر حکومت کر سکتی ہے تو شوق سے آگے بڑھیں، لیکن ہم نہ ڈرائے جائیں گے، نہ بلیک میل ہوں گے اور نہ ہی خاموش کرائے جا سکیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید علی موسی گیلانی کا پنجاب حکومت کے ناروا سلوک پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے مسلم لیگ (ن) کے ساتھیوں کو یاد دلا دیں کہ پیپلزپارٹی کو پنجاب میں خاص طور پر جنوبی پنجاب میں عوام کا مینڈیٹ حاصل ہے، جہاں عوام کا ہماری قیادت پر اعتماد اور حمایت غیرمتزلزل ہے۔ یہ کسی انتظامی حکم سے مٹایا نہیں جا سکتا۔ ہم منتخب نمائندے ہیں اور یہ ہمارا آئینی حق ہے کہ ہم عوامی مسائل کو ضلعی اور صوبائی حکام کے سامنے رکھیں۔ پیپلزپارٹی کے اراکین کو خاموش یا پسِ پشت ڈالنے کی کوششیں صرف ان لوگوں کی عدمِ تحفظ کو ظاہر کرتی ہیں جو اقتدار میں ہیں۔ اگر مسلم لیگ (ن) یہ سمجھتی ہے کہ وہ ہمارے تعاون کے بغیر حکومت کر سکتی ہے تو شوق سے آگے بڑھیں لیکن ہم نہ ڈرائے جائیں گے، نہ بلیک میل ہوں گے اور نہ ہی خاموش کرائے جا سکیں گے۔ ہماری اقدار اور ہماری جماعت کی وراثت ہمیں اس چھوٹے پن تک گرنے کی اجازت نہیں دیتی جو اب ایک معمول بنتا جا رہا ہے۔ ہم دیانتداری، برداشت اور احترام کے ساتھ خدمت کرتے رہیں گے، چاہے دوسرے ان الفاظ کے معنی بھول ہی کیوں نہ جائیں۔
کیا ہمیں محترمہ وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کو یہ یاد دلانے کی ضرورت ہے کہ جب وہ پی ڈی ایم تحریک کے دوران جلسے کر رہی تھیں تو ہم ہی پیپلزپارٹی کے اراکین تھے جنہوں نے انہیں زمینی سطح پر منظم کرنے میں مدد دی؟
اُنہوں نے کہا کہ ہماری وابستگی ہمیشہ جمہوری تعاون کے ساتھ رہی ہے، تقسیم کے ساتھ نہیں۔ یہاں تک کہ پی ڈی ایم کے دوران، جب پی ٹی آئی کی حکومت تھی اور مجھے گرفتار کیا گیا تھا، تب بھی ہماری سیکیورٹی برقرار رہی۔ وہ بھی یہ سمجھتے تھے کہ یہ سیاست کا معاملہ نہیں بلکہ حفاظت کا ہے، میرے بھائی سید علی حیدر گیلانی کو طالبان نے اغوا کر لیا تھا، اس کے بعد 2013 میں حکومتِ پاکستان نے ہماری فیملی کو سیکیورٹی اہلکار فراہم کیے تھے۔ یہ کوئی مراعات نہیں تھیں بلکہ ڈسٹرکٹ سیکیورٹی کمیٹی کی سفارش پر ایک حفاظتی اقدام تھا۔ اب پنجاب کی مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے یہ سیکیورٹی واپس لے لی ہے۔ تشویشناک بات اس اقدام کا حجم نہیں بلکہ اس کی چھوٹی سوچ ہے۔ یہ طرزِ عمل حکمرانی نہیں بلکہ ذاتی اور سیاسی عناد کی بو دیتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسلم لیگ
پڑھیں:
اپنے صوبوں سے بے خبر لوگ پنجاب پر تنقید کرنے آجاتے ہیں: عظمیٰ بخاری
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے مزمل اسلم کے پنجاب مخالف بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے صوبوں کی خبر نہ رکھنے والے لوگ پنجاب پر تنقید کرنے آ جاتے ہیں۔ خیبر پی کے میں دہشت گردی، کرپشن، لاقانونیت اور بیڈ گورننس روزانہ دروازے پر دستک دے رہی ہے، مگر وہاں کوئی بات کرنے والا نہیں۔ کے پی کابینہ کے دو وزراء نے وزیراعلیٰ کی کرپشن کہانیاں سنا کر استعفے دیے، لیکن اس کے باوجود وہ پنجاب پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں۔ بونیر، صوابی اور سوات میں سیلاب سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے، کیا کے پی حکومت نے ان سب کو امداد فراہم کردی؟۔ کے پی کا وزیراعلیٰ ہر مہینے وفاق کو فنڈز کے لیے خطوط لکھتا ہے، جبکہ ان کے نمائندے پنجاب پر بے بنیاد تنقید میں مصروف ہیں۔ شیخ چلی کی طرح شیخیاں بکھیرنے سے حقائق نہیں چھپ سکتے۔ مریم نواز سیلاب متاثرین کے نام پر نہ قرض مانگیں گی نہ امداد۔ جن کو چندے اور امداد کھانے کی عادت پڑی ہو، وہ دوسروں کو بھی اپنی طرح سمجھتے ہیں۔ مریم نواز ایک خوددار لیڈر کی بیٹی ہیں، وہ کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلائیں گی۔ پنجاب میں سیلاب سے دس یا بیس نہیں بلکہ 45 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، اس قدر بڑے پیمانے پر سروے ایک ماہ میں مکمل کیا جائے گا۔ مریم نواز بغیر کسی حکومتی وسائل کے خود سیلاب سے متاثرہ ہر فرد تک پہنچیں گی اور ان کی عملی مدد کریں گی۔