data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کیف (انٹرنیشنل ڈیسک) یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ایران اور چین کے بعد اب یورپی ممالک پر بھی الزام عائد کر دیا۔ زیلنسکی نے الزام لگایا کہ روسی ڈرونز اور میزائلوں میں یورپی پرزے استعمال ہو رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ روسی ہتھیاروں میں امریکی، برطانوی، جرمن پرزے پائے گئے ہیں۔ انہوں نے مغربی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ روس کے خلاف پابندیاں مزید سخت کی جائیں۔ دوسری جانب شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اْن نے روسی صدر کو سالگرہ کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ازلی دوستی اور اتحادی تعلقات کا تسلسل ناگزیر ہے۔

انٹرنیشنل ڈیسک گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

یورپ بھر میں غزہ کے حق میں مظاہرے

ذرائع کے مطابق اسرائیلی مظالم کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ برطانیہ، اٹلی، اسپین، پرتگال اور آئرلینڈ سمیت متعدد ممالک میں بڑے پیمانے پر احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپ کے کئی بڑے شہروں میں اسرائیلی مظالم کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ برطانیہ، اٹلی، اسپین، پرتگال اور آئرلینڈ سمیت متعدد ممالک میں بڑے پیمانے پر احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ الجزیرہ کے مطابق بارسلونا، میڈرڈ، روم اور لزبن میں مظاہرے اس وقت شدت اختیار کر گئے جب اسرائیلی افواج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا کو روک کر 450 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا، جن میں 40 ہسپانوی شہری بھی شامل ہیں۔ اٹلی میں 3 اکتوبر کو ملک گیر ہڑتال کے دوران 20 لاکھ سے زائد افراد نے فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ اسپین میں عوامی حمایت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اسپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے اسرائیل کے مظالم کو "نسل کشی" قرار دیتے ہوئے اسرائیلی ٹیموں پر بین الاقوامی مقابلوں سے پابندی کا مطالبہ کیا۔ بارسلونا میں پولیس کے مطابق 70 ہزار سے زائد افراد احتجاج میں شریک ہوئے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا "غزہ مجھے دکھ دیتا ہے"، "نسل کشی بند کرو" اور "فلوٹیلا کو نہ روکو"۔

روم میں بھی تین فلسطینی تنظیموں، مقامی یونینز اور طلبہ کی جانب سے مارچ کیا گیا، جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ دوسری جانب لندن میں ٹرافلگر اسکوائر پر بڑے احتجاج کے دوران پولیس نے کم از کم 175 مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق یہ مظاہرہ دراصل فلسطین ایکشن گروپ پر انسدادِ دہشت گردی قوانین کے تحت پابندی کے خلاف کیا جا رہا تھا۔
ڈبلن اور ایتھنز میں بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے۔ آئرش دارالحکومت میں ہزاروں افراد نے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا، جبکہ یونان میں مظاہرین نے غزہ میں دو سال سے جاری تباہی کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ مظاہروں کی شدت اس وقت بڑھی جب حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے بعض نکات تسلیم کرتے ہوئے دو سالہ جنگ کے خاتمے کی خواہش ظاہر کی، جس میں اب تک 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • یوکرین جنگ مکمل طور پر ہمارے کنٹرول میں ہے، روس
  • سعودی عرب پر اسرائیلی حملے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا، یمن
  • پیپلزپارٹی کی جانب سے اب گالیوں کا استعمال کیا جارہا ہے، عظمیٰ بخاری
  • جرمنی نے فضائی حدود میں جاسوسی ڈرونز کا ذمہ دار روس کو ٹھہرا دیا
  • یورپی ممالک کیساتھ جوہری پروگرام پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنیکا ارادہ نہیں، اسماعیل بقائی
  • روس نے یوکرین کا سب سے بڑا ڈرون حملہ ناکام بنا دیا
  • ٹوماہاک میزائلوں کی یوکرین کو سپلائی روس امریکہ تعلقات اور حالات کو کشیدہ کریگی، پیوٹن
  • بھارتی نوجوان روسی جنگ کا ایندھن
  • یورپ بھر میں غزہ کے حق میں مظاہرے