بھارتی کرکٹ لیگ ڈالرز کی ریل پیل سے کرکٹرز کو ورغلانے لگی
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
بھارتی کرکٹ لیگ ڈالرز کی ریل پیل سے کرکٹرز کو ورغلانے لگی۔ بھارتی لیگ کے ایک ٹیم گروپ نے کرکٹرز کو ڈالرز کا لالچ دے دیا۔ کرکٹرز نے ڈالرز کی بجائے نیشنل ڈیوٹی کو ترجیح دی۔
آسٹریلوی میڈیا کے مطابق 2 آسٹریلوی کرکٹرز کو آسٹریلوی کرکٹ چھوڑنے کے لیے 10 ملین ڈالرز کی پیشکش کی گئی، کرکٹرز کو تقریباً 10 ملین ڈالرز کا سالانہ دینے کا کہا گیا۔
آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز اور نائب کپتان ٹریوس ہیڈ کو کل وقتی اوورسیز ٹی ٹوئنٹی لیگز کھیلنے کے لیے پیشکش کی گئی، کرکٹرز کو پیشکش بھارتی پریمیئر لیگ کے ایک ٹیم گروپ نے رواں برس کے آغاز میں کی۔
آسٹریلوی میڈیا کا کہنا ہے کہ پیٹ کمنز اور ٹریوس ہیڈ نے بھارتی پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا، ٹاپ آسٹریلوی کرکٹرز نیشنل کنٹریکٹس سے سال میں 1.
کرکٹرز نے بھارت کے ٹیم گروپ کو بتایا کہ ان کی ملک سے مکمل کمٹ منٹ ہے۔
رپورٹس کے مطابق ڈالرز کی پیشکش کا انکشاف بگ بیش لیگ کو پرائیویٹائز کرنے کے حوالے سے ہونے اجلاس میں ہوا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ کرکٹ آسٹریلیا کی مالی معاملات میں کس قدر کمزوری پائی جاتی ہے، اجلاس میں کرکٹرز کو ہونے والی آفرز کو اس کی مثال قرار دیا گیا۔
واضح رہے کہ 2023ء میں انگلینڈ کے جوفرا آرچر کو بھارتی لیگ کی ایک ٹیم نے پیشکش کی تھی، ان کو ایک سال کے لیے 7.5 ملین ڈالرز کی آفر کی گئی تھی، جو انہوں نے ٹھکرادی تھی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ملین ڈالرز کرکٹرز کو ڈالرز کی
پڑھیں:
تنازعات کے باوجود بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاک بھارت میچوں کو لازمی قرار دے دیا
سیاسی کشیدگی کے باوجود بھارت اور پاکستان کے درمیان کرکٹ میچوں کو جاری رکھنا عالمی کرکٹ ایونٹس کے لیے اسپانسرز کی توجہ برقرار رکھنے کا لازمی ذریعہ قرار دے دیا گیا۔
بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے واضح کیا ہے کہ اگرچہ دونوں ملکوں کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں، تاہم بھارت اور پاکستان کا آمنا سامنا بین الاقوامی ٹورنامنٹس کے تجارتی مفاد کے لیے ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایشیا کپ تنازع، اب جیتنے والی ٹیم کو ٹرافی کیسے ملے گی؟
یہ بیان سابق انگلش کرکٹر مائیکل ایتھرٹن کی اس تجویز کے جواب میں سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو مشورہ دیا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان میچز اس وقت تک محدود رکھے جائیں جب تک سیاسی حالات میں بہتری نہیں آتی۔
مائیکل ایتھرٹن نے دی ٹائمز میں اپنے کالم میں لکھا کہ اگر کبھی کرکٹ سفارت کاری کا ذریعہ تھی تو اب یہ سیاسی تنازعات اور پروپیگنڈے کا ہتھیار بن چکی ہے۔ کھیل کو تجارتی ضرورتوں کے مطابق ڈھالنا کسی طور درست نہیں، اور جب یہ روایتی رقابت معاشی فائدے کے لیے استعمال ہو رہی ہو تو اس کی کوئی اخلاقی توجیہ باقی نہیں رہتی۔
انہوں نے مزید کہاکہ آئندہ نشریاتی حقوق کے معاہدوں کے لیے آئی سی سی کو شفاف طریقے سے فکسچر تیار کرنے چاہییں، اور اگر دونوں ٹیمیں ہر ایونٹ میں آمنے سامنے نہیں آتیں تو اسے قبول کیا جانا چاہیے۔
ایتھرٹن کے تبصروں کا پس منظر حالیہ ایشیا کپ تنازع ہے، جہاں پاکستان اور بھارت تین بار آمنے سامنے آئے۔ تینوں میچوں میں بھارت نے کامیابی حاصل کی، مگر میچوں کے بعد بھارتی کھلاڑیوں کے رویے پر تنقید کی گئی۔ انہوں نے پاکستانی ٹیم سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا اور ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی سے ٹرافی وصول کرنے سے بھی گریز کیا۔
ایتھرٹن کی تجویز پر ردعمل دیتے ہوئے بی سی سی آئی کے ایک عہدیدار نے کہاکہ یہ باتیں کہنا آسان ہیں لیکن عملی طور پر ممکن نہیں۔
ان کے بقول آپ تجویز تو دے سکتے ہیں، مگر کیا اسپانسرز اور براڈکاسٹرز اس پر راضی ہوں گے؟ آج کے تجارتی دور میں اگر کوئی بڑی ٹیم ٹورنامنٹ سے ہٹ جائے تو اسپانسرز کو راغب کرنا قریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔
سال 2025 کے دوران پاکستان اور بھارت 4 بار ایک دوسرے کے مدِ مقابل آئے۔ پہلے آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں اور پھر ایشیا کپ کے تین مقابلوں میں۔ دونوں ٹیمیں اب اگلے برس یعنی 2026 کے ٹی20 ورلڈ کپ میں بھی آمنے سامنے ہوں گی۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ سیریز کئی برسوں سے معطل ہیں، اور ان کا آمنا سامنا صرف آئی سی سی اور اے سی سی کے زیرِ اہتمام کثیرالجہتی ٹورنامنٹس تک محدود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر بار جب دونوں ٹیمیں میدان میں اترتی ہیں تو دنیا بھر میں کروڑوں ناظرین کی توجہ حاصل کرتی ہیں، جس سے نشریاتی اداروں اور اسپانسرز کو زبردست تجارتی فائدہ ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کس منہ سے پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلے گا، اسدالدین اویسی نے سوال اٹھا دیا
دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرچہ 2026 کا ٹی20 ورلڈ کپ بھارت میں ہوگا، لیکن پاکستان اپنی میزبانی کی شرائط کے مطابق اپنے میچز سری لنکا میں کھیلے گا، کیونکہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی سرزمین پر نہ کھیلنے کا معاہدہ کر رکھا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئی سی سی بی سی سی آئی پاکستان بھارت میچ سیاسی کشیدگی وی نیوز