ریکوڈک منصوبے کیلیے 6 بین الاقوامی اداروں سے ساڑھے 3 ارب ڈالرز کامالی معاہدہ طے
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251008-01-16
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان کے تاریخی ریکوڈک منصوبے کے لیے 6 بین الاقوامی ڈونرز ایجنسیز کے ساتھ ساڑھے 3 ارب ڈالرز کا فنانسنگ معاہدہ طے پا گیا۔ ذرائع کے مطابق ڈونرز ایجنسیز میں یو ایس ایگزم بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، انٹرنیشنل فنانشل انسٹیٹیوشنز، انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن اور یورپین بینک شامل ہیں، یہ ایجنسیز آئندہ 45 سے 90 دنوں میں شرائط پوری کرنے کے بعد فنانسنگ کا عمل شروع کریں گی۔معاہدے کے تحت ڈونرز کو 4 سے 5 سال کا گریس پیریڈ جبکہ قرض کی واپسی 12 سال میں مکمل کرنا ہوگی، فنانسنگ پر شرح سود سنگل ڈیجٹ میں رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔دستاویز کے مطابق اگر شرائط پر عملدرآمد تیزی سے مکمل ہوا تو 2 ماہ کے اندر پہلی قسط بھی جاری ہو سکتی ہے، فنانسنگ معاہدے میں بیرک گولڈ، حکومت بلوچستان، او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل بطور شراکت دار شامل ہیں۔بیرک گولڈ کا 55 فیصد ایکویٹی مارجن، او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کا 27.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ارب ڈالرز
پڑھیں:
الیکٹرک بسوں کی تشہیری مہم کیلیے ایک ارب روپے فنڈ کی درخواست مسترد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: محکمہ خزانہ پنجاب نے محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے الیکٹرک بسوں کی تشہیری مہم اور افتتاحی تقاریب کے لیے مانگے گئے ایک ارب روپے کے فنڈز فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے، محکمہ خزانہ نے مؤقف اپنایا ہے کہ یہ اخراجات غیر ضروری اور تخمینے ضرورت سے کہیں زیادہ ہیں، اس لیے منصوبے پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق محکمہ خزانہ نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ الیکٹرک بسوں کی لانچنگ کے لیے تشہیری مہم اور میڈیا کوریج پر بھاری رقم خرچ کرنا موجودہ مالی حالات میں مناسب نہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ صوبے کو پہلے ہی سیلاب متاثرین کی بحالی اور دیگر اہم منصوبوں کے لیے بھاری اخراجات کا سامنا ہے جبکہ آئی ایم ایف نے بھی صوبائی حکومت کو مالی نظم و ضبط برقرار رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
محکمہ خزانہ نے محکمہ ٹرانسپورٹ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اخراجات کا تخمینہ کم کر کے منصوبہ دوبارہ پیش کرے، تاکہ صرف ضروری مدات پر رقم خرچ کی جا سکے۔
دوسری جانب محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب کے ترجمان نے موقف اختیار کیا ہے کہ محکمہ خزانہ نے کسی سمری کو باضابطہ طور پر مسترد نہیں کیا بلکہ رائے دی ہے اور اس معاملے پر حتمی فیصلہ کابینہ نے کرنا ہے۔” ترجمان کے مطابق ای بسوں کا منصوبہ گزشتہ اور موجودہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام (ADP) کا حصہ ہے اور یہ اسکیمیں منصوبہ بندی و ترقی (P&D) بورڈ سے منظور شدہ ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ لانچنگ تقریبات کے اخراجات کی حتمی منظوری تصدیق شدہ اکاؤنٹس کے بعد دی جائے گی، جبکہ ای بس منصوبے سمیت تمام سرکاری اخراجات کا باقاعدہ آڈٹ کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب پہلے ہی ای بسوں کے منصوبے کے لیے فنڈز فراہم کر چکی ہے اور یہ پراجیکٹ صوبے کے شہری ٹرانسپورٹ نظام میں انقلابی بہتری لانے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
محکمہ ٹرانسپورٹ کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کا مقصد لاہور سمیت دیگر بڑے شہروں میں ماحولیاتی آلودگی میں کمی، پبلک ٹرانسپورٹ میں جدیدیت اور شہریوں کے لیے صاف ستھری سفری سہولت فراہم کرنا ہے، اس حوالے سے تشہیری مہم کی منظوری پر حکومتی سطح پر حتمی فیصلہ ابھی باقی ہے۔