data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستان کا بلوچستان کے تاریخی ریکوڈک منصوبے کے لیے 6 بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ ساڑھے 3 ارب ڈالرز کا فنانسنگ معاہدہ طے پا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ریکوڈک منصوبے کے لیے جن 6 بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ معاہدہ طے پایا ہے ان میں یو ایس ایگزم بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، انٹرنیشنل فنانشل انسٹیٹیوشنز، انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن اور یورپین بینک شامل ہیں۔

میڈیاذرائع کے مطابق یہ ادارے آئندہ 45 سے 90 دنوں میں شرائط پوری کرنے کے بعد فنانسنگ کا عمل شروع کریں گے اور معاہدے کے تحت ڈونرز کو 4 سے پانچ سال کا گریس پیریڈ جبکہ قرض کی واپسی 12 سال میں مکمل کرنا ہوگی۔ معاہدے کے تحت فنانسنگ پر شرح سود سنگل ڈیجٹ میں رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق اگر شرائط پر عمل درآمد تیزی سے مکمل ہوا تو دو ماہ کے اندر پہلی قسط بھی جاری ہو سکتی ہے، فنانسنگ معاہدے میں بیرک گولڈ، حکومت بلوچستان، او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل بطور شراکت دار شامل ہیں۔

ویب ڈیسک عادل سلطان.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

موضوع: غزہ امن منصوبے کا مستقبل

تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں تازہ ترین مسائل کے بارے میں نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںہفتہ وار تجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع:   غزہ امن منصوبے کا مستقبل
تجزیہ نگار:علامہ  ڈاکٹر سید میثم ہمدانی
میزبان: سید انجم رضا
پیشکش: آئی ٹائمز ٹی وی اسلام ٹائمز اردو
خلاصہ گفتگو واہم نکات:
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں دنیا بھر میں جنگوں کے خاتمہ کی بات کی تھی
اس لئے اس وقت ٹرمپ انتظامیہ کے لئے  بہت اہم ہے کہ امن معاہدہ کروایا جائے
لیکن سوائے پاک بھارت جنگ کو رکوانے کے لئے کچھ بھی نہ کرسکا
ٹرمپ نوبل پرائز کے حصول کے لئے بھی بہت بے چین ہے
جب کہ عالمی رائے عامہ اس وقت اسرائیل کی غزہ میں جارحیت کے بہت خلاف ہوچکی ہے
پوری دٗنیا میں امریکہ و اسرائیل کے لئے نفرت  بڑھتی جارہی ہے
چند مسلمان حکمران بھی فیس سیونگ کے لئے جنگ بندی کی بات کررہے ہیں
ٹرمپ اور صیہونی حکومت کو کس نے حق دیا ہے کہ اپنی تجاویز معاہدہ کے نام پہ غزہ پہ مسلط کردیں
یہ نام نہاد امن معاہدہ  انتہائی یکطرفہ جارحانہ تجاویز پہ مشتمل ہے
نام نہاد امن معاہدہ   ابہامات پہ مشتمل  دستاویز ہے
دلچسپ بات یہ ہے کہ صیہونی حکومت اور فلسطینی بھی اس معاہدہ کو نہیں مان سکتے ۔
حقیقت تو یہ ہے کہ یہ 20 نکاتی ایجنڈا کئی ممالک کے نزدیک قابل قبول تو ہو سکتا ہے مگر قابل عمل نہیں۔
سچ بات تو یہ ہے کہ یہ علاقہ دنیا کا دل ہے، جس کایہاں پہ تسلط وہ دنیا پہ حکم چلاسکتا ہے
عالمی ضرورت کی توانائی  اور انرجی کے بہترین ذخائر اس خطہ زمین میں موجود ہیں
تیل اور گیس کے بہترین  ذخائر   اسی علاقے میں پائے جاتے ہیں
سرمایہ دار ممالک اور ان کے حکمرانوں کی ہمدردی غزہ کے عام سے نہیں ہے
استعماری حکمران فقط اس علاقے کے قدرتی وسائل پی اپنی حریص نگاہیں جمائے ہوئے ہیں
پوری دینا کے استعماری پٹھو حکمران شرف ٹرمپ کی خوشنودی کے  لئے بے چین رہتے ہیں
آذربائیجان کا  ٹرانسپورٹ راستے کانام  ٹرمپ کوریڈور  رکھ دینا خوشامدی پن کی انتہا ہے
نے ت ن  ی ا  ہ و کا ٹرمپ کو سمندر میں پارک بنانے کے منضوبے کی دعوت دینا بھی ایسی ہی کاروباری خوشامدہے
آنے والے وقت میں یہ نام نہاد امن معاہدہ   ردی کی ٹوکری کا حصہ بنے گا
تجربہ تو یہ ہے گزشتہ ستر برس میں بھی استعمار اپنی سوچ اس علاقے پہ مسلط نہیں کرسکا
تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ فلسطینیوں غلیلوں اور پتھروں سے لڑائی لڑ کر بھی قبضہ  قبول نہیں کیا
پاکستان کا موقف بانی پاکستان کے بتائے ہوئے راستے فلسطینی عوام کی حمایت ہے
پاکستانی میں چند مٹھی بھر بے حمیت لوگ  اسرائیل کے نرم گوشہ رکھتے ہیں
پاکستان میں اس وقت دینی سیاست   کی جماعتیں تو فلسطین کی حمایت کھل کر کرتی ہیں
پاکستان میں لبرل جماعتوں کو عالمی سطح پہ لبرل حلقوں کے اسرائیل مخالف تحریک کو  اپنے لئے رہنما بنا نا چاہیئے
پاکستان کی پارلیمنٹ کو بانی پاکستانی کے موقف کی روشنی میں اسرائیل کے حوالے    قرادار منظور کرنا چاہیئے
صمود فلوٹیلا  پہ سوار انسانی حقوق کے نمائندگان پہ اسرائیلی  حملہ دہشت گردی ہے
صمود فلوٹیلا  پہ اسرائیلی حملہ نے ایک بار پھر صیہونی مکروہ چہرے کو بے نقاب کردیا ہے
 
 
 
 
 
 
 
 

متعلقہ مضامین

  • ریکوڈک منصوبہ: 6بین الاقوامی اداروں سے مالی معاہدہ طے پاگیا
  • ریکوڈک منصوبے کیلئے 6 بین الاقوامی اداروں سے مالی معاہدہ طے پاگیا
  • امریکا نے پاکستان کو جدید ترین میزائل نظام کی فروخت کے عالمی منصوبے میں شامل کر لیا۔
  • ٹرمپ کو غزہ امن معاہدے پر امید، ’اہم معاملات‘ پر حماس کی رضامندی کا دعویٰ
  • پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات جاری، نیشنل ٹیرف پالیسی اور ریکوڈک منصوبے کا جائزہ
  • آئی ایم ایف کا ریکوڈک منصوبے پر ٹیکس چھوٹ کے اثرات کا جائزہ لینے کا فیصلہ
  • عالمی مالیاتی منظرنامے میں نئی تاریخ رقم، پاکستان دوسری ابھرتی ہوئی معیشت قرار
  • آئی ایم ایف ریکوڈک منصوبے پر ٹیکس چھوٹ اثرات کا جائزہ لے گا
  • موضوع: غزہ امن منصوبے کا مستقبل