میرا امریکی صدر کے نمائندے سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
اپنی ایک رپورٹ میں کویتی اخبار کا کہنا تھا کہ اسٹیو ویٹکاف نے ایرانی وزیر خارجہ سے رابطہ کر کے غزہ میں امن کیلئے ڈونلڈ ٹرامپ کے منصوبے کی حمایت کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کویتی اخبار "الجریدہ" کی اس رپورٹ کی تردید کی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ڈونلڈ ٹرامپ كے نمائندہ خصوصی برائے امور مشرق وسطیٰ "اسٹیو ویٹکاف" اور ایرانی وزیر خارجہ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایسا کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ واضح رہے كہ الجریدہ نے اپنی خبر میں دعویٰ کیا کہ اسٹیو ویٹکاف نے سید عباس عراقچی سے رابطہ کر کے غزہ میں امن کے لئے ڈونلڈ ٹرامپ کے منصوبے کی حمایت کا مطالبہ کیا۔ یاد رہے کہ اس وقت مصر کے شرم الشیخ میں غزہ میں امن کے لئے ڈونلڈ ٹرامپ کے پیش کردہ منصوبے پر بات چیت جاری ہے۔ جس میں شرکت کے لئے امریکی صدر کے سینئر مشیران "جیرڈ کشنر" اور "اسٹیو ویٹکاف" مصر پہنچ چکے ہیں۔ مذاکرات میں حماس نے متعدد عمر قید کے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا، جن میں PLO کے مروان البرغوثی بھی شامل ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید عباس عراقچی اسٹیو ویٹکاف ڈونلڈ ٹرامپ
پڑھیں:
صدر ٹرمپ نے روس یوکرین امن منصوبے کی منظوری دیدی، امریکی میڈیا کا دعویٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خاموشی کے ساتھ اس ہفتے روس اور یوکرین کے درمیان امن منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
چند روز قبل سامنے آنے والی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ پس پردہ روس کی مشاورت سے یوکرین جنگ کو ختم کرنے کے لیے ایک نیا فارمولا تیار کر رہی ہے، جس کی قیادت امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کر رہے ہیں۔ اب امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کو باضابطہ طور پر صدر ٹرمپ کی منظوری مل چکی ہے۔
رپورٹس کے مطابق اسٹیو وٹکوف نے منصوبے کے مختلف نکات پر روسی سفیر اور یوکرین کے صدر کے سکیورٹی مشیر سے بھی تفصیلی بات چیت کی ہے۔ مجوزہ امن فارمولا 28 نکات پر مشتمل ہے، جس میں یوکرین کے لیے دیرپا امن اور سکیورٹی گارنٹی شامل کی گئی ہے۔
اس روڈ میپ میں یورپی سلامتی کے حوالے سے تجاویز بھی شامل ہیں، جب کہ مستقبل میں امریکا کے روس اور یوکرین کے ساتھ تعلقات کو کس سمت میں آگے بڑھایا جائے گا، اس سے متعلق نکات بھی منصوبے کا حصہ بتائے جاتے ہیں۔