الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کیلئے صنعتکاروں کا اہم مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) نے حکومت سے الیکٹرک گاڑیوں سے متعلق سبسڈی پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ کر دیا ہے۔
ڈی جی پاما عبدالوحید خان کا کہنا ہے کہ حکومت کو غیرمعیاری بیٹریوں والی الیکٹرک گاڑیوں پر فوری پابندی عائد کرنی چاہیے تاکہ صارفین کو ناقص ٹیکنالوجی والی گاڑیاں خریدنے پر مجبور نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے غیر معیاری بیٹریوں کی اجازت دینا صارفین کے اعتماد کو نقصان پہنچا سکتا ہے، جبکہ ناقص بیٹریوں کے استعمال سے پاکستان میں الیکٹرک وہیکل انڈسٹری کی پائیداری خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس شعبے کو درست سمت میں نہ چلایا گیا تو ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کی ترقی رک سکتی ہے۔
گزشتہ سال وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان مستقبل میں الیکٹرک گاڑیاں ایکسپورٹ کرنے والا ملک بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں الیکٹرک وہیکلز کی تیاری کے لیے سرمایہ کاری خوش آئند ہے، اس سے نہ صرف عالمی اعتماد بڑھے گا بلکہ پاکستان کی بانڈز مارکیٹ میں ویلیو بھی بہتر ہوگی۔
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی الیکٹرک گاڑیوں کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، تاہم ماہرین کے مطابق اس کے ساتھ کئی چیلنجز بھی جڑے ہیں، جن میں بیٹری کی لاگت، چارجنگ انفراسٹرکچر کی کمی، اور مینٹیننس کے مسائل شامل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت معیاری بیٹریوں اور انفراسٹرکچر کی فراہمی کو یقینی بنائے تو الیکٹرک گاڑیاں مستقبل میں پیٹرول گاڑیوں کا مؤثر متبادل ثابت ہو سکتی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: الیکٹرک گاڑیوں میں الیکٹرک
پڑھیں:
اسرائیل: نیتن یاہو حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج، یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل میں وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف عوامی احتجاج میں شدت آگئی ہے۔ دارالحکومت تل ابیب میں ایک بار پھر ہزاروں شہری سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت سے یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مظاہرین نے “ہاسٹیجز اسکوائر” پر جمع ہو کر نعرے بازی کی اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر “جنگ بند کرو” اور “یرغمالیوں کو واپس لاؤ” جیسے نعرے درج تھے۔
احتجاج میں شریک مظاہرین نے نیتن یاہو حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ دو سال سے غزہ جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھا رہی۔
شرکاء کا کہنا تھا کہ حکومت کو فوری طور پر امن مذاکرات بحال کرنے چاہییں تاکہ نہ صرف جنگ کا خاتمہ ہو بلکہ یرغمالیوں کی واپسی بھی ممکن بنائی جا سکے۔
تل ابیب سمیت اسرائیل کے مختلف شہروں میں کئی ہفتوں سے یہ مظاہرے جاری ہیں اور عوام حکومت سے جنگی پالیسیوں میں تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔