امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شکاگو کو وار زون قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ کے حکم پر نیشنل گارڈز شکاگو پہنچ گئے، ٹیکساس سے سیکڑوں نیشنل گارڈز شکاگو کے فوجی مرکز پہنچا دیئے گئے۔
امیگریشن پالیسیوں کے خلاف شکاگو میں کئی روز سے مظاہرے جاری ہیں، شکاگو میں نیشنل گارڈز کی تعیناتی پر شدید سیاسی ردعمل سامنے آیا ہے۔
گورنر الینوائے نے کہا کہ نیشنل گارڈز کی تعیناتی غیر قانونی اور خطرناک ہے، میئر شکاگو کا کہنا ہے کہ نیشنل گارڈزکو قانون نافذ کرنے کا اختیار نہیں، نیشنل گارڈز کا کام صرف وفاقی عمارتوں اور اہلکاروں کی حفاظت ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق شکاگو میں مظاہرین اور وفاقی فورسز کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔
دوسری جانب ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسیوں پر امریکا بھر میں تنقید جاری ہے، نیشنل گارڈز کی تعیناتی پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی سوالات اٹھا دیئے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: نیشنل گارڈز
پڑھیں:
ٹرمپ نے شکاگو میں فوجی دستے تعینات کرنے کی منظوری دے دی
اس فیصلے پر اپوزیشن ڈیموکریٹس نے شدید تنقید کرتے ہوئے اسے طاقت کے ناجائز استعمال سے تعبیر کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شکاگو میں بڑھتے ہوئے جرائم اور بدامنی کے پیشِ نظر فوجی دستے تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔ اس فیصلے پر اپوزیشن ڈیموکریٹس نے شدید تنقید کرتے ہوئے اسے طاقت کے ناجائز استعمال سے تعبیر کیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، وائٹ ہاؤس کی ترجمان ایبیگیل جیکسن نے تصدیق کی کہ صدر ٹرمپ نے 300 نیشنل گارڈز مین کو تعینات کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ وفاقی املاک اور اہلکاروں کی حفاظت کی جا سکے۔اس فیصلے کو صدر کے حالیہ "آپریشن مڈوے بلیٹز" کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم، امریکی عدالت نے پورٹ لینڈ میں فوج بھیجنے کے ٹرمپ کے فیصلے کو غیر ضروری اور غیر قانونی قرار دے کر روک دیا۔ عدالت کے مطابق، مقامی پولیس امن و امان کی صورتحال سنبھالنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ڈیموکریٹ سینیٹر ڈک ڈربن نے اس اقدام کو "قومی تاریخ کا شرمناک باب" قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ عوامی تحفظ نہیں بلکہ "خوف پھیلانے" کی سیاست کر رہے ہیں۔
دوسری جانب، محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کے مطابق، شکاگو میں ایک واقعے کے دوران ایک وفاقی افسر نے مبینہ طور پر مسلح ڈرائیور پر فائرنگ کی، جس سے شہری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، فائرنگ کے بعد احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے جنہیں پولیس نے آنسو گیس اور پیپر بالز کے ذریعے منتشر کیا۔ بعد ازاں، مظاہرین دوبارہ جمع ہو گئے لیکن جب وفاقی ایجنٹس علاقے سے واپس گئے تو صورتحال قابو میں آ گئی۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا یہ قدم آئندہ انتخابات کے تناظر میں عوامی تاثر کو مضبوط کرنے کی کوشش ہے، تاہم اس سے ملک میں سیاسی تقسیم مزید گہری ہو سکتی ہے۔