حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق معاہدے پر دستخط کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا، جس میں دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو اس تاریخی پیش رفت پر مبارکباد دی۔

ٹیلیفونک گفتگو کے دوران نیتن یاہو نے اس معاہدے کو اسرائیل کے لیے ایک بڑی سفارتی کامیابی اور ’’قومی و اخلاقی فتح‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’فوجی کارروائی اور صدر ٹرمپ کی قیادت میں کی جانے والی بھرپور سفارتی کوششوں کے نتیجے میں ہم ایک اہم موڑ پر پہنچے ہیں۔‘‘

نیتن یاہو نے امریکی صدر کی قیادت، ان کی شراکت داری اور اسرائیل کے دفاع کے لیے ان کے عزم کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اپنے یرغمالیوں کی آزادی کے لیے صدر ٹرمپ کے غیر متزلزل عزم کے شکر گزار ہیں۔‘‘

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق نیتن یاہو نے امریکی صدر کو اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) سے خطاب کی باضابطہ دعوت بھی دی۔

واضح رہے کہ حال ہی میں اسرائیل اور حماس نے امریکا کی مجوزہ غزہ امن تجاویز کے پہلے مرحلے پر دستخط کیے ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ نے معاہدے کے اعلان میں کہا کہ اس کے تحت تمام یرغمالیوں کی جلد رہائی عمل میں لائی جائے گی، جبکہ اسرائیلی فوج متفقہ سرحدی لائن تک واپس چلی جائے گی۔

یہ معاہدہ مشرقِ وسطیٰ میں طویل عرصے سے جاری تنازع کے خاتمے کی سمت ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے، جس پر عالمی سطح پر بھی مثبت ردعمل سامنے آیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نیتن یاہو نے امریکی صدر

پڑھیں:

حماس حکومت سے دستبردار اور ٹرمپ امن منصوبہ مان لے تو غزہ جنگ کا خاتمہ ہوسکتا ہے: نیتن یاہو

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کی حکومت کا خاتمہ ضروری ہے اور اگر وہ امریکی قیادت میں پیش کیے گئے جنگ بندی منصوبے کو قبول کر لیتی ہے تو یہ غزہ جنگ کے خاتمے کی شروعات ہوسکتی ہے۔

عالمی خبر ایجنسی کے مطابق نیتن یاہو نے یورونیوز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ہم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کو قبول کرلیا ہے، اب فیصلہ حماس کے ہاتھ میں ہے۔ اگر وہ اس پر عمل کرتی ہے تو امن قائم ہوسکتا ہے، ورنہ اسرائیل کو امریکا کی مکمل حمایت کے ساتھ حماس کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ منصوبے کے دو اہم حصے ہیں، پہلے مرحلے میں تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جزوی انخلا شامل ہے، جبکہ دوسرے حصے میں غزہ کو غیر فوجی علاقہ بنانا اور حماس کو غیر مسلح کرنا مقصد ہے۔

نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ حماس نے اس منصوبے پر نرمی اس لیے دکھائی کیونکہ اسرائیلی فوج نے حالیہ ہفتوں میں غزہ کے مرکزی علاقوں میں بڑی پیش رفت کی ہے، ان کے بقول ہماری کارروائی نے حماس کو احساس دلایا کہ اس کا انجام قریب ہے، اسی دوران صدر ٹرمپ کا امن منصوبہ سامنے آیا جس نے صورتحال کو بہتر سمت دی۔

اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ حماس دوبارہ غزہ پر حکومت نہیں کر سکتی۔ ہمیں ایک نئی سول انتظامیہ کی ضرورت ہے جو اسرائیل سے دشمنی نہ رکھے بلکہ امن کے ساتھ رہنا چاہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ صدر ٹرمپ نے اس مجوزہ سول اتھارٹی کی سربراہی کا عندیہ بھی دیا ہے، جس سے اسرائیل، غزہ اور پورے خطے کے لیے ایک نیا اور پائیدار مستقبل ممکن ہو سکتا ہے۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • حماس اسرائیل معاہدہ، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کب شروع ہوگی؟ ٹرمپ نے بتا دیا
  • حماس سے معاہدے کے بعد نیتن یاہو کا ٹرمپ کو فون، دونوں رہنماؤں کی ایک دوسرے کو مبارکباد
  • ٹرمپ، نیتن یاہو اور مسلم دنیا
  • حماس حکومت سے دستبردار اور ٹرمپ امن منصوبہ مان لے تو غزہ جنگ کا خاتمہ ہوسکتا ہے: نیتن یاہو
  • ٹرمپ منصوبے سے غزہ میں امن کی راہ ہموار ہوسکتی ہے، نیتن یاہو
  • ٹرمپ منصوبے سے غزہ میں امن کی راہ ہموار ہوسکتی ہے، نیتن یاہو 
  • پیوٹن اور نیتن یاہو کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ
  • روسی صدر پیوٹن اور نیتن یاہو کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ
  • ولادیمیر پیوٹن اور نیتن یاہو کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ