چینی ہیکرز کا امریکی لا فرموں پر بڑا سائبر حملہ، ایف بی آئی کی تحقیقات شروع
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ: چینی ہیکرز نے امریکا کی متعدد بڑی لا فرموں کے کمپیوٹر سسٹمز کو ہدف بناتے ہوئے حساس ڈیٹا تک رسائی حاصل کرلی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ اداروں میں واشنگٹن ڈی سی کی معروف لا فرم ویلیمز اینڈ کونولی (Williams & Connolly) بھی شامل ہے جو سابق صدور بل کلنٹن اور جارج ڈبلیو بش سمیت کئی اعلیٰ امریکی سیاست دانوں کی قانونی نمائندگی کر چکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ویلیمز اینڈ کونولی نے اپنے مؤکلوں کو آگاہ کیا ہے کہ ان کے سسٹم میں دراندازی کی گئی اور ہیکرز ممکنہ طور پر کچھ ای میلز تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
کمپنی نے وضاحت کی کہ یہ حملہ ایک زیرو ڈے اٹیک کے ذریعے کیا گیا، جس میں سافٹ ویئر کی نامعلوم کمزوریوں کا فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔
امریکی فرم نے کہا کہ ابھی تک کوئی ثبوت نہیں ملا کہ مؤکلوں کا خفیہ ڈیٹا یا فائلز چوری کی گئی ہوں، ہم نے خطرے کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے ہیں اور اس وقت نیٹ ورک پر کسی غیر مجاز سرگرمی کے شواہد موجود نہیں۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آئی کے واشنگٹن فیلڈ آفس نے واقعے کی باضابطہ تحقیقات شروع کر دی ہیں اور شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہی چینی ہیکرز گزشتہ چند ماہ کے دوران درجنوں دیگر لا فرموں اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کو بھی نشانہ بنا چکے ہیں۔
ویلیمز اینڈ کونولی نے سائبر سیکیورٹی کمپنی کروڈ اسٹرائیک (CrowdStrike) اور بین الاقوامی لا فرم نورٹن روز فلبرائٹ (Norton Rose Fulbright) کو تحقیقات اور ردعمل کے لیے مقرر کیا ہے۔ ابتدائی تحقیق کے مطابق حملہ آور ایک ایسے ریاستی گروہ سے منسلک ہیں جو امریکی اداروں کے خلاف وسیع پیمانے پر سائبر جاسوسی مہم چلا رہا ہے۔
سائبر سیکیورٹی ادارہ مینڈیانٹ (Mandiant) کی ایک حالیہ رپورٹ میں بھی انکشاف کیا گیا تھا کہ چینی ہیکرز برسوں سے زیرو ڈے کمزوریوں کے ذریعے امریکی اداروں، خصوصاً لا فرموں، کو نشانہ بنا کر حساس معلومات حاصل کر رہے ہیں۔
ویلیمز اینڈ کونولی نے اپنے مؤکلوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے علم کے مطابق ہیکرز کا مقصد کوئی مالی فائدہ یا معلومات کی فروخت نہیں بلکہ ممکنہ طور پر انٹیلی جنس اکٹھا کرنا تھا۔
یہ واقعہ ایک بار پھر امریکا اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی سائبر جاسوسی کی جنگ کو اجاگر کرتا ہے، جس نے قومی سلامتی اور قانونی راز داری کے معاملات پر نئے خدشات پیدا کر دیے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چینی ہیکرز لا فرموں کے مطابق
پڑھیں:
چینی شہری نے جنگل میں 70 دن اکیلے گزارنے کا چیلنج جیت کر لاکھوں کا انعام حاصل کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ: ایک چینی شہری نے جنگل میں سروائیول چیلنج کامیابی سے مکمل کرتے ہوئے ایک لاکھ یوان کا انعام جیت لیا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق چین کے صوبہ ہونان میں منعقدہ جنگل سروائیول چیلنج میں ایک چینی شہری نے اپنی غیر معمولی صلاحیتوں اور برداشت سے سب کو حیران کر دیا۔ 70 دن تک جنگل میں بقاء کی جنگ لڑنے والے یِینگ ڈونگ ڈونگ نے چیلنج کامیابی سے مکمل کرتے ہوئے 1 لاکھ یوان (تقریباً 14 ہزار امریکی ڈالر یا 40 لاکھ پاکستانی روپے) کا انعام جیت لیا۔
یہ مقابلہ صوبہ ہونان کے ایک دور دراز اور گھنے جنگلی علاقے میں منعقد کیا گیا، جس میں تقریباً 100 شرکا نے حصہ لیا۔ مقابلے کے اصول کے مطابق شرکا کو جنگل میں صرف ایک چاقو اور بانس کا لمبا ڈنڈا فراہم کیا گیا، جبکہ انہیں کسی قسم کی بیرونی مدد یا سہولت میسر نہیں تھی۔
ابتدائی دنوں میں تمام شرکا پُرجوش دکھائی دیے، تاہم جیسے جیسے دن گزرتے گئے، جنگل کی کٹھن حالات، خوراک کی قلت اور موسم کی سختیوں نے ایک ایک کر کے بیشتر شرکا کو دستبردار ہونے پر مجبور کردیا۔
ان تمام مشکلات کے باوجود یِینگ ڈونگ ڈونگ واحد شخص ثابت ہوئے جنہوں نے پورے 70 دن جنگل میں گزارے۔ انہوں نے اپنی ذہانت اور فطری علم کا استعمال کرتے ہوئے جانوروں کے لیے جال بُنے، پودوں سے خوراک حاصل کی، اور خود اپنے لیے پناہ گاہیں تیار کیں۔
منتظمین کے مطابق یِینگ کی مستقل مزاجی اور بقاء کی غیر معمولی مہارت نے انہیں فاتح قرار دلایا۔ اس کامیابی کے بعد چینی سوشل میڈیا پر انہیں “ریئل لائف سر وائیول ماسٹر” کے لقب سے نوازا جا رہا ہے۔