سوشل میڈیا ہماری نسلوں کو نگل رہا ہے، ڈینش وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوپن ہیگن (انٹرنیشنل ڈیسک)ڈنمارک کے وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہمارے بچوں کا بچپن چرا رہے ہیں۔ ہم بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی لگائیں گے۔ پارلیمان کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں فریڈرکسن نے خبردار کیا کہ معاشرہ ایک عفریت کو آزاد کر چکا ہے اور اس کی وجہ سے نوجوانوں میں بے چینی، ڈپریشن اور توجہ کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے کبھی اتنے زیادہ بچے اور نوجوان بے چینی اور ڈپریشن کا شکار نہیں ہوئے تھے جتنے اب ہو رہے ہیں ۔ فریڈرکسن نے مزید کہا ہے کہ ٹیلی فون اور کمپیوٹر اسکرینیں بچوں کو ایسے مواد کے سامنے لاتی ہیں جو کسی بچے یا نوجوان کو نہیں دیکھنا چاہیے اور ان کی پڑھنے اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہیں۔ مجوزہ قانون کے تحت کئی بڑے پلیٹ فارموں تک رسائی کو روکا جائے گا تاہم والدین 13 سال کی عمر سے بچوں کو سوشل میڈیا دیکھنے کی اجازت دے سکیں گے۔ حکومت امید کرتی ہے کہ یہ پابندی اگلے سال تک نافذ ہو جائے گی۔ دوسری جانب ڈیجیٹلائزیشن کی وزیر کیرولین سٹیج نے اس منصوبے کو ایک بڑی پیش رفت قرار دیا اور اعتراف کیا کہ ڈنمارک نے بچوں کو ٹیکنالوجی کمپنیوں کے حوالے کرکے ضرورت سے زیادہ سادگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈیجیٹل کی قید سے رہائی پا کر معاشرہ بننے کی طرف بڑھنا ہوگا ۔ فریڈرکسن نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اب 11 سے 19 سال کی عمر کے 60 فیصد ڈینش لڑکے شاذ و نادر ہی اپنے دوستوں سے ملاقات کرتے ہیں اور ساتویں جماعت کے 94 فیصد طلبہ کے ذاتی سوشل میڈیا پروفائل ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فریڈرکسن نے سوشل میڈیا
پڑھیں:
ناران میں اب غیر شادی شدہ جوڑے نہیں جاسکتے؟ ’نکاح نامہ چیکنگ‘ کی حقیقت سامنے آگئی
گزشتہ چند دنوں سے سوشل میڈیا پر یہ دعویٰ تیزی سے وائرل ہو رہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے مشہور سیاحتی مقام ناران میں غیر شادی شدہ جوڑوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، اور پولیس چیک پوسٹوں پر آنے والے جوڑوں سے نکاح نامہ طلب کیا جارہا ہے۔
یہ خبر دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں صارفین تک پہنچی، فیس بک پر ایک پوسٹ میں مبینہ سائن بورڈ کی تصویر شیئر کی گئی جس پر لکھا تھا ’’ناران: داخلے کے لیے نکاح نامہ ضروری ہے‘‘۔
یہ پوسٹ 27 ستمبر کو اپ لوڈ کی گئی تھی، جسے 30 ہزار سے زائد ویوز، 3 ہزار 600 تبصرے اور 1200 شیئرز ملے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر بھی متعدد صارفین نے یہی تصویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’’ناران میں غیر شادی شدہ جوڑوں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔‘‘
تاہم، مانسہرہ پولیس نے ان تمام دعوؤں کو مکمل طور پر بے بنیاد قرار دیتے ہوئے واضح تردید کر دی ہے۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) شفیع اللہ گنڈا پور نے بتایا کہ ناران میں کسی قسم کی ایسی پابندی موجود نہیں۔ ان کے مطابق ’’یہ خبریں گمراہ کن ہیں، ناران آنے والے تمام سیاحوں کا خیرمقدم کیا جاتا ہے۔‘‘
مانسہرہ پولیس نے اپنے سرکاری فیس بک پیج پر بھی ایک وضاحتی پوسٹ جاری کی جس میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والا سائن بورڈ اور نکاح نامے سے متعلق تمام دعوے من گھڑت اور غلط ہیں۔
اسی طرح، تحصیل بالاکوٹ کے اسسٹنٹ کمشنر محمد نادر نے بھی تصدیق کی کہ اس حوالے سے کوئی سرکاری ہدایت جاری نہیں کی گئی۔ ان کے مطابق پولیس کی جانب سے صرف معمول کی جانچ پڑتال (SOPs) کے تحت گاڑیوں کی چیکنگ کی جاتی ہے۔
نتیجتاً، یہ واضح ہوچکا ہے کہ ناران میں داخلے کے لیے نکاح نامہ طلب کرنے کی خبریں جعلی اور من گھڑت ہیں۔ حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایسی جھوٹی معلومات پر یقین نہ کریں اور صرف سرکاری ذرائع سے تصدیق شدہ معلومات پر انحصار کریں۔