فلسطینی شہید صحافی مریم ابودقہ سمیت 7 صحافی عالمی ایوارڈ کیلیے نامزد
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
دنیا بھر میں آزادیٔ صحافت کے لیے قربانیاں دینے والے 7 باہمت صحافیوں کو سال 2025 کے ’ورلڈ پریس فریڈم ہیروز ایوارڈ‘ کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
ان نامزد صحافیوں میں فلسطین کی شہید مریم ابو دقہ بھی شامل ہیں، جنہیں صہیونی فوج نے 25 اگست 2025 کو غزہ میں اس وقت شہید کیا جب وہ میدانِ جنگ میں اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہی تھیں۔
انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ (IPI) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اعزاز ان صحافیوں کو دیا جا رہا ہے جنہوں نے سچ بولنے، حقائق اجاگر کرنے اور عوام کی آواز بننے کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
یہ ایوارڈز 24 اکتوبر کو آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ادارے کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر ایک خصوصی تقریب میں پیش کیے جائیں گے۔
فلسطینی شہید صحافی مریم ابو دقہ اور یوکرین کی وکٹوریہ روشچینا دونوں ان بہادر خواتین میں شامل ہیں جنہوں نے جنگ زدہ علاقوں میں سچائی کی تلاش میں اپنی جانیں قربان کیں۔ مریم ابو دقہ کی شہادت نے فلسطینی صحافت میں ایک نئی تاریخ رقم کی، جہاں صحافی قابض اسرائیلی بمباری کے باوجود دنیا کو مظلوم فلسطینیوں کی آواز پہنچا رہے ہیں۔
ایوارڈ کے دیگر نامزد افراد میں امریکا کے تجربہ کار مدیر مارٹن بیرن، پیرو کے تفتیشی صحافی گستاوو گوریٹی، ہانگ کانگ کے آزادیٔ اظہار کے حامی جمی لائی، ایتھوپیا کے تسفالم والدیس اور دیگر نمایاں نام شامل ہیں، جنہوں نے آمریت، جنگ اور جبر کے ماحول میں سچائی کا پرچم بلند رکھا۔
بین الاقوامی صحافتی حلقوں نے مریم ابو دقہ کی نامزدگی کو فلسطینی صحافیوں کی جدوجہد کا عالمی اعتراف قرار دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فرانسیسی مصور رینوار کی نایاب پینٹنگ 1.68 ملین یورو میں نیلام
پیرس میں ڈروؤٹ ہاؤس کی جانب سے منعقدہ نیلامی میں مایہ ناز فرانسیسی امپریشنسٹ مصور پیئر آگست رینوار کی ایک نایاب پینٹنگ 1.68 ملین ڈالر میں فروخت ہوگئی۔
’چائلڈ وِد ٹوائز، گیبریئیل اینڈ دی آرٹسٹز سن، ژاں‘ کے عنوان سے 1895 کے لگ بھگ بنائی گئی یہ تخلیق رینوار نے اپنی واحد شاگرد اور قریبی دوست جین بودو کو تحفے میں دی تھی، اور تب سے یہ انہی کے خاندان کی ملکیت میں تھی۔
یہ بھی پڑھیں: جنیوا: پکاسو کے قدیم منفرد فن پارے توقعات سے زیادہ قیمت پر نیلام
رینوار امپریشنزم کے اُن صفِ اوّل کے فنکاروں میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے انیسویں صدی کے اختتام پر مصوری کے امکانات کو نئی جہت دی۔
Renoir painting of son sold for $1.68 million at auction https://t.co/A75X22svTI https://t.co/A75X22svTI
— Reuters World (@ReutersWorld) November 25, 2025
اگرچہ ان کی 130 سالہ پرانی اس پینٹنگ کی حالیہ فروخت خاصی اہم ہے، تاہم قیمت اُس ریکارڈ سے کہیں کم رہی جو کلاڈ مونیہ کی معروف ’ہے اسٹیکس‘ سیریز میں سے ایک پینٹنگ نے 2023 میں 110.7 ملین ڈالر پر قائم کیا تھا۔
یہ مصوری رینوار کے بیٹے ژاں رینوار اور ان کی آیا گیبریئیل ریناڑ کو دکھاتی ہے، گیبریئیل وہ ماڈل تھیں جنہوں نے تقریباً 200 فن پاروں کے لیے رینوار کے سامنے پوز کیا۔
مزید پڑھیں: اطالوی مصور کا قدیم فن پارہ ساڑھے 11 ارب روپے میں نیلام
نیلامی کے منتظم کرسٹوف ژوروں-دیرم کے مطابق یہ قربت کا شاہکار ہے۔ ’یہاں ژاں اور گیبریئیل کے درمیان بے حد نرم اور پیار بھرا تعلق نظر آتا ہے، اور گیبریئیل کی یہی مہارت ہے کہ وہ بچے کو اس طرح تھامے رکھتی ہیں کہ رینوار اسے باآسانی پینٹ کر سکیں۔‘
1894 میں پیدا ہونے والے ژاں رینوار آگے چل کر ایک ممتاز فلم ساز بنے، وہ 1979 میں وفات پا گئے۔
رینوار کے ماہر اور آرٹ کنسلٹنٹ پاسکال پیرین کا کہنا ہے کہ یہ فن پارہ ’غیر معمولی حد تک محفوظ حالت‘ میں ہے اور اس کے تمام رنگ آج بھی ’بے مثال طور پر‘ واضح ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیرس ڈروؤٹ ہاؤس شاگرد نیلامی