دنیا بھر میں آزادیٔ صحافت کے لیے قربانیاں دینے والے 7 باہمت صحافیوں کو سال 2025 کے ’ورلڈ پریس فریڈم ہیروز ایوارڈ‘ کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

ان نامزد صحافیوں میں فلسطین کی شہید مریم ابو دقہ بھی شامل ہیں، جنہیں صہیونی فوج نے 25 اگست 2025 کو غزہ میں اس وقت شہید کیا جب وہ میدانِ جنگ میں اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہی تھیں۔

انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ (IPI) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اعزاز ان صحافیوں کو دیا جا رہا ہے جنہوں نے سچ بولنے، حقائق اجاگر کرنے اور عوام کی آواز بننے کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

یہ ایوارڈز 24 اکتوبر کو آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ادارے کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر ایک خصوصی تقریب میں پیش کیے جائیں گے۔

فلسطینی شہید صحافی مریم ابو دقہ اور یوکرین کی وکٹوریہ روشچینا دونوں ان بہادر خواتین میں شامل ہیں جنہوں نے جنگ زدہ علاقوں میں سچائی کی تلاش میں اپنی جانیں قربان کیں۔ مریم ابو دقہ کی شہادت نے فلسطینی صحافت میں ایک نئی تاریخ رقم کی، جہاں صحافی قابض اسرائیلی بمباری کے باوجود دنیا کو مظلوم فلسطینیوں کی آواز پہنچا رہے ہیں۔

ایوارڈ کے دیگر نامزد افراد میں امریکا کے تجربہ کار مدیر مارٹن بیرن، پیرو کے تفتیشی صحافی گستاوو گوریٹی، ہانگ کانگ کے آزادیٔ اظہار کے حامی جمی لائی، ایتھوپیا کے تسفالم والدیس اور دیگر نمایاں نام شامل ہیں، جنہوں نے آمریت، جنگ اور جبر کے ماحول میں سچائی کا پرچم بلند رکھا۔

بین الاقوامی صحافتی حلقوں نے مریم ابو دقہ کی نامزدگی کو فلسطینی صحافیوں کی جدوجہد کا عالمی اعتراف قرار دیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

طالبان کی شرط پر بھارت نے خواتین صحافیوں کو روکا، مودی حکومت تنقید کی زد میں

افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کے حالیہ دورہ بھارت کے دوران اس وقت تنازع کھڑا ہوگیا جب پریس کانفرنس میں خواتین صحافیوں کی شرکت پر پابندی عائد کی گئی۔ نجی نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، افغان وزیر خارجہ کی شرط تھی کہ پریس کانفرنس میں کوئی خاتون شریک نہ ہو۔ بھارتی حکومت نے یہ شرط قبول کرتے ہوئے کسی بھی خاتون رپورٹر یا صحافی کو شرکت کی اجازت نہیں دی۔
اس فیصلے پر بھارت میں سخت سیاسی اور صحافتی ردعمل سامنے آیا۔ اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے کہا کہ عوامی فورم سے خواتین کو روکنا مودی حکومت کی کمزوری کی نشانی ہے۔ پرینکا گاندھی نے سوال اٹھایا کہ مودی بتائیں کہ خواتین کی توہین کی اجازت بھارت میں کس نے دی۔ اپوزیشن کا مؤقف ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف خواتین کی تضحیک ہے بلکہ بھارت کے آئینی اصولوں کے بھی منافی ہے۔
اس دوران مولوی امیر خان متقی نے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے ملاقات بھی کی، جس میں دو طرفہ تعلقات، امداد اور سفارتی امور پر بات چیت کی گئی۔ بھارت نے افغانستان کو 20 ایمبولینسز بطور تحفہ دینے کا اعلان کیا، جن میں سے 5 فوری طور پر افغان وفد کے حوالے کر دی گئیں۔ ملاقات میں بھارت نے کابل میں اپنے تکنیکی مشن کو باضابطہ سفارتخانے کا درجہ دینے کا بھی اعلان کیا، جسے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔
امیر خان متقی نے اس موقع پر کہا کہ افغانستان بھارت کو ایک قریبی دوست سمجھتا ہے اور دونوں ملکوں کو اپنے باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کسی بھی ملک کے خلاف اپنی سرزمین استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ کے لوگوں اور مزاحمت کے قدم چومتے ہیں جنہوں نے رہائی دلوائی، اسرائیلی جیل سے رہا فلسطینی کی گفتگو
  • وزیراعظم کی سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ، سعودی وزیر خارجہ سمیت عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا رائے ونڈ اجتماع کیلیے تین دن الیکٹرو بس چلانے کا اعلان
  • غزہ میں اسرائیل کےحمایتی گینگ نےمعروف صحافی صالح الجعفر اوی کو شہید کردیا
  • افغان وزیر خارجہ کا دورہ بھارت، خاتون صحافی کو تقریب سے نکالنے پر شدید تنقید اور غصے کا اظہار
  • بین الاقوامی امور کی ماہر ڈاکٹر ہما چغتائی نے عالمی ایوارڈ حاصل کرلیا
  • طالبان کی شرط پر بھارت نے خواتین صحافیوں کو روکا، مودی حکومت تنقید کی زد میں
  • پولیس کا گھیراؤ اور ہتھیاروں کی موجودگی، کیا یہ پُر امن احتجاج ہے، معروف صحافی کا ٹی ایل پی کے مارچ پر تبصرہ
  • سعودی عرب کی سماجی رہنما رانیہ معلیٰ کو عالمی اعزاز سے نوازا گیا