افغان وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس میں خاتون صحافیوں پر پابندی، بھارتی حکام وضاحتوں پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
بھارتی دارالحکومت دہلی میں جمے کو افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کی پریس کانفرنس میں خاتون صحافیوں کو شامل نہ کیے جانے پر بھارتی حکام وضاحتیں دینے پر مجبور ہوگئی ہے، وہیں اپوزیشن کی جانب سے مودی حکومت پر کڑی تنقید کی گئی ہے۔ اس واقعے پر خاص طور پر اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی سرکاری ذرائع نے واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ، ”گزشتہ روز دہلی میں افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کی پریس کانفرنس میں وزارت خارجہ کا کوئی کردار نہیں تھا۔“
افغان وزیرِ خارجہ کی پریس کانفرنس میں کوئی خاتون صحافی موجود نہ تھی، جس پر بھارت میں طالبان کی صنفی تفریق کے حوالے سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ اس دوران تصاویر میں بھی طالبان رہنماؤں کو صرف مرد صحافیوں کے سامنے خطاب کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
کانگریس کے راہول گاندھی نے وزیراعظم مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ،”مسٹر مودی، جب آپ خواتین صحافیوں کو کسی عوامی فورم سے خارج کرنے کی اجازت دیتے ہیں، تو آپ ہر بھارتی خاتون کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ آپ ان کے حق میں کھڑے ہونے کے لیے انتہائی کمزور ہیں۔“
Mr.
In our country, women have the right to equal participation in every space. Your silence in the face of such… https://t.co/FyaxxCteK6
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) October 11, 2025
راہل گاندھی نے ناری شکتی کے نعرے کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ، ”ہمارے ملک میں خواتین کو ہر میدان میں برابر کی شرکت کا حق حاصل ہے۔ اس طرح کا اقدام آپ کی خاموشی اور آپ کے نعرے کے خالی پن کو ظاہر کرتا ہے۔“
کانگریس کی پرینکا گاندھی وادرا نے بھی ایکس پر وزیراعظم مودی کو ٹیگ کرتے ہوئے کہا کہ،”مہربانی کرکے طالبان کے نمائندے کی پریس کانفرنس سے خواتین صحافیوں کو نکالے جانے پر اپنی پوزیشن واضح کریں۔“
Prime Minister @narendramodi ji, please clarify your position on the removal of female journalists from the press conference of the representative of the Taliban on his visit to India.
If your recognition of women’s rights isn’t just convenient posturing from one election to…
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) October 11, 2025
انہوں نے سوال کیا کہ اگر خواتین کے حقوق کا احترام صرف انتخابی دورانیے کا ظاہری مظاہرہ نہیں تو بھارت کی کچھ قابل خواتین صحافیوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیسے برداشت کیا گیا؟ بھارت کی خواتین ہی ملک کی بنیاد اور فخر ہیں۔
سینئر کانگریس رہنما پی چدمبرم نے بھی مودی سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ، ”مجھے حیرانگی ہے کہ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کی پریس کانفرنس میں خواتین صحافیوں شامل نہیں کیا گیا۔ میرے خیال میں مرد صحافیوں کو اس موقع پر واک آؤٹ کر دینا چاہیے تھا۔“
I am shocked that women journalists were excluded from the press conference addressed by Mr Amir Khan Muttaqi of Afghanistan
In my personal view, the men journalists should have walked out when they found that their women colleagues were excluded (or not invited)
— P. Chidambaram (@PChidambaram_IN) October 11, 2025
اس کے علاوہ ٹریبونل کانگریس کی رکن پارلیمنٹ ماہوا موئترا نے حکومت پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ، ”حکومت نے ہر بھارتی خاتون کی توہین کی ہے جب طالبان وزیر کو خواتین صحافیوں کو پریس کانفرنس سے باہر رکھنے کی اجازت دی۔ یہ بزدل منافقوں کا شرمناک عمل ہے۔“
Govt has dishonoured every single Indian woman by allowing Taliban minister to exclude women journalists from presser. Shameful bunch of spineless hypocrites. pic.twitter.com/xxnqofS6ob
— Mahua Moitra (@MahuaMoitra) October 10, 2025
واضح رہے کہ بھارت کے دورے پر موجود افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کی بھارتی ہم منصب جے شنکر سے بھی ملاقات ہوئی جس میں بھارت نے افغانستان میں بھارتی تکنیکی مشن کو سفارت خانے کا درجہ دینے کا اعلان۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خارجہ امیر خان متقی کی کی پریس کانفرنس میں افغان وزیر خارجہ خواتین صحافیوں تنقید کا نشانہ ہوئے کہا کہ صحافیوں کو کرتے ہوئے
پڑھیں:
گوتم گمبھیر نے کوہلی اور روہت کو ریٹائر ہونے کیلئے مجبور کیا: منوج تیواری
سابق بھارتی کرکٹر منوج تیواری نے کہا ہے کہ نئے ہیڈ کوچ گوتم گھمبیر ویرات کوہلی، روہت شرما اور دیگر سینئر کھلاڑیوں کو ریٹائر ہونے پر مجبور کر رہے ہیں۔
منوج تیواری نے ایک بھارتی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی ٹیم کی انتظامیہ کے حالیہ فیصلوں میں سینئر کھلاڑیوں کے ساتھ برا سلوک کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ویرات کوہلی نے ٹیسٹ کرکٹ کیوں چھوڑی ہوگی؟ اس نے انگلینڈ کی سیریز کے لیے پہلے ہی سے تیاری شروع کر دی تھی لیکن ماحول نے اسے یہ احساس دلوایا کہ ٹیم میں اس کی اب کوئی ضرورت نہیں ہے۔
سابق بھارتی کرکٹر نے مزید کہا کہ جب ایک کھلاڑی کو لگتا ہے کہ اس کی ٹیم میں ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی اس کی عزت ہے تو کھلاڑی کبھی اپنا کیریئر جاری نہیں رکھ سکتا۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہتی ہے تو روہت شرما بھی جلد ریٹائرمنٹ لینے پر غور کر سکتے ہیں۔
منوج تیواری نے شبھمن گل کی بطور کپتان ترقی کے وقت پر بھی سوال اٹھایا۔
اُنہوں نے کہا کہ وہ واضح طور پر تمام فارمیٹس میں ایک ہی کپتان چاہتے ہیں، لیکن ابھی کیوں جب روہت شرما ٹیم کی اچھی قیادت کر رہے تھے؟
سابق بھارتی کرکٹر نے کہا کہ ویرات اور روہت دونوں نے بھارتی کرکٹ کے لیے جو کچھ کیا ہے اس کے بعد ان کے ساتھ ایسا سلوک ان کی بے عزتی کرنے سے کم نہیں ہے۔