نیا وزیراعلیٰ کون ہوگا؟ خیبر پختونخوا میں سیاسی جوڑ توڑ عروج پر
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا میں نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئیں، صوبائی اسمبلی میں امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کا عمل آج دوپہر 3 بجے تک جاری رہے گا۔
اسپیکر صوبائی اسمبلی کی زیر نگرانی کاغذات کی جانچ پڑتال شام 4 بجے تک مکمل کی جائے گی جبکہ امیدواروں کی حتمی فہرست شام 5 بجے جاری ہوگی، نئے وزیراعلیٰ کے لیے ووٹنگ کل متوقع ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارتِ اعلیٰ کے انتخاب میں حکومتی اتحاد اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان جوڑ توڑ عروج پر ہے، اپوزیشن کی مختلف جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ متفقہ امیدوار میدان میں اتاریں گی، تاہم اب تک کسی ایک نام پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے وزارتِ اعلیٰ کے لیے اپنے اپنے امیدواروں کے نام فائنل کر لیے ہیں، جے یو آئی (ف) کی جانب سے سابق وزیراعلیٰ اکرم خان درانی یا مولانا لطف الرحمن کے نام زیر غور ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ڈاکٹر عباداللہ مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن اتحاد کی حکمتِ عملی اگلے 24 گھنٹے میں واضح ہو جائے گی، حکومتی جماعت کے لیے بھی یہ مرحلہ آسان نہیں، کیونکہ صوبے میں حالیہ سیاسی تبدیلیوں کے بعد اسمبلی کے اندر عددی اکثریت متوازن ہو چکی ہے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل بانی تحریک انصاف عمران خان نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے کر سہیل آفریدی کو نیا وزیراعلیٰ نامزد کیا تھا، جس کے بعد علی امین گنڈاپور نے باضابطہ طور پر استعفیٰ دے دیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ: شواہد کے مطابق دہشت گرد افغان، آئی جی خیبر پختونخوا
خیبر پختونخوا کے آئی جی پولیس ذوالفقار حمید نے کہا ہے کہ ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملے کے شواہد سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گرد افغان تھے۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ کل تین خودکش حملہ آور آئے تھے، جنہیں پولیس نے موقع پر ہی ختم کر کے حملے کو ناکام بنا دیا۔ تحقیقات کے لیے حملہ آوروں کے فنگر پرنٹس نادرا کو بھیج دیے گئے ہیں اور پورے شہر کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں۔
آئی جی نے کہا کہ سی ٹی ڈی اور اسپیشل ٹیمیں واقعے کی مکمل چھان بین کر رہی ہیں۔ دہشت گردوں کی موٹرسائیکل تحویل میں لے لی گئی ہے، جس سے فنگر پرنٹس بھی حاصل کر لیے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ رواں سال دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ ہوا ہے، تاہم تمام حملے بروقت ردعمل کی وجہ سے ناکام ہوئے۔ مختلف اضلاع کو جدید اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے اور پولیس کی حکمت عملی میں تبدیلی لائی گئی ہے۔ کل پولیس رسپانس کا عملی مظاہرہ بھی دکھایا گیا، جبکہ اینٹی ڈرون اور جدید ٹیکنالوجی پولیس کے لیے فراہم کی جا رہی ہے۔ تھانے سے لے کر افسران تک بلٹ پروف گاڑیاں بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔
آئی جی نے بتایا کہ تحقیقات میں یہ معلوم کیا جا رہا ہے کہ دہشت گرد پشاور میں کس راستے سے داخل ہوئے اور انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی رات گزارنے کی جگہ کی شناخت کر لی گئی ہے۔ تاہم، اب تک سہولت کاروں کی کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔