مضبوط فلسطینی ریاست کا قیام پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے اور رہے گی، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ اور القدس الشریف کے بطور اس کے دار الخلافہ، ایک مضبوط اور قابل عمل فلسطینی ریاست کا قیام، پاکستان کی مشرق وسطیٰ کی پالیسی کی بنیاد ہے اور رہے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف اپنا 2 روزہ دورہ شرم الشیخ مکمل کرکے پاکستان کیلئے روانہ ہوگئے، وزیرِ اعظم نے شرم الشیخ، مصر میں منعقدہ غزہ امن سربراہ اجلاس میں شرکت کی، مصر کے وزیرِ ثقافت احمد فواد ھنو نے وزیرِ اعظم اور پاکستانی وفد کو الوداع کیا۔
اپنی روانگی سے قبل ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر جاری اپنے ایک پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اب جب میں شرم الشیخ میں غزہ امن سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد وطن واپسی کے لیے ہوائی جہاز پر سوار ہو رہا ہوں، میں ممکنہ طور پر اس بڑی تبدیلی کی نوعیت کے بارے میں اپنے کچھ تاثرات بتانا چاہتا ہوں کہ یہ کیسے ممکن ہوا اور پاکستان کا کیوں اس سے بہت گہرا تعلق رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سب سے اہم ترجیح غزہ پر مسلط کی گئی نسل کشی کی مہم کو فوری طور پر روکنا تھا، دیگر برادر اقوام کے ساتھ مل کر اس ترجیح کو تسلسل کے ساتھ بیان کیا گیا اور تقویت دی گئی، صدر ٹرمپ کے لیے ہمارا شکریہ اس بات کی بنا پر ہے کہ وہ اسے روکیں گے، اور اس وعدے کو پورا کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم امن کے لیے صدر ٹرمپ کے منفرد کردار کی تعریف کا اظہار کرتے رہیں گے، فلسطینی عوام کی آزادی، وقار اور خوشحالی پاکستان کے لیے بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ انشاء اللہ، 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ اور القدس الشریف کے بطور اس کے دار الخلافہ، ایک مضبوط اور قابل عمل فلسطینی ریاست کا قیام، پاکستان کی مشرق وسطیٰ کی پالیسی کی بنیاد ہے اور رہے گی۔
As I board the plane to return home after the Gaza Peace Summit in Sharm el Sheikh, I want to share some reflections on the potentially transformational nature of what took place and why Pakistan has been so deeply involved.
The most important priority for Pakistan was the… — Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) October 14, 2025
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کی کے ساتھ کے لیے نے کہا
پڑھیں:
شَرمُ الشیخ میں غزہ امن کانفرنس: سعودی وزیرِ خارجہ کی ٹرمپ اور السیسی سے ملاقاتیں
سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں، جب عالمی رہنما غزہ امن سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے شَرمُ الشیخ میں جمع ہوئے۔
اجلاس میں شریک رہنماؤں نے امریکا کی قیادت میں تیار کردہ 20 نکاتی منصوبے پر غور کیا، جس کا مقصد جاری عارضی جنگ بندی کو مستقل امن میں تبدیل کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: ترکی اور عراق کی شدید مخالفت کی وجہ سے نیتن یاہو نے غزہ سمٹ میں شرکت منسوخ کردی، رپورٹ
اس موقع پر ایک اعلامیہ پر بھی دستخط کیے گئے، جو غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کو مضبوط بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر کیے گئے حملوں کے دوران لیے گئے باقی 20 زندہ یرغمالیوں کو رہا کردیا، جبکہ اسرائیلی حکام نے 1,968 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا۔
امریکی امن منصوبہ اس امید کو زندہ رکھتا ہے کہ ایک خودمختار فلسطینی ریاست بالآخر قائم ہو سکتی ہے، البتہ اس سے قبل طویل عبوری دور اور فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات کی ضرورت ہوگی۔
مزید پڑھیں: اسحاق ڈار کی امریکی اور ترک وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں، غزہ امن معاہدے پر تبادلہ خیال
صدر ٹرمپ نے اسرائیلی پارلیمان کنیسٹ سے خطاب کیا۔ اگرچہ اسرائیلی حکومت نے امریکی امن منصوبے کی حمایت کی ہے، تاہم وہ فلسطینی آزادی کے تصور کی بارہا مخالفت کر چکی ہے۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے یہ اجلاس سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی نمائندگی میں شرکت کرتے ہوئے اٹینڈ کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان غزہ غزہ امن سربراہی اجلاس مصری صدر عبدالفتاح السیسی