ٹی ایل پی ہمیشہ جھوٹ بول کر لوگوں کو گمراہ کرتی ہے، ڈی آئی جی فیصل کامران
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) فیصل کامران نے کہا ہے کہ ٹی ایل پی ہمیشہ جھوٹ بول کر لوگوں کو گمراہ کرتی ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کے دوران فیصل کامران نے کہا کہ سعد رضوی کو ٹریس کرلیا گیا ہے کہ کہاں کہاں ٹھہرے اور کہاں کہاں گئے۔
انہوں نے کہا کہ سعد رضوی پولیس کے پاس نہیں، کوشش ہے کہ جلد ٹریس کرکے سامنے لائیں، گولی لگی ہے تو ثبوت دکھائیں تاکہ اس کے مطابق کارروائی ہو۔
ڈی آئی جی نے مزید کہا کہ یہ ہر احتجاج میں اس طرح بڑھا چڑھا کر اعداد و شمار بتاتے ہیں، یہ ہمیشہ جھوٹ بول کر لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ون فائیو پر ہمیں لوگوں کی کالز آئیں کہ مظاہرین نے ان کی گاڑیاں چھینی ہیں، ان کے پاس جو ڈنڈے ہوتے ہیں ان پر کیلیں لگی ہوتی ہیں۔
فیصل کامران نے یہ بھی کہا کہ پولیس کے زخمیوں کی حالت دیکھیں، ایسے جتھوں سے نمٹنا آسان کام نہیں، مظاہرین کے تشدد سے 60 کے قریب پولیس اہلکار معذور ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں اور ایس ایچ او کو گولی لگے گی تو کیا ریاست خاموش رہے گی، جہاں جہاں یہ احتجاج کرتے ہوئے گئے 3 افراد شہید 300 سے زائد زخمی ہوئے۔
ڈی آئی جی نے کہا کہ ہماری ان سے بات چیت ہوئی، ہم نے پوچھا کہ کس چیز پر احتجاج کررہے ہیں، انہیں بتایا کہ غزہ میں تو لوگ خوش ہیں آپ کس بات پر احتجاج کررہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے کہا فلسطین کے لیے ریلی نکالنی ہے تو وہ کرلیں، یہ بضد تھے کہ ہم احتجاجی مارچ لے کر جائیں گے، لاہور سے جب یہ نکل رہے تھے تب تک بھی ہمارے 112 اہلکار زخمی تھے۔
فیصل کامران نے کہا کہ شاہدرہ میں مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا، وہاں مظاہرین نے پولیس پر سیدھی فائرنگ کی، جتنی ضروری تھی کارروائی کرنا پڑی، بہت سوچ سمجھ کر کارروائی کی گئی، ہمارے پاس اس وقت کوئی لاش موجود نہیں، اسپتال سے بھی کسی لاش کی اطلاع نہیں ملی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فیصل کامران نے ڈی ا ئی جی نے کہا کہ
پڑھیں:
ٹی ایل پی بلوچستان کے کارکنوں نے قومی شاہراہ بند کردی، مسافروں کو شدید مشکلات
کوئٹہ:تحریک لبیک بلوچستان کے کارکنوں نے احتجاجاً قومی شاہراہ بند کردی جس کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک لبیک بلوچستان ٹی ایل پی کے کارکنوں نے سونا خان چوک پر کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو احتجاجاً مکمل طور پر بند کر دیا جس سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی اور سیکڑوں مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، شاہراہ پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں جبکہ مظاہرین نے اپنے رہنماؤں کی گرفتاریوں کے خلاف نعرے بازی کی اور شاہراہ پر دھرنا دے دیا۔
تحریک لبیک بلوچستان کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے ان کے رہنماؤں کی حالیہ گرفتاریاں اور مذہبی اجتماعات پر پابندیوں نے انہیں سڑکوں پر آنے پر مجبور کیا ہے۔
احتجاج کی قیادت مقامی رہنما مولانا حفیظ اللہ نے کی جنہوں نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ہم اپنے حقوق کے لیے پُرامن احتجاج کر رہے ہیں جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے، ہم شاہراہ نہیں کھولیں گے۔
مظاہرین نے گرفتار رہنماؤں کی فوری رہائی اور صوبے میں مذہبی آزادی کی بحالی کا مطالبہ کیا۔
شاہراہ کی بندش کے سبب کوئٹہ سے کراچی سبی اور دیگر اضلاع کو جانے والی گاڑیاں گھنٹوں سے پھنسی ہوئی ہیں۔
ٹریفک پولیس کے مطابق سونا خان چوک کے دونوں اطراف 5 سے 7 کلومیٹر تک گاڑیوں کی قطاریں لگ چکی ہیں، مسافروں میں بچے اور بزرگ بھی شامل ہیں جنہیں کھانے پینے اور دیگر بنیادی سہولیات کی کمی کا سامنا ہے۔
ایک مسافر بشیر احمد نے بتایا ہم صبح سے یہاں پھنسے ہیں نہ کوئی متبادل راستہ ہے اور نہ ہی انتظامیہ کی طرف سے کوئی امداد دی جا رہی ہے، پولیس نے مظاہرین سے مذاکرات کی کوشش کی لیکن اب تک کوئی حتمی نتیجہ نہیں نکل سکا۔
اسسٹنٹ کمشنر نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ وہ صورتحال کو پُرامن طریقے سے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور شہریوں سے صبر کی اپیل کی ہے، ہم مظاہرین کے مطالبات کو اعلیٰ حکام تک پہنچا رہے ہیں لیکن شاہراہ کی بندش سے عوام کو مشکلات ہو رہی ہیں اس لیے جلد حل نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پولیس نے سیکیورٹی کے لیے اضافی نفری تعینات کر دی ہے اور شہریوں سے غیر ضروری سفر سے گریز کی درخواست کی ہے۔