ایک نئے سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک نے صحت کے شعبے میں کچھ پیش رفت کی ہے، لیکن سروے رپورٹ سے قطع نظر اب بھی زمینی حقیقت یہی ہے کہ ہمارے یہاں بیشتر افراد صحت کی سہولتوں سے محروم ہیں سرکاری ہسپتال کے بیشتر ڈاکٹر اپنے فرائض صحیح طورپر انجام نہیں دیتے جس کی وجہ سے مریضوں کو گھنٹوں اپنی باری کا انتظار کرنا ہوتا جس کی وجہ سے سرکاری ہسپتالوں سے صحت کی سہولت حاصل کرنے کیلئے انھیں اپنی ایک دن اور بعض اوقات کئی کئی دن کی دیہاڑی سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے اور اس طرح دوا کے حصول کی کوشش میں ان کے گھر کا چولھا نہیں جل پاتا،
دوسری جانب یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ حکومت اب بھی تمامبچوں کوپیٹ بھرنے کے لیے کافی خوراک کی فراہمی کو بھی یقینی نہیں بناسکی ہے اور حکومت کی موجودہ پالیسیوں سے ظاہرہوتاہے کہ اگلے چند برسوں کے دوران بھی ملک کے تمام بچوں کو ان کی نشوونما کیلئے لازمی خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانا حکومت کیلئے ممکن نہیں ہوسکے گا۔ اسی طرح، نئے اسکول اور تعلیمی ادارے قائم کیے جانے کے باوجود تعلیمی نتائج میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔
پاکستان پینل ہاؤس ہولڈ سروے (PPHS) 2024 کی سب سے تشویشناک بات غذائی عدم تحفظ کا بحران ہے۔ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ آج بھی ملک میں صورت حال یہ ہے کہ ہر 5میں سے صرف ایک خاندان یعنی صرف 20 فیصد خاندان ہی ایسے ہیں جو اپنی پسند کے مطابق کھانا باقاعدگی سے کھا سکتے ہیں، جبکہ 30 فیصد خاندان کبھی کبھار دن میں 3 وقت کا کھانا نہیں کھا پاتے۔ سروے کے مطابق 60 فیصد سے زیادہ گھرانوں نے مہنگائی کو اپنی سب سے بڑی پریشانی قرار دیا، جو ظاہر کرتا ہے کہ ہمارے زیادہ تر شہری کس قدر غیر مستحکم حالات سے گزر رہے ہیں۔ادھر تعلیم کی حالت بھی انتہائی خراب ہے۔ ہزاروں بچے غربت کی وجہ سے اسکول چھوڑ رہے ہیں، اور جو بچے اسکول میں رہ بھی جاتے ہیں وہ بھی بہت کم سیکھ پاتے ہیں۔ تیسری سے آٹھویں جماعت تک کے ایک تہائی سے زیادہ طلبہ دوسری جماعت کے درجے کی تقسیم کا سوال حل نہیں کر سکتے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاست نے اپنے بچوں کو کس طرح نظرانداز کیا ہے۔ ساتھ ہی، مزدوروں کی منڈی بھی کسی نہ کسی طرح تعلیم مکمل کرلینے والے نوجوانوں کے لیے کوئی بہتر مواقع
فراہم نہیں کرتی جس کی وجہ سے معاشی ترقی کا خواب زیادہ تر نوجوانوں کے لیے ایک فریب بن چکا ہے، لیبر مارکیٹ میں خواتین کی شمولیت
میں بھی نہایت معمولی اضافہ ہوا ہے، اورزیادہ تر خواتین تعلیم یافتہ اور ہنر مند ہونے کے باوجود زیادہ تر کم قدر والے کاموں تک محدود ہیں۔ مناسب غذا نہ ملنے کی وجہ سے بچوں میں بڑھوتری (stunting) میں کمی آئی ہے۔ اس سروے رپورٹ سے یہ بات ایک دفعہ کھل کر سامنے آگئی ہے کہ پاکستان کے موجودہ حکمرانوں میں پالیسی سازی کی صلاحیتیں نہ ہونے کے برابر ہیں یا وہ انھیں بروئے کار لانا نہیں چاہتے کیونکہ اس طرح کی پالیسیوں کیلئے فنڈز کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر اس طرح کی پالسیوں کیلئے فنڈز فراہم کردئے جائیں تو حکمرانوں اور ان کے معاونین کی مراعات اور عیش وآرام اور غیرملکی سیر سپاٹوں کیلئے فنڈز کہاں سے آئیں گے۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ حکومت کی ہر کامیابی کسی نہ کسی ناکامی سے داغدار نظر آتی ہے کیونکہ ملک کا کوئی بھی ادارہ اپنے محدود دائرے میں کام کرنے کو تیار نظر نہیں آتا ہر ادارہ اپنی حدود سے تجاوز کرنے پر مصر ہے۔ سروے رپورٹ سے ظاہرہوتاہے کہ اس وقت ملک کے 50 فیصد سے زیادہ بچے بھوکے اسکول جا رہے ہیں،یہ صورت حال ہمارے حکمرانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے ،حکمرانوں کو چاہئے اس صورت حال کو بہتر بنانے کیلئے ایک ایسی مربوط حکمت ِ عملی تشکیل دیں جس کے ذریعہ معاشی استحکام، غذائی تحفظ اور معیاری تعلیم کو یقینی بنایا جاسکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پی ٹی آئی کیلئے حکومتیں معنی نہیں رکھتیں، گھی سیدھی انگلی سے نہ نکلے تو ٹیڑھی کرنا ہوگی، جنید اکبر
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے لیے حکومتیں معنی نہیں رکھتیں، گھی سیدھی انگلی سے نہ نکلے تو ٹیڑھی کرنا ہوگی۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی حلف برداری کے معاملے پر ہائی کورٹ میں درخواست کی سماعت سے قبل پی ٹی آئی رہنما اور ارکان اسمبلی عدالت پہنچے، جن میں اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی، سلمان اکرم راجا ،جنید اکبر، اسد قیصر اور دیگر رہنما شامل تھے۔
عدالت کا بشریٰ بی بی کیخلاف 29 مقدمات کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم
سپیکر صوبائی اسمبلی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں ہر ایک آئینی و قانونی اقدام کو واضح کریں گے۔
سلمان اکرم راجا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عدالت سے اچھے کی امید ہے کہ نومنتخب وزیراعلیٰ کے حلف کے لیے احکامات جاری کریں گے۔ اب تو کوئی ایشو ہے نہیں، 90 ووٹ لے کر وزیراعلیٰ منتخب ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب اس کے بعد کوئی رکاوٹ ڈالتا ہے تو یہ سراسر آئین و قانون کی خلاف ورزی ہوگی۔ انتظار کرتے ہیں کہ گورنر کی جانب سے کیا جواب آتا ہے۔
پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گھی سیدھی انگلی سے نہیں نکلے تو انگلی ٹیڑھی کرنا ہوگی ۔ امید ہے آج عدالت سے ہمیں انصاف ملے گا ۔ یہ ہمارا آئینی حق ہے ۔ پی ٹی آئی کے لیے حکومتیں معنی نہیں رکھتیں۔ جو ماحول ہم دو سال سے بنانے میں ناکام رہے شاید حکومت ہمیں موقع دے ۔
ہسپتالوں میں پاگل کتوں کے کاٹنے کی ویکسین نہ ہونے پر حکومت سے جواب طلب
انہوں نے کہا کہ یہ کون لوگ ہوتے ہیں جو قبولیت کی باتیں کرتے ہیں ۔ کل کو سی سی پی او پشاور کہے گا کہ یہ لوگ ہمیں قبول نہیں ہیں۔ عوام نے فیصلہ کرنا ہے کسی ادارے نے نہیں۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کا چناؤ قانونی طریقے سے ہوا ہے۔ قانونی حق کے حصول کے لیے ہائیکورٹ آئے ہیں۔ امید ہے ہائیکورٹ ہمارے قانونی حق کو بحال کرے گی اور وزیراعلیٰ آج حلف لیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن جو کرنا چاہتی ہے کرے، سب جانتے ہیں کہ قانون کے مطابق سب ہوا ہے۔ اپوزیشن اپنے آپ کو ویسے ہی شرمندہ کرنا چاہتی ہے۔ صوبے میں امن و امان کے مسائل ہیں۔ اپوزیشن کو کہتے ہیں کہ آئیں، مل کر صوبے کے مسائل کو حل کریں۔
vivo V60 Liteپاکستان میں متعارف کروادیا— سفر کے ہر لمحے کو بنائے یادگار
مزید :