نوجوانوں میں بے چینی،جین زی اور فوج کی خاموش حمایت ،دنیا کے مختلف ممالک میں حکومتوں کی چھٹی
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
نوجوانوں میں بے چینی،جین زی اور فوج کی خاموش حمایت ،دنیا کے مختلف ممالک میں حکومتوں کی چھٹی WhatsAppFacebookTwitter 0 15 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب رپورٹ)دنیا بھر میں احتجاج کی ایک نئی لہر نئی شکل میں اٹھی ہے جس نے حکومتوں کے تختے الٹ دیے ہیں۔ یہ لہر ان اکتائے ہوئے نوجوانوں کی ہے جو سوشل میڈیا پر نعروں سے تنگ آکر اب سڑکوں پر آ چکے ہیں۔نوجوانوں کے اس احتجاج کو دنیا نے جین زی (Generation-Z) انقلاب کا نام دیا ہے۔ وہ نسل جو موبائل، انٹرنیٹ اور بے خوفی کے زمانے میں پلی بڑھی، اب دنیا کے پرانے سیاسی نظام، کرپٹ خاندانوں اور نااہل حکمرانوں کے خلاف علمِ بغاوت بلند کر چکی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تمام احتجاج ڈسکارڈ اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے کنٹرول کیے جا رہے ہیں۔
اس کی حالیہ مثال افریقی ملک مدغاسکر ہے، جہاں تین ہفتوں سے جاری نوجوانوں کی احتجاجی تحریک نے آخرکار صدر اینڈری راجویلینا کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔فوج کے ایک اعلی یونٹ کیپ سیٹ نے حکومت سے علیحدگی اختیار کرکے نوجوان مظاہرین کا ساتھ دیا، جس کے بعد صدر راجویلینا ایک فرانسیسی فوجی طیارے کے ذریعے ملک چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
افریقہ کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ایک غریب جزیرہ نما ملک مدغاسکر طویل عرصے سے غربت، بدعنوانی اور ناکام طرزِ حکمرانی کا شکار ہے۔ ملک کی 75 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ یہاں بجلی، پانی، صحت اور تعلیم جیسی بنیادی سہولتیں عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہیں۔
گزشتہ ماہ دارالحکومت انتاناناریوو میں بجلی کی بندش اور پانی کی قلت کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے، مگر جلد ہی ان کا رخ سیاسی بدعنوانی، اقربا پروری اور نااہل حکمرانوں کے خلاف بغاوت میں اس وقت بدل گیا جب 21 سالہ طالبہ اینجی رکوٹو نے ہزاروں کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا: راجویلینا کو فورا استعفا دینا ہوگا۔بظاہر پانی اور بجلی کے مسئلے سے شروع ہونے والا احتجاج ملک کو پرانے کرپٹ سیاسی خاندانوں سے آزادی کی تحریک میں بدل گیا۔
مدغاسکر میں صدر راجویلینا خود 2009 میں ایک فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار میں آئے تھے۔ یعنی وہ بھی اسی نظام کا حصہ تھے جس کے خلاف آج نوجوان بغاوت کر رہے ہیں۔ 15 سال بعد وہی تاریخ پلٹ کر ان کے سامنے آ گئی۔ مگر اس بار بغاوت میں فوج کے ساتھ جین زی تھی۔اور یہ صرف مدغاسکر کا منظر نہیں۔ گزشتہ ایک سال کے دوران دنیا کے کئی ممالک میں نوجوان نسل نے اپنے ہی حکمرانوں کو للکار کر حکومتوں کے تختے پلٹ دیے ہیں۔
جنوبی ایشیا کا ملک نیپال ستمبر کے اوائل میں بڑے پیمانے پر نوجوانوں کے حکومت مخالف احتجاج کی زد میں آیا۔ جب حکومت نے ملک میں 26 سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی لگائی۔ مگر اصل غصہ کرپشن اور سیاسی خاندانوں کے رعب و دبدبے پر تھا۔اس کے نتیجے میں وزیرِاعظم شرما اولی کو عہدہ چھوڑنا پڑا، جب کہ دارالحکومت کھٹمنڈو میں پارلیمنٹ کی عمارت کو آگ لگا دی گئی۔ ان احتجاجوں میں سب سے زیادہ نعرے نیپو کڈز (اقربا پروری) کے خلاف لگے۔ یعنی نوجوان امیر سیاستدانوں کے بچوں کی سوشل میڈیا پر عیاشیوں کی نمائش سے بیزار تھے، کیونکہ ایک طرف اشرافیہ کی عیاشی تھی تو دوسری جانب عوام غربت میں دھنستے جارہے تھے۔
بنگلہ دیش کی تاریخ نے جولائی 2024 میں ایک ایسا موڑ لیا جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ برسوں سے اقتدار پر قابض شیخ حسینہ واجد، جنہیں کبھی آئرن لیڈی آف ڈھاکہ کہا جاتا تھا، آخرکار اپنے ہی نوجوانوں کے ہاتھوں اقتدار سے محروم ہو گئیں۔سارا معاملہ سرکاری ملازمتوں میں مخصوص کوٹہ سسٹم سے شروع ہوا۔ عدالت کے ایک فیصلے نے 1971 میں پاکستان سے علیحدگی کی لڑائی میں حصہ لینے والوں کی اولادوں کے لیے دوبارہ 30 فیصد نوکریاں مخصوص کر دیں۔ ابتدا میں یہ معاملہ چند یونیورسٹیوں کے طلبہ تک محدود تھا، مگر جب وزیرِاعظم حسینہ واجد نے طلبہ کے جائز مطالبات سننے سے انکار کیا اور انہیں رضاکار یعنی پاکستان کے حامی غدار کہا، تو پورا ملک بھڑک اٹھا۔
ڈھاکہ یونیورسٹی، چٹاگانگ، رنگپور، راج شاہی اور کھلنا کے کیمپس سوشل میڈیا پر احتجاج کے اڈے بن گئے۔ بنگلہ دیش چھوٹی ویڈیوز، ہیش ٹیگز اور لائیو اسٹریمز کے ذریعے دہکنے لگا۔ حکومت نے انٹرنیٹ بند کیا، یونیورسٹیاں بند کیں، اور پولیس و حکومتی اہلکاروں نے طلبہ پر حملے کیے۔ مگر ہر گولی، ہر آنسو گیس کے شیل نے آگ بجھانے کے بجائے اسے اور بھڑکایا۔
17 جولائی کو ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں پولیس کو نہتے طلبہ پر سیدھی فائرنگ کرتے دیکھا گیا۔ اگلے ہی دن ڈھاکہ یونیورسٹی کے طالب علم شیخ یامین کو فوجی گاڑی سے سڑک پر پھینک دیا گیا، وہ زخموں سے تڑپتا رہا، کوئی اسے بچانے نہ آیا۔ یہی لمحہ بنگلہ دیش کے نوجوانوں کے دلوں میں انقلاب کی چنگاری بن گیا۔
21 جولائی کو سپریم کورٹ نے کوٹہ نظام محدود کر دیا، لیکن اس وقت تک بات نوکریوں سے آگے بڑھ چکی تھی۔ یہ تحریک اب انصاف، آزادی اور شیخ حسینہ کے 15 سالہ آمرانہ اقتدار کے خلاف عوامی بغاوت بن چکی تھی۔جولائی کے آخر میں جب احتجاج شدت اختیار کر گیا تو فوج کو سڑکوں پر اتار دیا گیا۔ مگر حیرت انگیز طور پر، کئی ریٹائرڈ اور حاضڑ سروس فوجی افسران نے طلبہ کا ساتھ دے دیا۔ 4 اگست کو ڈھاکہ کے مرکزی چوک میں لاکھوں لوگ جمع ہوئے۔ پولیس نے گولی چلائی، لاشیں گریں، مگر عوام پیچھے نہیں ہٹے۔ اسی رات بنگلہ دیش کا سیاسی نقشہ بدل گیا۔ حسینہ واجد فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے ملک چھوڑ کر بھارت کی طرف فرار ہو گئیں۔
اس کے بعد جو منظر سامنے آیا، وہ بنگلہ دیش کے سیاسی استعارے کی مکمل تبدیلی تھی۔ ڈھاکہ میں حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمن کے مجسمے زمین بوس کر دیے گئے۔ عوامی لیگ کے دفاتر نذرِ آتش ہو گئے اور ملک کے نوجوان جیت کا جشن مناتے نظر آئے۔جنوبی امریکا کے ملک پیرو میں حکومت نے ایک ایسا قانون منظور کیا جو نوجوانوں کو نجی پنشن فنڈ میں جبری ادائیگی پر مجبور کرتا ہے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ستمبر میں ہزاروں نوجوان اور مزدور سڑکوں پر نکل آئے۔ہم خوف سے آزاد زندگی چاہتے ہیں یہ بینر ان مظاہروں کا نشان بن گیا۔
اس احتجاج کے دوران صدر دینا بولوارٹے کی مقبولیت دو فیصد سے بھی کم رہ گئی۔ بالآخر کانگریس نے انہیں عہدے سے ہٹا دیا۔ستمبر کے آغاز میں ہی جنوب مشرقی ایشیا میں فلپائن کے نوجوان اس وقت سڑکوں پر آئے جب انہیں معلوم ہوا کہ حکومت نے سیلاب زدگان کی امداد کے نام پر اربوں ڈالر ہڑپ لیے۔ احتجاج کرنے والے ہزاروں نوجوان گرفتار ہوئے۔ان کا پیغام واضح تھا: ہم ٹیکس دیتے ہیں، مگر بدعنوانی ختم نہیں ہوتی۔اس دوران منیلا میں صدارتی محل کے قریب نقاب پوش مظاہرین اور پولیس میں جھڑپ ہوئی جس میں دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
تاہم، فلپائن میں کرپشن مخالف تحریک مارکوس حکومت گرانے میں ناکام رہی۔ بعض سیاست دانوں کے گھروں پر حملوں اور تشدد کی کوششوں کے باوجود عوام اور فوج نے اس منصوبے کا ساتھ نہیں دیا۔ایک گروہ نے تین مرحلوں میں حکومت مخالف احتجاج کی سازش رچی تھی، جس کا مقصد 30 نومبر کے بڑے مظاہرے کو ہائی جیک کرکے مارکوس کو مستعفی کرانا تھا۔ تاہم عوامی حمایت نہ ملنے پر منصوبہ ناکام ہوگیا۔ مظاہرین حکومت کے کرپٹ اہلکاروں، سیاست دانوں اور ٹھیکیداروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں، لیکن مختلف گروہوں کے اپنے سیاسی ایجنڈے ہیں۔ کچھ چاہتے ہیں کہ مارکوس مستعفی ہوکر نائب صدر سارا ڈوٹرٹے کو اقتدار دے دیں، جبکہ بعض اسے مسترد کرتے ہیں۔
زیادہ تر عوام کا مطالبہ ہے کہ مارکوس بدعنوان عناصر، حتی کہ اپنے رشتہ داروں کے خلاف بھی سخت کارروائی کریں۔ فلپائن کے نوجوان کرپشن سے تنگ ہیں لیکن وہ پرامن تبدیلی پر یقین رکھتے ہیں، یہی چیز انہیں خطے کے دیگر ممالک سے مختلف بناتی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرحماس نے خود ہتھیار نہ ڈالے تو ہم طاقت کے ذریعے غیرمسلح کردیں گے؛ ٹرمپ حماس نے خود ہتھیار نہ ڈالے تو ہم طاقت کے ذریعے غیرمسلح کردیں گے؛ ٹرمپ عالمی مثبت جائزے پاکستانی معیشت میں پیشرفت کا ثبوت ہیں، وفاقی وزیر خزانہ ایف بی آر نے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں مزید توسیع کر دی طالبان کی درخواست پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان 48 گھنٹوں کے لیے جنگ بندی کا اعلان فیلڈ مارشل کی صدر مملکت سے ملاقات، افغان طالبان کے جارحانہ اقدامات پر بریفنگ پاکستان کا سلامتی کونسل میں لیبیا کے خودمختار سیاسی حل کی حمایت کا اعادہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: دنیا کے
پڑھیں:
تحریک لبیک کے احتجاج سے متعلق کراچی پولیس کا ردعمل سامنے آگیا
پولیس حکام کے مطابق شہر میں اس وقت کسی بھی جگہ احتجاج نہیں ہو رہا، لہٰذا شہری افواہوں پر کان نہ دھریں، کراچی میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر سخت ایکشن لیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے متعدد اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز میں قبل از وقت چھٹی دیئے جانے، جبکہ سوشل میڈیا پر مختلف علاقوں میں احتجاج سے متعلق کراچی پولیس کا ردعمل سامنے آگیا۔ پولیس حکام کے مطابق شہر میں اس وقت کسی بھی جگہ احتجاج نہیں ہو رہا، لہٰذا شہری افواہوں پر کان نہ دھریں، کراچی میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر سخت ایکشن لیا جائے گا۔ کراچی پولیس کی بھاری نفری مختلف مقامات پر تعنیات کر دی گئی ہے، جبکہ احتجاج مظاہرین سے نمٹنے کیلئے پولیس تیار ہیں۔ پولیس حکام نے بتایا کہ نیو کراچی سے مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا، ہنگامہ آرائی میں ملوث 10 افراد کو گرفتار کرلیا گیا اور مقدمہ بھی درج کر رہے ہیں، اشتعال دلانے والے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ترجمان ایس ایس پی کورنگی کے مطابق شہریوں سے اپیل ہے کہ کسی بھی قسم کی من گھڑت یا غیر مصدقہ اطلاعات پر دھیان نہ دیں، کسی بھی ایمرجنسی صورتحال کی صورت میں فوری طور پر 15 مددگار پولیس پر اطلاع دیں، پولیس آپ کی خدمت اور تحفظ کیلئے ہر لمحہ تیار ہے۔
ایس ایس پی سینٹرل کا کہنا ہے کہ نیو کراچی کے مختلف علاقوں میں تحریک لبیک کے کارکنان کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کرنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی اور ٹریفک کی روانی بحال ہے۔ نیو کراچی سندھی ہوٹل پر مشتعل مظاہرین کے پتھراؤ اور جلاؤ گھیراؤ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ کی گئی، نیو کراچی سندھی ہوٹل اور فور کے چورنگی کے اطراف پر پولیس کا مکمل کنٹرول ہے، نیو کراچی کے مختلف علاقوں میں ٹریفک کی روانی بحال ہے۔ ایس ایس پی سینٹرل کے مطابق پولیس نے ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ میں ملوث چند افراد کو گرفتار کر لیا، کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کیلئے پولیس کی اضافی نفری علاقے میں تعینات ہے۔