data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں عصبی امراض (Neurological Disorders) سے نمٹنے کے لیے کوئی جامع پالیسی موجود نہیں، حالانکہ یہ بیماریاں اب دنیا کی 40 فیصد آبادی کو متاثر کر رہی ہیں اور ہر سال 1 کروڑ 10 لاکھ سے زائد اموات کا باعث بنتی ہیں۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری ہونے والی عالمی رپورٹ برائے نیورولوجی کی صورتحال  (Global Status Report on Neurology)  میں بتایا گیا ہےکہ دنیا بھر میں 3 ارب سے زائد افراد کسی نہ کسی نوعیت کے عصبی مرض میں مبتلا ہیں جب کہ صرف ایک تہائی ممالک نے ان امراض کے لیے قومی سطح پر کوئی پالیسی ترتیب دی ہے۔

رپورٹ میں  مزید کہا گیا کہ اموات اور معذوری کی سب سے بڑی 10 وجوہات میں فالج (Stroke)، نوزائیدہ بچوں میں دماغی سوزش (Neonatal Encephalopathy)، مائیگرین، الزائمر اور دیگر ذہنی زوال کے امراض، ذیابطیس سے متعلق اعصابی نقصان (Diabetic Neuropathy)، گردن توڑ بخار (Meningitis)، مرگی (Epilepsy)، اور اعصابی نظام کے سرطان شامل ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے معاون ڈائریکٹر جنرل برائے صحت کے فروغ، بیماریوں کی روک تھام اور کنٹرول ڈاکٹر جیریمی فیرر نے کہا کہ دنیا میں ہر تین میں سے ایک شخص کسی نہ کسی دماغی یا عصبی بیماری میں مبتلا ہے، اس لیے ہمیں فوری طور پر ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جن سے انہیں بہتر علاج اور دیکھ بھال فراہم کی جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ ان میں سے کئی بیماریاں قابلِ علاج یا قابلِ تدارک ہیں، مگر بدقسمتی سے دیہی یا کم ترقی یافتہ علاقوں میں یہ سہولتیں عوام کی پہنچ سے باہر ہیں، جہاں مریض اکثر سماجی بدنامی، معاشی مشکلات اور علاج کی کمی جیسے مسائل کا شکار ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کم آمدنی والے ممالک میں ماہرینِ اعصاب (Neurologists) کی تعداد امیر ممالک کے مقابلے میں 80 گنا کم ہے، جب کہ صرف 32 فیصد ممالک کے پاس عصبی امراض سے متعلق قومی پالیسیاں موجود ہیں اور صرف 18 فیصد ممالک نے اس مقصد کے لیے باقاعدہ بجٹ مختص کیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے دنیا بھر کی حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ عصبی امراض کو قومی صحتی ترجیحات میں شامل کریں، یونیورسل ہیلتھ کوریج کے ذریعے علاج کی فراہمی کو عام کریں، اور عالمی مشترکہ ایکشن پلان برائے مرگی و دیگر عصبی امراض (2022–2031) پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں تاکہ دماغی صحت کے عالمی بحران پر قابو پایا جا سکے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ڈبلیو ایچ او

پڑھیں:

بھارت کی الیکٹرک وہیکل سبسڈیوں پر چین برہم، ڈبلیو ٹی او میں باضابطہ شکایت درج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بیجنگ: چین نے بدھ کے روز عالمی تجارتی تنظیم (WTO) میں بھارت کی جانب سے الیکٹرک وہیکل (EV) اور بیٹریوں کے لیے دی جانے والی سبسڈیوں کے خلاف باضابطہ شکایت درج کرادی ہے۔

 چینی وزارتِ تجارت کے مطابق نئی دہلی کی جانب سے دی گئی مراعات عالمی تجارتی اصولوں کی خلاف ورزی اور غیر منصفانہ مسابقتی برتری پیدا کرنے کا باعث بن رہی ہیں۔

چینی وزارتِ تجارت کے ترجمان نے کہا کہ بھارت کے اقدامات قومی سلوک (National Treatment) سمیت متعدد عالمی تجارتی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کے مشتبہ ہیں اور یہ درآمدی متبادل (Import Substitution) سبسڈیز کے زمرے میں آتے ہیں جو کہ WTO کے اصولوں کے مطابق سختی سے ممنوع ہیں۔‘‘

ترجمان نے مزید کہا کہ بھارتی پالیسیوں سے ملکی صنعتوں کو غیر منصفانہ فائدہ پہنچ رہا ہے جبکہ چینی کمپنیوں کے مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے، چین اپنے صنعتی شعبوں کے جائز حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کرے گا۔

چین نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی تجارتی تنظیم کے اپنے وعدوں پر عمل کرے اور غلط پالیسیوں  کو فوری طور پر درست کرے۔

یاد رہے کہ بھارت نے حالیہ برسوں میں مقامی الیکٹرک گاڑیوں اور بیٹری کی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے متعدد سبسڈی پروگرام متعارف کرائے ہیں، جن کا مقصد غیر ملکی انحصار کم کرکے گھریلو صنعت کو مضبوط بنانا ہے۔ تاہم چین سمیت کئی ممالک ان پالیسیوں کو عالمی تجارتی قوانین کے منافی قرار دے چکے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی الیکٹرک وہیکل سبسڈیوں پر چین برہم، ڈبلیو ٹی او میں باضابطہ شکایت درج
  • ہر سال تمباکو نوشی سے دنیا بھر میں 80 لاکھ اموات کا انکشاف
  • بھارت میں جنگلی ہاتھیوں کی آبادی میں 25 فیصد کمی، وجوہات کیا ہیں؟
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج سفید چھڑی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے
  • اعصابی امراض سے ہر سال ایک کروڑ دس لاکھ اموات، ڈبلیو ایچ او
  • بھارتی کھانسی کے شربت بچوں کیلیے زہر ہیں؛ 20 اموات ہوئیں؛ عالمی ادارۂ صحت کا انتباہ
  • اینٹی بائیوٹکس کے خلاف جراثیمی مزاحمت میں اضافہ، ڈبلیو ایچ او
  • پہلی سہ ماہی میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 6.19 فیصد اضافہ
  • سندھ میں 1 کروڑ 6 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، وزیراعلیٰ سندھ