تیل میں کم سرمایہ کاری سے عالمی بحران کا خدشہ، آرامکو چیف کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
سعودی آرامکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور صدر امین الناصر نے خبردار کیا ہے کہ اگر تیل کی کمپنیاں تلاش اور پیداوار میں سرمایہ کاری نہیں کریں گی، تو عالمی سطح پر تیل کی فراہمی کا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔
برطانوی جریدے فنانشل ٹائمز کو دیے گئے انٹرویو میں امین الناصر نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران تیل کی تلاش کا عمل قریباً رُک چکا ہے، جس کے اثرات اب عالمی توانائی کے شعبے پر نمایاں طور پر نظر آئیں گے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں سعودی کمپنی آرامکو کا پیٹرول پمپ کھل گیا
انہوں نے کہا کہ امریکا میں شیل آئل کی وہ تاریخی پیداوار، جس نے پچھلے 15 سالوں تک عالمی منڈیوں کو تیل سے بھر دیا تھا، دوبارہ ممکن نہیں لگتی۔ ان کے مطابق “گزشتہ عرصے میں 80 سے 90 فیصد تک اضافہ شیل آئل سے آیا، لیکن آئندہ 15 سالوں میں اس پیداوار کے مستحکم رہنے یا بتدریج کمی کا امکان ہے، تو سوال یہ ہے کہ طلب پوری کرنے کے لیے اضافی تیل کہاں سے آئے گا؟”
امین الناصر نے واضح کیا کہ نئے منصوبوں کو مکمل ہونے میں عموماً 5 سے 7 سال لگتے ہیں، اس لیے آئندہ دہائی میں تیل کی عالمی فراہمی کا دار و مدار موجودہ فیصلوں اور سرمایہ کاری پر ہوگا۔
مزید پڑھیں: اوگرا نے ایل پی جی کی قیمت میں کمی کا اعلان کردیا
انہوں نے بتایا کہ آرامکو اس وقت سالانہ 1 سے 2 بلین ڈالر تیل کی تلاش پر خرچ کرتی ہے، جسے کمپنی اپنی طویل مدتی حکمتِ عملی کا بنیادی حصہ سمجھتی ہے۔ ان کے مطابق کمپنی کے لیے نئی ذخائر کی تلاش اور اضافہ مستقبل کی توانائی سلامتی کے لیے ناگزیر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرامکو امین الناصر سعودی آرامکو ریفائنری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آرامکو امین الناصر سعودی آرامکو ریفائنری امین الناصر تیل کی کے لیے
پڑھیں:
عالمی ادارۂ صحت کا بھارتی ساختہ کھانسی کی ادویات پر انتباہ
عالمی ادارۂ صحت نے پیر کے روز ایک صحت سے متعلق انتباہ جاری کیا ہے، جس میں بھارت میں تیار کردہ کھانسی کے 3 سیرپ کے آلودہ ہونے کی اطلاع دی گئی ہے۔
ادارے نے دنیا بھر کے ممالک سے درخواست کی ہے کہ اگر ان ادویات کا کہیں پتا چلے تو فوراً عالمی ادارۂ صحت کو اطلاع دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: کھانسی کا شربت پی کر 17 بچے چل بسے، ڈبلیو ایچ او نے نوٹس لے لیا
عالمی ادارۂ صحت کے مطابق متاثرہ ادویات 3 مختلف کمپنیوں کی مخصوص بیچز سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان میں کولڈرف شامل ہے جو سریسن فارماسیوٹیکل نامی کمپنی تیار کرتی ہے۔
WHO warns of contaminated India cough syrups https://t.co/j3I5jmAExK https://t.co/j3I5jmAExK
— Reuters (@Reuters) October 14, 2025
دوسری دوا ریسپی فریش ٹی آر ہے جو ریڈنیکس فارماسیوٹیکل جبکہ تیسری دوا ری لائف ہے جسے شیپ فارما کمپنی بناتی ہے۔
عالمی ادارۂ صحت نے خبردار کیا کہ یہ آلودہ شربتیں صحت کے لیے سنگین خطرہ ہیں اور ان کے استعمال سے شدید، حتیٰ کہ جان لیوا بیماری بھی لاحق ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: کھانسی کے شربت میں زہریلے اجزا، بھارتی کمپنیوں کو عالمی ادارہ صحت کی سخت تنبیہ
بھارت کے سینٹرل ڈرگس کنٹرول آرگنائزیشن نے عالمی ادارۂ صحت کو بتایا کہ کھانسی کے یہ سیرپ مبینہ طور پر ان بچوں نے پیے تھے جن کی عمریں 5 سال سے کم تھیں اور جو حال ہی میں ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع چھندواڑہ میں جاں بحق ہوئے۔
تحقیقات کے مطابق ان کھانسی کے شربتوں میں زہریلا ڈائی ایتھائلین گلائکول موجود تھا، جس کی مقدار قانونی حد سے تقریباً 500 گنا زیادہ تھی۔
آرگنائزیشن کے مطابق یہ آلودہ ادویات بھارت سے برآمد نہیں کی گئیں اور اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ انہیں غیرقانونی طور پر باہر بھیجا گیا ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آلودہ ادویات ادویات چھندواڑہ ڈائی ایتھائلین گلائکول ریاست سیرپ عالمی ادارہ صحت کھانسی مدھیہ پردیش