ایس آئی ایف سی کوآرڈی نیٹر کا کاروبار دوست معاشی روڈ میپ جاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
اسلام آباد:
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کے نیشنل کوآرڈی نیٹر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد نے جمعرات کے روز ملکی معیشت کو مسابقتی بنانے کے لیے ایک کاروبار دوست روڈ میپ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کارپوریٹ شعبے پر ٹیکسوں کا بوجھ نمایاں حد تک کم کیا جائے گا، شرح سود میں کمی لائی جائے گی اور ایک حقیقت پسندانہ و مسابقتی شرح مبادلہ اپنائی جائے گی۔
اسلام آباد میں پاکستان بزنس کونسل کی جانب سے منعقدہ ’’ڈائیلاگ آن اکانومی‘‘ کے دوسرے روز ملکی ممتاز تاجروں اور صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ملک کے پاس واضح معاشی ترقی کا کوئی روڈمیپ موجود نہیں۔
انھوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ تحفظات اور سبسڈی پر مبنی نظام سے نکل کر برآمدات پر مبنی معاشی ترقی کے ماڈل پر اتفاق رائے پیدا کریں۔ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد نے کہا کہ ’’ہم نے اپنی مالی صورتحال کو خود خراب کیا ہے۔
ہمارے پاس واحد حل ٹیکس لگانا ہے اور آپ سب سے آسان ہدف ہیں کیونکہ آپ پہلے ہی ٹیکس نیٹ میں ہیں۔‘‘
انھوں نے بتایا کہ حکومت سنجیدگی سے کارپوریٹ سیکٹر پر ٹیکس کم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ خصوصی طور پر 29 فیصد کارپوریٹ انکم ٹیکس کو کم کرکے 25 فیصد کرنے، سپر ٹیکس کو ختم کرنے، انٹر کارپوریٹ ڈیویڈنڈ ٹیکس ختم کرنے پر بھی غور جاری ہے۔
جنرل سرفراز نے کہا کہ شرح سود کو بھی کم کیا جانا چاہیے کیونکہ افراط زر میں کمی کے باوجود 11 فیصد شرح سود برقرار رکھنا درست نہیں۔
انھوں نے مصنوعی طور پر ڈالر کی قیمت کو قابو میں رکھنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ایک حقیقت پسندانہ، مارکیٹ بیسڈ اور مسابقتی ایکسچینج ریٹ اپنانا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت وقتی طور پر مستحکم ہوئی ہے مگر اصل مسئلہ یہ ہے کہ ترقی کا کوئی واضح منصوبہ موجود نہیں۔
پاکستان کا موجودہ ماڈل صارفیت (Consumption) اور قرضوں پر مبنی ہے، جس سے بار بار ملک کو مالی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
پاکستان کو اب ایک برآمدات پر مبنی معاشی ماڈل اپنانا ہوگا کیونکہ درآمدی متبادل نظام مسلسل ناکام ہو رہا ہے۔جنرل سرفراز نے پاکستانی تاجروں کی جانب سے بیرون ملک سرمایہ منتقل کرنے پر بھی تنقید کی۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں کمائی گئی دولت کا بڑا حصہ یو اے ای، لندن، سنگاپور اور نیویارک منتقل ہو جاتا ہے اور ملک میں دوبارہ سرمایہ کاری نہیں ہوتی۔
پاکستان میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (FDI) محض 1.
انھوں نے بتایا کہ ایس آئی ایف سی سعودی عرب سمیت دیگر ممالک سے سرمایہ کاری کے لیے ایک سنگل ونڈو پلیٹ فارم کے طور پر قائم کیا گیا تھا تاکہ منصوبوں کی منظوری کا عمل تیز کیا جا سکے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری پاکستان میں نے کہا کہ انھوں نے
پڑھیں:
وزیراعظم کی بحرین کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت، سہولیات دینے کا اعلان
وزیراعظم شہبازشریف نے بحرین کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے ہر ممکن سہولیات دینے کا اعلان کیا ہے۔ بحرین کے دارالحکومت منامہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بحرین اور پاکستان برادر ملک ہیں، ہماری اسٹریٹیجک شراکت داری کئی برسوں سے قائم ہے، بحرین کے دورے کا مقصد اقتصادی شعبوں میں نئی پیشرفت ہے، زراعت، آئی ٹی، مصنوعی ذہانت، فن ٹیک اور دیگر شعبوں میں تعاون ضروری ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بحرین میں پاکستانیوں نے ثابت کیا ہے کہ شناخت سرحدوں میں نہیں دنیا کے ہر گوشے میں زندہ ہے، بحرین سے پاکستانیوں نے گزشتہ مالی سال میں 484 ملین ڈالر کی ترسیلات زر بھیجی، بحرین میں اعلیٰ قیادت کا پاکستانیوں کے لیے محبت اور تعاون پر دل سے شکرگزار ہوں، پاکستانی کیمونٹی سے درخواست ہے کہ وہ بحرین کے لیے بھی بہترین سفیر بنیں۔شہبازشریف کا کہنا تھا کہ بحرین مالیاتی ترقی، انسانی مرکزیت اور جدید معیشت کا روشن نمونہ ہے، پاکستان بحرین کی ترقی کے سفر سے سیکھنا چاہتا ہے اور بھرپور تعاون کا خواہاں ہے، پاکستان کے پاس افرادی قوت، وسائل، ابھرتی منڈی اور اسٹریٹیجک محل وقوع ہے جب کہ بحرین کے پاس مالیاتی مہارت اور عالمی تجربہ ہے، پاکستان اور بحرین مل کر عظیم کامیابیاں حاصل کرسکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان معاشی اصلاحات اور نجی شعبے کی قیادت میں ترقی کے نئے دور میں داخل ہورہا ہے، میں بحرین کے سرمایہ کاروں کو پاکستان آنے کی دعوت دیتا ہوں، سرمایہ کار پاکستان آئیں، ہمارے ساتھ شراکت داری کریں، بحرینی کاروباری برادری کےساتھ نئی، دیرپا اوربامعنی اقتصادی راہیں کھولنےکیلئےتیار ہیں، ہم سرمایہ کاری، مشترکہ منصوبوں اور کاروباری تعاون کیلئے ہرممکن سہولت فراہم کریں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے پاس نوجوانوں کی بڑی طاقت ہے، ہماری 60 فیصد آبادی 15 سے 30 سال کے درمیان ہے اور یہ نوجوان آبادی ایک چیلنج ہے، ایک بڑی نعمت اور موقع بھی ہے، نوجوانوں کو آئی ٹی، اے آئی، فنی تربیت اور جدید مہارتوں سے آراستہ کررہے ہیں، بحرین کے کاروباری اداروں کے ساتھ ملکر نئی راہیں کھول سکتے ہیں۔ وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور جی سی سی کا فری ٹریڈ معاہدہ حتمی مراحل میں ہے جو تعلقات کو نئی ب
لندی دے گا۔