کراچی:

ملیر میں پلاٹ پر تعمیرات کے دوران مقامی ٹرانسپورٹر کو پستول کی گولی بھیج کر 10 لاکھ روپے بھتہ طلب کرلیا گیا، پولیس نے واقعے کا مقدمہ ٹرانسپورٹر  کی مدعیت میں شاہ لطیف تھانہ میں درج کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق شاہ لطیف تھانہ میں مدعی سرفراز علی نے 16 اکتوبر کو ایف آئی آر نمبر 1541/25 زیر دفعات 427 ت پ، 384 ت پ، 385 ت پ، 337 H(ii) ت پ، 34 ت پ کے تحت درج کروائی ہے۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق مدعی سرفرار علی نے بتایا کہ میں شاہ لطیف کا رہائشی ہوں اور ٹرانسپورٹر ہوں۔ 21 ستمبر کو شاہ لطیف ٹاون میں اپنے  پلاٹ 57/58 SC پر کام شروع کیا تو دو موٹر سائیکلوں پر 4 اشخاص آئے اور پستول دکھا کر مجھے کہا کہ اگر پلاٹ پر کام جاری رکھنا ہے تو 10 لاکھ روپے دو اور میرے چوکیدار کو 10 لاکھ روپے بھتے کی پرچی کے ساتھ پستول کی گولی دے کر چلے گئے جن کو سامنے آنے پر پہچان سکتا ہوں۔

مقدمے کے متن کے مطاب 16 اکتوبر کو کو گھر پر سو رہا تھا کہ چوکیدار عبدالصمد نے مجھے اطلاع دی کہ 20 سے 22 افراد آئے، پلاٹ کی دیواریں توڑ دیں اور ہوائی فائرنگ کی۔ چوکیدار نے بتایا کہ دھر محمد، یاسین، غالب ڈومکی اور اکبر ہی بھتہ کی پرچی اور پستول کی گولی دے کر گئے تھے، یہی ملزمان بھتہ طلب کرنے اور پلاٹ کی دیواریں توڑنے میں ملوث ہیں۔

پولیس نے نامزد ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ ایس ایچ او شاہ لطیف ضمیر احمد نے بتایا کہ مقدمے کی تفتیش ایس آئی یو کرے گی، پولیس ملزمان کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پستول کی گولی لاکھ روپے شاہ لطیف

پڑھیں:

عارف بلڈر کا سرکاری ریکارڈ پر حملہ

مختیارکار و اسسٹنٹ کمشنر کے سامنے عارف بلڈر کی سرگرمیاں تیز
شہریوں کی بورڈ آف ریونیو کے سیکریٹری سے فوری نوٹس کی اپیل

( رپورٹ:اظہر رضوی) لطیف آباد حیدرآباد میں کچے کی زمینوں پر غیر قانونی سرگرمیوں کا سلسلہ ایک بار پھر زور پکڑ چکا ہے، جہاں بلڈر مافیا نے عدالت اور ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ کی پابندیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے نئے سرے سے تجاوزات اور تعمیرات شروع کر دی ہیں۔ شہریوں کے مطابق معروف عارف بلڈر نے ممنوعہ کچے کے علاقے کوہسار میں دوبارہ مشینری اتار کر زمین ہموار کرنا شروع کر دیا ہے۔مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ ماضی میں سابق ڈی جی ایچ ڈی اے فواد سومرو کے دور میں عارف بلڈر کی تمام رہائشی اسکیمیں منسوخ کی گئی تھیں اور تفصیلی رپورٹ ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی تھی۔ اس کے بعد ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ نے واضح احکامات جاری کیے کہ کچے کی زمین پر کوئی بھی کمرشل یا رہائشی تعمیرات نہیں کی جا سکتیں۔تاہم اس کے باوجود تعمیراتی سرگرمیوں کی بحالی نے شہریوں میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ مختیارکار لطیف آباد علی شیر بدرانی اور اسسٹنٹ کمشنر لطیف آباد سعود لنڈ کو متعدد شکایات دی گئیں مگر تاحال کوئی مؤثر کارروائی سامنے نہیں آئی، جس سے شبہ پیدا ہوتا ہے کہ بلڈر مافیا کو مبینہ طور پر انتظامی نرمی یا چشم پوشی حاصل ہے۔شہریوں نے اس صورتحال پر شدید احتجاج کرتے ہوئے براہ راست سیکریٹری بورڈ آف ریونیو سندھ سے اپیل کی ہے کہ سرکاری زمینوں کی غیر قانونی فروخت، قبضہ اور ریکارڈ میں مبینہ ردوبدل کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں اور ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔رہائشیوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر متعلقہ افسران نے فوری ایکشن نہ لیا تو غیر قانونی تعمیرات نہ صرف ماحول اور نکاسی آب کے نظام کو نقصان پہنچائیں گی بلکہ مستقبل میں پورے لطیف آباد کے لیے سنگین خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔ شہریوں نے اعلان کیا ہے کہ ضرورت پڑی تو وہ اس معاملے پر بڑے احتجاجی دھرنے دینے پر بھی مجبور ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • سونے کی عالمی اور پاکستانی مارکیٹوں میں قیمت کم ہوگئی
  • لاہور: پولیس نے شہری کے گرنے والے 20 لاکھ روپے برآمد کرکے واپس لوٹا دیے
  • پنجاب میں 120 گھنٹوں میں 3 لاکھ سے زائد ای چالان، 35 کروڑ روپے کے جرمانے
  • سٹاک ایکسچینج کا مثبت آغاز، ایک لاکھ 69 ہزار پوائنٹس کی حد پار
  • سندھ بلڈنگ ،سوسائٹیز میں رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کا بے قابو سلسلہ
  • عارف بلڈر کا سرکاری ریکارڈ پر حملہ
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں 2 ہزار 700 روپے اضافہ
  • کراچی میں منشیات کی بھاری مقدار برآمد، ملزمان گرفتار
  • عوام کیلئے بڑی خوشخبری،سولر پینلز کی قیمتوں میں حیران کن کمی
  • کراچی کے کیماڑی میں2مسافر لانچیں ٹکراگئیں؛خاتون جاں بحق