اسکولوں میں طلبہ کیلیے سخت ایڈوائزری کے تحت بیگز کی روزانہ تلاشی ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
لاہور: پنجاب بھر میں سیکورٹی خدشات کے باعث محکمہ تعلیم نے سرکاری اور نجی اسکولوں کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کا نیا لائحہ عمل جاری کر دیا ہے۔
نئی سیکورٹی ایڈوائزری کے تحت اب صوبے کے تمام اسکولوں میں روزانہ کی بنیاد پر طلبہ و طالبات کے اسکول بیگز کی چیکنگ لازمی قرار دی گئی ہے۔ یہ اقدام کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچاؤ اور طلبہ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔
محکمہ تعلیم کی ہدایت کے مطابق اسکول انتظامیہ کو پابند کیا گیا ہے کہ تمام سرکاری و نجی اداروں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں اور ان کا نظام چوبیس گھنٹے فعال رہے۔ سیکورٹی گارڈز کو میٹل ڈیٹیکٹرز فراہم کیے جا رہے ہیں تاکہ داخلے کے وقت کسی بھی مشکوک چیز یا ہتھیار کی بروقت نشاندہی کی جا سکے۔
محکمہ نے واضح کیا ہے کہ اسکولوں میں فول پروف سیکورٹی سسٹم قائم کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔ اسی سلسلے میں چوکیداروں اور گارڈز کی تربیت بھی کی جا رہی ہے تاکہ وہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مؤثر ردعمل دے سکیں۔ مزید برآں تمام اسکولوں میں سیکورٹی الارم سسٹم فوری طور پر فعال کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ طلبہ، اساتذہ اور عملے کو سیکورٹی کے ضوابط اور خطرات سے آگاہ کیا جائے گا۔ اسکولوں کے اندر پستول، بندوق، چھریاں، قینچیاں یا کسی بھی خطرناک چیز لانے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
محکمہ تعلیم نے والدین سے بھی تعاون کی اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کے بیگز کی جانچ پڑتال گھر سے ہی کر کے بھیجیں تاکہ اسکولوں میں ماحول محفوظ اور پُرامن بنایا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق سیکورٹی اداروں کی رپورٹوں کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پنجاب کے تمام تعلیمی اداروں میں نگرانی کا عمل سخت کیا جائے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد خوف یا دباؤ پیدا کرنا نہیں بلکہ طلبہ اور اساتذہ کے لیے ایک محفوظ تعلیمی ماحول فراہم کرنا ہے جہاں وہ بلاخوف تعلیم حاصل کر سکیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: اسکولوں میں کیا گیا ہے کسی بھی
پڑھیں:
عمران خان سے ملاقاتیں: اڈیالہ جیل کے باہر سیکورٹی ہائی الرٹ، دفعہ 144 نافذ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: اڈیالہ جیل میں آج بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا دن ہے، جہاں عمران خان سے ان کے اہل خانہ، وکلا اور پارٹی قیادت کی ملاقاتیں متوقع ہیں۔
اس موقع کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے 3 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کر رکھی ہے، جس کے تحت کسی بھی قسم کے سیاسی یا مذہبی اجتماع پر پابندی برقرار رہے گی۔ اس دوران جیل کے گرد و نواح میں سیکورٹی انتہائی سخت کی گئی ہے جب کہ شہر کے بیشتر علاقوں میں تمام نجی تعلیمی ادارے بھی احتیاطاً بند کروا دیے گئے ہیں۔
اڈیالہ روڈ پر آج صبح سے ہی معمول کے برعکس بھاری نفری کی موجودگی دیکھی گئی۔ پی ٹی آئی کی جانب سے 6 وکلا پر مشتمل فہرست جیل حکام کے سپرد کی گئی، جس میں پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان، سلمان اکرم راجا، بیرسٹر سلمان صفدر سمیت علی زمان، سردار نبی اور طلعت محمود شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق فہرست کے مطابق ان افراد کو آج باری باری ملاقات کی اجازت دی جائے گی۔ علاوہ ازیں عمران خان کی بہنیں بھی جیل میں ان سے ملاقات کے لیے پہنچیں جب کہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی آمد بھی متوقع بتائی جا رہی ہے۔ پارٹی کی جانب سے منتخب ارکان اسمبلی کو بھی جیل پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
انتظامیہ نے اڈیالہ روڈ کے داخلی و خارجی مقامات پر پانچ اضافی چیک پوسٹیں قائم کر دی ہیں جب کہ مختلف ناکوں پر پولیس کی اضافی نفری گشت کرتی رہی۔ دہگل ناکا، گیٹ ون، گیٹ فائیو، فیکٹری ناکا اور گورکھپور کے مقام پر خصوصی چیکنگ کا سلسلہ جاری ہے، جہاں خواتین اہلکار بھی تعینات کی گئی ہیں۔
مجموعی طور پر 12 تھانوں کے ایس ایچ اوز کو بھی نگرانی کے لیے ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں اور 700 سے زائد اہلکار صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے موجود رہیں گے۔
سیکورٹی پر مامور دستوں کو اینٹی رائٹ کِٹ فراہم کر دی گئی ہے جبکہ اضافی نفری کو اسٹینڈ بائی پر رکھا گیا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری کارروائی ممکن ہو سکے۔ جیل کی طرف جانے والی ہر گاڑی کو مکمل چیکنگ کے بعد ہی آگے بڑھنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مشترکہ حکمتِ عملی کے تحت امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سرگرم ہیں اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی یقینی ہوگی۔