سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کوڈ آف کنڈکٹ یا ضابطہ اخلاق میں اہم ترامیم کرتے ہوئے ججز کو پابند بنایا ہے کہ وہ اب میڈیا پر بات نہیں کر سکیں گے۔ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیٰسی دور میں ترمیم سے ججز کو الزامات کا جواب دینے کی اجازت دی گئی تھی۔

رول نمبر 5 میں دوبارہ ترمیم سے ججز کو پابند کردیا گیا، اب ججز الزامات کا جواب تحریری طور پر ادارہ جاتی رد عمل کے لیے قائم کمیٹی کو بھیجیں گے اور میڈیا پرایسے سوال کا جواب نہیں دیں گے جس سے تنازع کھڑا ہو بے شک سوال میں کوئی قانونی نکتہ شامل ہو لیکن جج جواب نہیں دے گا۔ کوئی جج اپنے عدالتی اور انتظامی معاملات پر پبلک میں بات نہیں کرےگا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے خلاف دائر 70 شکایات مسترد کر دیں

’ججز ہم آہنگی پیدا کریں‘

ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ ایک جج اپنے عدالتی کام اور دوسرے جج صاحبان کے ساتھ اپنے تعلق کے سلسلے میں نہ صرف اپنی عدالت بلکہ اپنے ساتھی ججز اور دوسری عدالتوں کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کرے گا۔ اپنے برابر یا اپنے سے جونیئر جج کے ساتھ بھی اختلاف رائے ضابطہ اخلاق کے دائرے اور تحمل کے ساتھ کیا جائےگا۔

ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ جج کو ہر معاملے میں مکمل غیر جانبداری اختیار کرنی چاہیے، جج کسی ایسے مقدمے کی سماعت نہ کرے جس میں ذاتی مفاد یا تعلق ہو اور جج کسی قسم کے کاروباری یا مالی تعلقات سے اجتناب کرے۔

اگر کسی جج پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی جائے تو کیا کرے؟

ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی جج پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی جائے اور اس کے پاس قانونی تدارک کا کوئی راستہ میّسر نہ ہو تو قانونی حدود میں رہتے ہوئے وہ فوری طور پر ادارہ جاتی ردعمل کے لیے متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے 4 سینیئر ترین جج صاحبان کو تحریری طور آگاہ کرے گا۔

تحریری درخواست موصول ہونے کے 2 دن کے اندر ہائیکورٹ کا چیف جسٹس درخواست کو تین رکنی ججز کمیٹی کے سامنے رکھے گا جبکہ کمیٹی 15 دن میں درخواست کا فیصلہ کرےگی۔

اگر ہائیکورٹ کا چیف جسٹس اور 3 رُکنی ججز کمیٹی مقررہ وقت کے اندر فیصلہ نہ کر پائے تو چیف جسٹس سپریم کورٹ کے 4 سینیئر جج صاحبان کے ساتھ درخواست کا فیصلہ کرے گا۔

اگر معاملہ کسی قانونی حل کا متقاضی ہو تو کم سے کم وقت میں فیصلہ کیا جائے گا۔ ایک جج سے یہ اُمید کی جاتی ہے کہ وہ کسی بھی بیرونی اثر کے سامنے نہ صرف کھڑا ہو سکے بلکہ اپنے قانونی اختیارات سے کماحقہ آگاہ ہو۔

’کھانے کی دعوت قبول نہ کرے‘

ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ اعلی عدلیہ کا کوئی جج کسی بار ممبر کی جانب سے انفرادی حیثیت میں دی گئی کھانے کی دعوت قبول نہیں کرے گا۔

تحفہ سوائے رشتے داروں کے قبول نہ کرے

کوئی بھی جج سوائے رشتے داروں اور قریبی دوستوں کے کسی سے بھی تحفہ قبول نہیں کرےگا اور تحفہ بھی ایسا جو رسمی طور پر دیا جاتا ہے۔

’کانفرنس میں شرکت کا دعوت نامہ چیف جسٹس کے ذریعے‘

ملکی اور بین الاقوامی کانفرسوں میں شرکت کے لیے دعوت ناموں کے لیے کی گئی خط و کتابت ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی متصور ہو گی۔ کسی جج کو اگر ایسا کوئی دعوت نامہ انفرادی حیثیت میں موصول ہو تو وہ دعوت دینے والے کو آگاہ کرے گا کہ اسے یہ دعوت نامہ چیف جسٹس کے ذریعے سے بھیجا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا جسٹس طارق محمود جہانگیری سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی سے بچ پائیں گے؟

اعلیٰ عدلیہ کے ججز کسی سماجی، ثقافتی، سیاسی یا سفارتی تقریب میں شرکت یا صدارت سے گریز کریں گے، عدالتی کام کے علاوہ جج کوئی اور مصروفیت جیسا کہ کسی تنظیم کے عہدیدار نہیں بن سکیں گے۔

ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی جج کم سے کم مقررہ وقت میں مقدمات کا فیصلہ نہیں کرتا تو وہ اپنی ذمہ داریاں ایمانداری کے ساتھ ادا نہیں کررہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews الزامات کا جواب تحفے تحائف ججز جسٹس فائز عیسیٰ ضابطہ اخلاق وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: الزامات کا جواب تحفے تحائف جسٹس فائز عیسی ضابطہ اخلاق وی نیوز سپریم جوڈیشل کونسل چیف جسٹس قبول نہ کے ساتھ نہیں کر کا جواب کرے گا ججز کو کے لیے

پڑھیں:

سہیل آفریدی کیخلاف ضابطہ اخلاق کیس، الیکشن کمیشن نے دائرہ اختیار پرتحریری جواب طلب کرلیا

سہیل آفریدی کیخلاف ضابطہ اخلاق کیس، الیکشن کمیشن نے دائرہ اختیار پرتحریری جواب طلب کرلیا WhatsAppFacebookTwitter 0 1 December, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)وزیراعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کے خلاف انتخابی ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی کے کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وزیراعلی کی جانب سے دائرہ اختیارپراٹھائے گئے اعتراضات کے بعد تحریری جواب طلب کرلیا ہے اوراس سلسلے میں باقاعدہ تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا ہے۔
گزشتہ سماعت کے دوران الیکشن کمیشن نے سہیل آفریدی کو جواب داخل کرانے کیلئے مہلت دی تھی، تاہم فیصلے کے مطابق وزیراعلی کی جانب سے مقررہ مدت میں جواب جمع نہیں کرایا گیا، دوسری جانب امیدوار شہربازعمرایوب کی جانب سے بھی کوئی نمائندہ پیش نہ ہوا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلی خیبر پختونخوا نے کیس کے قابل سماعت ہونے پراعتراضات اٹھائے تاہم الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ تمام قانونی اعتراضات تحریری جواب میں پیش کیے جا سکتے ہیں، کمیشن مناسب مرحلے پران اعتراضات پر فیصلہ کریگا۔
مزید برآں الیکشن کمیشن نے ڈی آراو ہری پور کو وزیراعلی کے خلاف جاری کارروائی روکنے کی ہدایت بھی کردی ہے، جس کا مقصد کمیشن کے سامنے زیر سماعت معاملے میں کسی قسم کی متوازی کارروائی یا تنازع سے بچنا ہے۔فیصلے کے متن کے مطابق کیس کے تمام پہلووں کو قانون اورضابطے کے مطابق دیکھا جائے گا اور وزیراعلی کی جانب سے اٹھائے گئے نکات کا جائزہ تحریری جواب موصول ہونے کے بعد ہی لیا جائے گا۔الیکشن کمیشن نے واضح کیا کہ کیس کے قابل سماعت ہونے اور دائرہ اختیار سے متعلق حتمی فیصلہ مناسب وقت پر کیا جائے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ٹی آئی کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس، خیبر پختونخوا میں گورنر راج کی خبروں کی شدید مذمت پی ٹی آئی کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس، خیبر پختونخوا میں گورنر راج کی خبروں کی شدید مذمت جیل کی ملاقات مشاورت کیلئے ہوتی ہے، اداروں کیخلاف سازشوں کیلئے نہیں، عطا تارڑ یورپی یونین نے پاکستان کے سیلاب زدگان کیلئے 30لاکھ یورو کی امداد جاری کردی تحریک تحفظ آئین پاکستان نے حکومت سے مذاکرات کیلئے شرائط پیش کردیں،چوری شدہ انتخابات کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ اسلام آبادہائیکورٹ، وائلڈلائف مینجمنٹ بورڈکی سابق چیئرپرسن کیخلاف مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد اسلام آباد تا لاہور موٹروے پر جدید ترین موسمیاتی الرٹ سسٹم نصب کرنے کا فیصلہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ججز کا تقرر؛ جوڈیشل کمیشن اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس میں سندھ اور بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بنانے کی سفارش
  • اسلام آباد ،چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ میں سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں
  • جسٹس گل حسن اورنگزیب سپریم کورٹ کے مستقل جج تعینات
  • جوڈیشل کمیشن کا اجلاس، سندھ اور بلوچستان ہائیکورٹس کے نئے چیف جسٹس نامزد،جسٹس گل حسن اورنگزیب سپریم کورٹ کے مستقل جج مقرر
  • اعلیٰ عدلیہ میں نئی تقرریوں پر جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس آج ہوگا
  • سپریم کورٹ میں مستقل جج کی تعیناتی، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس آج ہوگا
  • سپریم کورٹ میں مستقل جج کی تعیناتی؛ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس آج ہوگا
  • سپریم کورٹ میں مستقل جج کی تعیناتی؛ جوڈیشل کمیشن  آف پاکستان کا اجلاس آج ہوگا
  • سہیل آفریدی کیخلاف ضابطہ اخلاق کیس، الیکشن کمیشن نے دائرہ اختیار پرتحریری جواب طلب کرلیا