حماس نے مزید دو اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
ادھر حماس نے معاہدے کے ضامن ممالک سے فوری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو دانستہ طور پر جنگ بندی معاہدے کو سبوتاژ کر رہے ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ رفح کراسنگ کا بند رکھنا بھی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں ایک بار پھر جنگ بندی معاہدہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔ حماس نے دو قیدی بنائے گئے افراد کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کر دیں۔ جس کے جواب میں اسرائیل نے پندرہ فلسطینی شہداء کی میتیں اہلِ غزہ کو واپس کیں، جن میں سے زیادہ تر پر بہیمانہ تشدد کے نشانات پائے گئے۔ تاہم انسانی بنیادوں پر ہونے والے اس تبادلے کے باوجود اسرائیل نے کارروائیوں کا سلسلہ نہ روکا۔ صہیونی افواج کے کار پر حملے میں ایک ہی فلسطینی خاندان کے گیارہ افراد شہید ہوگئے، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
ادھر حماس نے معاہدے کے ضامن ممالک سے فوری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو دانستہ طور پر جنگ بندی معاہدے کو سبوتاژ کر رہے ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ رفح کراسنگ کا بند رکھنا بھی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ثالث ممالک فوری طور پر اسرائیل پر دباؤ ڈالیں، تاکہ رفح کراسنگ کھولی جائے اور جنگ بندی کی شرائط پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔ صورتحال ایک بار پھر شدید انسانی بحران کی طرف بڑھ رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مسئلہ فلسطین حل نہ ہونیکی صورت میں اسرائیل کیساتھ کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرینگے، قطر
اپنے ایک جاری بیان میں ماجد الانصاری کا کہنا تھا کہ فلسطینی فریق، صیہونی قیدیوں کی لاشوں کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہا ہے، اس لئے تل ابیب کے پاس معاہدے سے فرار کا کوئی عذر باقی نہیں بچتا۔ اسلام ٹائمز۔ قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان "ماجد الانصاری" نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسئلہ فلسطین حل نہ ہوا تو وہ اسرائیل کے ساتھ ابراہیم اکارڈ جیسے کسی بھی معاہدے کا حصہ نہیں بنیں گے۔ ماجد الانصاری نے کہا کہ اسرائیل کو غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے مراحل میں رکاوٹیں کھڑی نہیں کرنی چاہئیں۔ فلسطینی فریق، صیہونی قیدیوں کی لاشوں کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہا ہے، اس لئے تل ابیب کے پاس معاہدے سے فرار کا کوئی عذر باقی نہیں بچتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قطر اور علاقائی شراکت دار کوشش کر رہے ہیں کہ معاہدے کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد دوسرے مرحلے میں داخل ہوا جائے تاکہ غزہ میں جنگ کے مکمل خاتمے کے لئے مستقل امن کے حصول کی سعی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ دوحہ، فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ خطے کے ممالک پر ابراہیم معاہدے میں شامل ہونے کے لئے امریکی دباؤ کے حوالے سے قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی کسی بھی قسم کی بحالی صرف مسئلہ فلسطین کے حل کے بعد ہی ممکن ہے۔ کیونکہ فلسطینیوں کے لئے امن عمل نہ ہونے کا مطلب، خطے میں عدم استحکام ہے۔