پشاور ہائیکورٹ نے بونیر کے 28 سرکاری پرائمری اسکولوں کی نجکاری سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
درخواست گزر کے مطابق بونیر کے تحصیل مندنڑ اور تحصیل خدوخیل میں 28 سرکاری پرائمری سکولوں کو پرائیوٹائز کیا جا رہا ہے جن میں 10 لڑکوں کے اور 18 لڑکیوں کے پرائمری سکول شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے ضلع بونیر کے 28 سرکاری پرائمری اسکولوں کی نجکاری سے روک دیا۔ پشاور ہائیکورٹ نے گزشتہ سماعت کا مختصر حکم نامہ جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ فریقین 14 دن کے اندر تفصیلی جواب جمع کریں۔ درخواست گزر کے مطابق بونیر کے تحصیل مندنڑ اور تحصیل خدوخیل میں 28 سرکاری پرائمری سکولوں کو پرائیوٹائز کیا جا رہا ہے جن میں 10 لڑکوں کے اور 18 لڑکیوں کے پرائمری سکول شامل ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ گیارہ اگست کو صوبائی حکومت نے نجکاری سے متعلق ایک اعلامیہ جاری کیا جس کی بنیاد پر یہ 28 سکول آؤٹ سورس کیے جارہے ہیں، یہ آؤٹ سورسنگ غیر قانونی اور آئین کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ صوبائی حکومت ان اسکولوں کی معیار کو بہتر کرنے کے بجائے اسکولوں کو پرائیوٹ کرنے جا رہی ہے، ان سکولوں کی پرائیوٹائزیشن سے علاقے کے ہزاروں بچے مفت تعلیم سے محروم ہو جائیں گے، عدالت نجکاری کا عمل روکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سرکاری پرائمری بونیر کے
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ کا27ویں ترمیم پراہم فیصلہ آ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے 27 ویں ترمیم اور آئینی عدالتوں کے ججز کی تقرری اور وفاقی آئینی ججز کو فریق بنانے کے نکتے پر دائر درخواست کے خلاف تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
عدالت نے اپنے حکم نامے میں ججز کو فریق بنانے کی استدعا مسترد کردی اور ججز سے متعلق ریمارکس بھی حذف کرنے کا حکم دیا۔
تحریری حکم نامے میں لکھا گیا کہ درخواست گزار ججز کے نام نکال کر دس یوم میں ترمیمی درخواست جمع کروا سکتے ہیں، اگر مقررہ وقت میں ترمیمی درخواست جمع نہ ہوئی تو درخواست عدم پیروی پر طے کرنے کے لیے مقرر جائے گی۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار نے 27 ویں ترمیم کے ساتھ وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تقرری کو چیلنج کیا ہے،اگر جج کی تقرری کے خلاف درخواست قابلیت کی بنیاد پر ہو تو آئین کا آرٹیکل199(5) رکاوٹ نہیں ہے، درخواست میں ججز کی تقرری سے متعلق انکوائری کی استدعا نہیں کی ہے۔
حکم نامے میں لکھا گیا کہ یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ ججز کی تقرری 27 ویں ترمیم کی بنیاد پر ہوئی،ججز کی تقرری پر اعتراض قابلیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ 27 ویں ترمیم پر ہے،جب تک ترمیم موجود ہے ججز کی تقرری پر اعتراض نہیں بنتا۔
عدالت نے لکھا کہ اِس پلیٹ فارم کو وفاقی آئینی عدالت کے ججز کے خلاف بیانات کے لیے استعمال کی اجازت نہیں دے سکتے، درخواست قانونی نکات تک محدود ہونی چاہیے۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar