اسرائیل نے غزہ امن منصوبے کے تحت سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رفح کے علاقے میں فضائی حملہ کیا ہے جبکہ دیگر علاقوں میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے مزید پانچ فلسطینی شہید ہوگئے۔

عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی افواج نے اتوار کے روز غزہ پر فضائی اور زمینی حملے کیے، جس میں دو فسلطینی شہید ہوئے، اس کے علاوہ وسطی غزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے پانچ فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔

اسرائیلی میڈیا اور مقامی ذرائع کے مطابق، غزہ کے جنوبی علاقوں رفح اور خان یونس میں زوردار دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنائی گئیں۔

 عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی ٹینکوں نے اباسن کے علاقے میں شدید فائرنگ کی جبکہ دوپہر کے وقت رفح پر فضائی حملے جاری رہے۔ غزہ کے محکمہ صحت نے تصدیق کی ہے کہ شمالی علاقے جبالیا میں اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں دو فلسطینی شہید ہوگئے۔

اسرائیلی فوج نے تاحال حملوں کی تصدیق یا تردید نہیں کی تاہم ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی فورسز نے رفح میں عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد کارروائی کی۔ 

ٹائمز آف اسرائیل سے گفتگو ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے دعویٰ کیا کہ حماس نے اسرائیلی فوج پر راکٹ اور اسنائپر سے حملہ کر کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جس پر جواب دیا گیا ہے۔

دوسری جانب حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔

اُدھر فلسطین کے وزارت صحت نے بتایا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 18 فلسطینی شہید ہوئے جس کے بعد 7 اکتوبر 2023 سے اب تک ہونے والی شہادتوں کی مجموعی تعداد 68 ہزار 159 تک پہنچ گئی جبکہ 1 لاکھ 70 ہزار 200 سے زائد زخمی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج فلسطینی شہید کی خلاف ورزی

پڑھیں:

اسرائیل نے فلسطینی شہدا کی لاشوں سے انسانی اعضا چرا لیے

غزہ کے حکام نے جمعے کو الزام لگایا ہے کہ اسرائیلی فوج نے فلسطینی شہداء کی لاشوں سے انسانی اعضا چوری کیے ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس سنگین جرم کی مکمل تحقیقات کی جا سکیں۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے ڈائریکٹر اسماعیل ثوابتہ نے ترک خبررساں ادارے سے گفتگو میں بتایا کہ قابض اسرائیلی فوج نے گزشتہ تین دنوں میں ریڈ کراس کے ذریعے 120 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کی ہیں، جن میں سے زیادہ تر کی حالت بہت خراب تھی اور ان پر قتل و تشدد کے واضح نشان موجود تھے۔
ثوابتہ کے مطابق کئی لاشوں کی آنکھوں پر پٹیاں بندھی ہوئی تھیں اور ہاتھ پاؤں بھی بندھے ہوئے تھے، جبکہ کچھ کے گلے پر رسیاں تھیں جو گلا گھونٹ کر قتل کرنے کی نشاندہی کرتی ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ متعدد لاشوں کے انسانی اعضا، جن میں آنکھیں اور قرنیے شامل ہیں، غائب تھے، جو اسرائیلی فوج کی طرف سے ایک وحشیانہ جرم ہے۔
فلسطینی حکام نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے فوری طور پر ایک بین الاقوامی تفتیشی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اسرائیل کو شہداء کے جسموں کی بے حرمتی اور اعضا چوری جیسے سنگین جرائم کا جوابدہ بنایا جا سکے۔
ترک خبررساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج نے ابھی تک ان الزامات پر کوئی جواب نہیں دیا۔
فلسطینی شہداء کی لاشوں کی بازیابی کے لیے کام کرنے والی تنظیم کے مطابق، اسرائیل کے قبضے میں فی الحال 735 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں موجود ہیں جن میں 67 بچے بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی اخبار ہارٹز کے مطابق، جنوبی النقب کے سدے تیمن فوجی اڈے پر تقریباً 1500 فلسطینیوں کی لاشیں رکھی گئی ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے غزہ میں امداد کا داخلہ روک دیا، قابض فوجیوں پر حملے میں 2 اہلکار ہلاک
  • غزہ میں مزید 38فلسطینی ہلاک اور 143زخمی
  • اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پر حماس کا ردعمل آگیا
  • جنگ بندی معاہدہ خطرے میں، اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملے جاری
  • غزہ میں ٹرمپ کا جنگبندی منصوبہ اسرائیلی رژیم کے ہاتھوں ناکام ہو گا، امریکی ماہر
  • حماس نے مزید 2 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کردیں
  • اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی، حملے میں 9 فلسطینی شہید
  • اسرائیل نے امن معاہدے کی دھجیاں اُڑا دیں؛ غزہ میں  فضائی حملہ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد شہید
  • اسرائیل نے فلسطینی شہدا کی لاشوں سے انسانی اعضا چرا لیے