حماس نے مزید 2 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کردیں
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ سے مزید 2 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کردیں۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریڈ کراس کے ذریعے 2 یرغمالیوں کی لاشیں موصول ہوئی ہیں، جنہیں غزہ میں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے حوالے کیا گیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ رفح کراسنگ کی بندش یرغمالیوں کی لاشوں کی حوالگی میں تاخیر کا سبب بن رہی ہے، یرغمالیوں کی لاشوں کی حوالگی رفح کراسنگ کھلنے سے مشروط ہے۔
دوسری جانب برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ حماس غزہ میں اسرائیل حمایت یافتہ ملیشیا کو نشانہ بنانے لگی ہے۔ اسرائیل نے حماس مخالف کئی فلسطینی گروپوں کو اسلحہ فراہم کیا تھا۔
امریکا نے اسرائیلی حمایت یافتہ فلسطینی گروہوں کو نشانہ بنائے جانے کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں فلسطینی ملیشیا پر حملہ نہ کیا جائے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق حماس جنگ بندی کی خلاف ورزی کرسکتا ہے، حماس کی جانب سے جنگ بندی کی ممکنہ خلاف ورزی کی مستند اطلاعات ملی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضامن ممالک کو جنگ بندی کی ممکنہ خلاف ورزی سے متعلق آگاہ کردیا ہے، اگر حماس نے ایسا کیا تو غزہ کے عوام کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
ادھر اسرائیل نے غزہ اور مصر کے درمیان واقع رفح بارڈر تاحکمِ ثانی بند رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: یرغمالیوں کی خلاف ورزی
پڑھیں:
آزاد فلسطینی ریاست اسرائیل فلسطین تنازع کا واحد حل ہے، پوپ لیو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ لیو نے ایک مرتبہ پھر واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام ہی اسرائیل فلسطین تنازع کا واحد پائیدار حل ہے۔
ترکیہ سے لبنان جاتے ہوئے طیارے میں سنئیر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پوپ نے یاد دلایا کہ رومن کیتھولک چرچ کی اعلیٰ قیادت کئی برسوں سے دو ریاستی حل کی حمایت کرتی آئی ہے اور یہی مؤقف آج بھی برقرار ہے۔
پوپ لیو کا کہنا تھا کہ اگرچہ دنیا کے کئی ممالک دو ریاستی حل کی ضرورت کو تسلیم کر چکے ہیں، لیکن اسرائیل اس حل کو قبول کرنے پر آمادہ نہیں دکھائی دیتا، جو خطے میں دیرپا امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تنازع کے خاتمے، عوام کے حقوق کے تحفظ اور انصاف کی فراہمی کے لیے ایک خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے۔
پوپ نے مزید کہا کہ ہولی سی — یعنی رومن کیتھولک چرچ کی مرکزی قیادت — نے 2015 میں فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک ریاست کے طور پر تسلیم کیا تھا، اور یہ اقدام اس بات کی علامت ہے کہ چرچ فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ عالمی برادری جلد ایک ایسا راستہ نکالے گی جس سے خطے میں امن، استحکام اور انسانی حقوق کی پاسداری ممکن ہو سکے۔