مقامِ حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
اسلام ٹائمز: جب امام حسین علیہ السلام نے خدا کی راہ میں قیام کیا تو انکے مقصد کا محور لوگوں کو خدا کی طرف پلٹانا تھا۔ اسی مقصد کو لے کر حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے کربلا کے بعد کا محاذ سنبھالا۔ قید و بند کی صعوبتیں، یزید کے دربار کی طنز آمیز فضا اور شام کی اجنبی گلیاں۔ کچھ بھی آپکے عزم و یقین کو متزلزل نہ کرسکا۔ آپ نے ہر مصیبت کو قربتِ الہیٰ کا وسیلہ سمجھا، ہر زخم کو رضائے خدا کا تحفہ جانا اور اپنے عمل سے ثابت کیا کہ حسین علیہ السلام کا پیغام صرف کربلا میں نہیں رکا بلکہ زینب کے لہجے سے زندہ ہوا۔ اسی استقامت و شجاعت کے سبب آپکو تاریخ نے "شریکۃُ الحسین" کے مقدس لقب سے یاد کیا۔ وہ شریک جو قیامِ حسین(ع) کی روح، مقصد اور پیغام کی محافظ بنی۔ ترتیب و تحریر: آغا زمانی
حضرت زینب کبریٰ سلامُ اللہ علیہا کی معرفت کے لیے یہی ایک جملہ کافی ہے کہ آپ کی تربیت پیغمبرِ اعظم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام اور سیدۂ نساء العالمین حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا جیسے معصومین کے زیرِ سایہ ہوئی۔ ایسی پاکیزہ تربیت نے آپ کی ذات کو عصمت و طہارت کے نور سے منور کر دیا۔ اگر حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی ذات نہ ہوتی تو کربلا کا پیغام آج تک زندہ نہ رہتا۔ امامِ مظلوم حضرت حسین علیہ السلام نے جب میدانِ کربلا میں اپنی بہن سے وداع لیا تو فرمایا: "بہن۔۔ مجھے نمازِ شب کی دعاؤں میں یاد رکھنا۔" یہ جملہ آپ کی عبادت، صبر اور بندگیِ الہیٰ کے بلند مقام کی طرف اشارہ ہے۔
حضرت امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا: "آپ عالمۂ غیرِ معلَّمہ ہیں۔" یعنی ایسا علم جو کسی ظاہری مدرسے سے حاصل نہیں کیا گیا، بلکہ خداوندِ متعال نے آپ کو علمِ لدنی عطا فرمایا۔ جس طرح معصومین علیہم السلام کا علم الہیٰ سرچشمے سے متصل ہے، اسی طرح حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو بھی علمِ ربانی سے حصہ عطا ہوا۔ آج کے علماء اور دانشور اگرچہ اپنے مقام پر محترم ہیں، مگر کسی صورت ائمہ معصومین یا حضرت زینب جیسی ہستیوں کے علم و عرفان کا موازنہ ان سے ممکن نہیں۔
سیرتِ حضرت زینب سلام اللہ علیہا
حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی زندگی صبر، عفت، علم، شجاعت اور خدا پر کامل ایمان کا آئینہ ہے۔ آپ نے اپنے والد علی علیہ السلام کی شجاعت، والدہ فاطمہ سلامُ اللہ علیہا کی طہارت اور نانا رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حکمت کو اپنی ذات میں جمع کر لیا۔ آپ نے ہمیں یہ درس دیا کہ ایمان صرف عبادت کا نام نہیں، بلکہ حق کے سامنے ڈٹ جانے، ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے اور دین کی بقا کے لیے ہر قربانی دینے کا نام ہے۔
شریکۃُ الحسین سلام اللہ علیہا
جب امام حسین علیہ السلام نے خدا کی راہ میں قیام کیا تو ان کے مقصد کا محور لوگوں کو خدا کی طرف پلٹانا تھا۔ اسی مقصد کو لے کر حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے کربلا کے بعد کا محاذ سنبھالا۔ قید و بند کی صعوبتیں، یزید کے دربار کی طنز آمیز فضا اور شام کی اجنبی گلیاں۔ کچھ بھی آپ کے عزم و یقین کو متزلزل نہ کرسکا۔ آپ نے ہر مصیبت کو قربتِ الہیٰ کا وسیلہ سمجھا، ہر زخم کو رضائے خدا کا تحفہ جانا اور اپنے عمل سے ثابت کیا کہ حسین علیہ السلام کا پیغام صرف کربلا میں نہیں رکا بلکہ زینب کے لہجے سے زندہ ہوا۔
اسی استقامت و شجاعت کے سبب آپ کو تاریخ نے "شریکۃُ الحسین" کے مقدس لقب سے یاد کیا۔ وہ شریک جو قیامِ حسین(ع) کی روح، مقصد اور پیغام کی محافظ بنی۔ یہی ہے مقامِ حضرت زینب کبریٰ سلامُ اللہ علیہا۔ ایک ایسی ہستی، جن کی معرفت، سیرت اور قربانیوں سے ہم آج بھی صبر، غیرت، ایمان اور عملِ صالح کا سبق حاصل کرتے ہیں۔ ان کی زندگی ہم سب کے لیے عملی نمونہ اور دائمی رہنمائی کا سرچشمہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حضرت زینب سلام اللہ علیہا حسین علیہ السلام علیہ السلام نے اللہ علیہا کی خدا کی
پڑھیں:
ٹرمپ اور پیوٹن کی ہنگری میں ملاقات کے مقام سے متعلق خاتون صحافی کا سوال، ترجمان وائٹ ہاؤس کا تضحیک آمیز جواب
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی آئندہ ملاقات کے مقام کے انتخاب سے متعلق سوال پر وائٹ ہاؤس کی ایک ترجمان نے صحافی کو تضحیک آمیز جواب دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹرتھ سوشل پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ وہ جلد ہی ہنگری کے دارالحکومت بُڈاپسٹ میں پیوٹن سے ملاقات کریں گے تاکہ یوکرین جنگ کے خاتمے پر بات چیت کی جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادی میر پیوٹن کا ٹیلیفونک رابطہ، ہنگری میں ملاقات پر اتفاق
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ فیصلہ تنقید کی زد میں ہے کیونکہ روسسی صد پیوٹن کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے گرفتاری کا وارنٹ جاری کر رکھا ہے، تاہم ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہنگری غالباً اس وارنٹ پر عمل نہیں کرے گا اور عدالت سے علیحدگی کے عمل میں ہے۔
جب ہف پوسٹ نے وائٹ ہاؤس سے پوچھا کہ ملاقات کے مقام کا انتخاب کس نے کیا، تو پریس سیکریٹری کیرولائن لیویٹ نے طنزیہ انداز میں جواب دیا، تمہاری ماں نے، بعد ازاں وائٹ ہاؤس کمیونیکیشنز ڈائریکٹر اسٹیون چیونگ نے بھی یہی جملہ دہرایا۔
ہف پوسٹ نے جب لیویٹ سے پوچھا کہ کیا انہیں اپنا جواب مزاحیہ لگا، تو انہوں نے کہا کہ انہیں یہ مضحکہ خیز اس لیے لگا کہ سوال کرنے والا شخص خود کو صحافی سمجھتا ہے، جبکہ دراصل وہ بائیں بازو کا انتہا پسند کارکن ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ایسے جانبدار اور جھوٹے سوالات کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتیں۔
یہ بھی پڑھیں: امن کی کوششیں تعطل کا شکار، زیلنسکی کی پیوٹن سے مذاکرات کی اپیل
اسی سوال پر انڈیپینڈنٹ اردو نے وائٹ ہاؤس سے استفسار کیا کہ کیا ’تمہاری ماں‘ کہنا مناسب تھا، تو ترجمان ٹیلر راجرز نے جواب دیا کہ ’بالکل مناسب تھا‘۔
انہوں نے کہا کہ سوال کرنے والا کوئی حقیقی رپورٹر نہیں بلکہ ڈیموکریٹک کارکن ہے، اس لیے جواب درست تھا۔ ان کے مطابق وائٹ ہاؤس پریس عملہ روزانہ سنجیدہ رپورٹرز کی درجنوں درخواستوں پر کام کرتا ہے اور سیاسی پروپیگنڈا کرنے والوں پر وقت ضائع نہیں کرتا۔
رپورٹس کے مطابق حالیہ دنوں میں وائٹ ہاؤس کے سیاسی بیانات اور لہجہ خاصا سخت ہو گیا ہے۔
فاکس نیوز کے ایک انٹرویو میں لیویٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈیموکریٹک پارٹی کا ووٹ بینک حماس کے دہشت گردوں، غیر قانونی تارکین وطن، اور پرتشدد مجرموں پر مشتمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امن نوبیل انعام 2025 سے محروم: ’اب دنیا میں امن کی کوششوں کا کیا ہوگا؟‘
ان کا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹس کسی اصول پر نہیں بلکہ اپنے بائیں بازو کے انتہا پسند حلقوں کو خوش کرنے پر سیاست کر رہے ہیں، جن میں ان کے مطابق یہودی مخالفین، حماس کے حامی، غیر قانونی تارکین وطن، اور خطرناک مجرم شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بُڈاپسٹ بین الاقوامی فوجداری عدالت ڈونلڈ ٹرمپ ملاقات ہنگری ولادیمیر پیوٹن