Express News:
2025-12-04@17:17:34 GMT

سردیوں میں بال زیادہ کیوں جھڑتے ہیں؟ کیا احتیاط کی جائے؟

اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT

سرد موسم آتے ہی بالوں کا گرنا ایک عام مگر پریشان کن مسئلہ بن جاتا ہے۔ گرمیوں کے مقابلے میں سردیوں میں بال زیادہ جھڑتے ہیں اور یہ شکایت تقریباً ہر عمر کے افراد کو رہتی ہے۔

ماہرین کے مطابق اس کی پہلی، واضح وجہ خشک موسم ہے۔ سردی کی ٹھنڈی، خشک ہوا نہ صرف جلد بلکہ کھوپڑی کی نمی بھی چھین لیتی ہے۔ جب کھوپڑی خشک ہوجاتی ہے تو خشکی پیدا ہوتی ہے جو بالوں کی جڑوں کو کمزور کرکے جھڑنے کا باعث بنتی ہے۔

اس دوران اکثر لوگ خشکی سے نجات کے لیے روزانہ یا ضرورت سے زیادہ تیل لگانا شروع کردیتے ہیں۔ لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ یہ طریقہ مسئلہ مزید بڑھا سکتا ہے۔ بہت زیادہ تیل لگانے سے کھوپڑی پر فنگس کی افزائش بڑھتی ہے، جس سے خشکی اور ٹوٹ پھوٹ میں اضافہ ہوتا ہے۔ ماہرین کی رائے ہے کہ تیل شیمپو سے تقریباً ایک گھنٹہ پہلے لگانا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے اور کھوپڑی کو چکنا رکھنے کے بجائے مناسب نمی فراہم کرتا ہے۔

سردیوں میں گرم کپڑے، ٹوپی، اسکارف اور کمبل کا استعمال بھی بالوں پر رگڑ پیدا کرتا ہے۔ رگڑ سے بال الجھتے، خشک ہوتے اور آخرکار ٹوٹنے لگتے ہیں۔ اسی لیے رات کو سوتے وقت ریشمی یا نرم کپڑے کی ٹوپی پہننے کی تجویز دی جاتی ہے تاکہ رگڑ کم ہو اور بالوں کی سطح محفوظ رہے۔ ماہرین اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ روئی یا سخت مٹیریل والی ٹوپیاں زیادہ نقصان کرتی ہیں۔

ایک اور اہم وجہ وٹامن ڈی کی کمی ہے۔ سردیوں میں لوگ کم دھوپ میں نکلتے ہیں اور سورج کی روشنی بھی نسبتاً کم ہوتی ہے، جس کی وجہ سے جسم میں وٹامن ڈی کی سطح کم ہونے لگتی ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی بالوں کے جھڑنے کو تیز کرتی ہے۔ اگر بال غیر معمولی تیزی سے جھڑ رہے ہوں تو وٹامن ڈی کا ٹیسٹ کروانا اور ڈاکٹر کے مشورے سے سپلیمنٹ لینا بہتر تصور کیا جاتا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بال گرنا ایک قدرتی عمل ہے، لیکن جب اس کے ساتھ دیگر عوامل شامل ہوجائیں تو صورتحال سنگین ہوسکتی ہے۔ آلودگی، ذہنی دباؤ، ہارمونز کی تبدیلی اور ناقص غذا اس مسئلے کو بڑھانے والے بڑے محرکات ہیں۔ بڑے شہروں میں فضائی آلودگی کھوپڑی کی سطح پر مضر ذرات جمع کر دیتی ہے، جس سے انفلامیشن اور خشکی بڑھتی ہے۔ اسی طرح پانی میں موجود کلورین اور سخت کیمیکل بھی بالوں کی صحت کو متاثر کرتے ہیں۔

غذائیت کی کمی بھی اس مسئلے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ آئرن، زنک، اومیگا تھری اور وٹامنز کی کمی سے بال کمزور پڑ جاتے ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ سردیوں میں بالوں کی صحت برقرار رکھنے کے لیے موسم کے مطابق غذاؤں کا استعمال فائدہ مند ہے۔ موسمی پھل جیسے کینو، مالٹے، امرود اور سبز سبزیاں، وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہیں، جو کھوپڑی کی صحت کو بہتر بناتی ہیں۔ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز مچھلی، بادام، اخروٹ اور السی میں پائے جاتے ہیں، جو بالوں کی مضبوطی اور چمک بڑھاتے ہیں۔

ماہرین کی تجویز ہے کہ سردیوں میں شیمپو کا استعمال کم سے کم رکھا جائے، اور بال بہت زیادہ گرم پانی سے نہ دھوئے جائیں۔ نیم گرم پانی بہتر ہے، کیونکہ بہت گرم پانی کھوپڑی کی قدرتی نمی ختم کر دیتا ہے۔ ہلکے شیمپو اور کنڈیشنر کا استعمال، ہفتے میں ایک سے دو بار تیل لگانا اور نرم تولیے سے بال خشک کرنا مفید عادات ہیں۔ بال خشک کرتے وقت سختی سے رگڑنے کے بجائے نرمی سے دبانا بہتر ہوتا ہے۔

بالوں کے گرنے میں ذہنی دباؤ کا بھی گہرا تعلق ہے۔ ماہرین کے مطابق تناؤ سے جسم میں ہارمونل تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں، جو بالوں کی جڑوں پر اثر انداز ہو کر انھیں کمزور کر دیتی ہیں۔ سردیوں میں معمول کے مطابق ورزش، واک اور تازہ ہوا میں وقت گزارنا نہ صرف ذہنی سکون دیتا ہے بلکہ مدافعتی نظام اور بالوں کی صحت پر بھی اچھا اثر پڑتا ہے۔

بالوں کا جھڑنا اگر بہت زیادہ ہوجائے، بالوں کی جگہ خالی جگہیں نظر آنے لگیں یا اچانک جھڑاؤ شروع ہو جائے تو ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔ یہ بعض اوقات ہارمونز، تھائرائیڈ یا دیگر طبی مسائل کی علامت بھی ہو سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ متوازن خوراک، مناسب نگہداشت اور احتیاطی تدابیر کے ساتھ سردیوں میں بالوں کا گرنا واضح حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ سردی اگر بالوں کا امتحان ہے تو تھوڑی سی توجہ کے ساتھ اس امتحان میں کامیابی بھی ممکن ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سردیوں میں بال کا استعمال بالوں کا کے مطابق بالوں کی وٹامن ڈی کی کمی کی صحت

پڑھیں:

خیبر میں ایچ آئی وی تیزی سے پھیلنے لگا، ماہرین صحت نے خطرے کی گھنٹی بجادی

خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر میں ایڈز کے تیزی سے پھیلنے پر ماہرین صحت نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور بتایا ہے کہ آگاہی کی کمی اور صحت حکام کی ناقص توجہ کے باعث صورتحال مسلسل بگڑ رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایڈز سے پاک پاکستان کے لیے متحد ہونا ہوگا، ایڈز کے عالمی دن پر وزیراعظم شہباز شریف کا پیغام

اعداد و شمار کے مطابق خیبر ضلع میں ایچ آئی وی کے 313 مریض موجود ہیں، جبکہ یہ تعداد شمالی وزیرستان سے کم ہے جہاں 383 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔ خیبرپختونخوا میں ضم شدہ ساتوں اضلاع میں مجموعی کیسز 1 ہزار 488 تک پہنچ گئے ہیں۔

تشویش ناک امر یہ ہے کہ عالمی یومِ ایڈز کے موقع پر ضلعی صحت حکام کی جانب سے کوئی تقریب یا آگاہی سیشن تک منعقد نہیں کیا گیا۔

HIV infections in Pakistan skyrocketed from ~16,000 (2010) to ~48,000 (2024) — making it one of the fastest-growing epidemics in the WHO Eastern Mediterranean region. Families & communities are now at risk, not just high-risk groups. #ConnectedPakistan #HIV #HealthAlert pic.twitter.com/LM952L36BB

— Connected Pakistan (@ConnectedPak) December 3, 2025

لنڈی کوتل کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال میں ماہرین صحت نے بتایا کہ متعدد شادی شدہ خواتین اور ان کے بچے اس بیماری کا شکار اپنے شوہروں یا والدوں کے ذریعے ہوئے، جو خلیجی ممالک یا دیگر شہروں میں مقیم رہے۔ زیادہ تر متاثرہ مرد بدنامی کے خوف سے اپنا مرض چھپاتے ہیں اور ٹیسٹ کرانے سے گریز کرتے ہیں، جبکہ خواتین اکیلی ڈاکٹروں سے رجوع کرنے پر مجبور ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی جیلوں میں ایڈز کے مریضوں میں اضافہ کیوں؟ محکمہ داخلہ نے بتادیا

ماہرین کے مطابق بیماری پورے ضلع میں تیزی سے پھیل رہی ہے اور فوری ضرورت ہے کہ عوام کو اس کے خطرات اور احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ غیر محفوظ طرزِ زندگی بھی بیماری پھیلانے کا باعث بن رہی ہے اور اسے صرف جنسی منتقل ہونے والی بیماری سمجھ کر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

ماہرین نے عوام کو احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنے پر زور دیا جن میں محفوظ خون کی فراہمی، سرجری میں اسٹیرلائزڈ آلات کا استعمال، ڈسپوزیبل سرنجز اور نائی کی دکانوں پر صاف یا ڈسپوزیبل بلیڈز کا استعمال شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اکثریت ان بنیادی حفاظتی اصولوں سے ناواقف ہے۔

???????? #Pakistan may record over 14,000 new #HIV cases in 2025, driven largely by unregulated medical practices in unlicensed clinics.

In #Sindh province, nearly 4,000 children are HIV-positive, including many infected through routine medical care. pic.twitter.com/NYTvmCjabg

— FRANCE 24 English (@France24_en) December 1, 2025

انہوں نے تجویز دی کہ تعلیمی اداروں میں آگاہی سیشن منعقد کیے جائیں، جبکہ علما، عمائدین اور مقامی مشران کو بھی مساجد، حجروں اور جرگوں میں عوامی رہنمائی کے لیے شامل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟

ضلعی ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر مصطفیٰ کمال نے علاقے میں آگاہی نہ پھیلانے اور متاثرین کی مدد کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news ایچ آئی وی ایڈرز پاکستان خیبرپختونخوا ضلع خیبر ضم اضلاع وزیرستان

متعلقہ مضامین

  • سی ڈی ایف نوٹیفکیشن میں دیر کی بنیادی وجہ احتیاط سے کام کرنا ہے. رانا ثناء
  • سردیوں میں کون سا لباس ٹرینڈ میں ہے؟
  • سردیوں میں نزلہ و زکام سے کیسے بچا جائے؟
  • خیبر میں ایچ آئی وی تیزی سے پھیلنے لگا، ماہرین صحت نے خطرے کی گھنٹی بجادی
  • سردی میں کھانسی کیوں ہوتی ہے؟ کیسے بچا جائے؟
  • انسانوں کو ایک ساتھ کھانا کھانے میں کیوں لطف آتا ہے؟
  • کیا سردیاں رومانس کا موسم لے آتی ہے، اس دوران رومانٹک موڈ کے پیچھے کیا سائنس ہے؟
  • سردیوں میں کیا کھائیں؟ ٹھنڈے موسم میں جسم کو طاقت دینے والی غذائیں
  • ٹھنڈے موسم میں فون کی بیٹری جلدی کیوں  ختم ہوتی ہے؟ ماہرین کا اہم انکشاف