جموں و کشمیر کے حقوق چھیننے کی کوشش ہورہی ہے، عمر عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
وزیراعلٰی نے کہا کہ بھارت یہاں امن و امان سے خوش نہیں، وہ نہیں چاہتے کہ مطالبات جمہوری طریقے سے کئے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے بھارت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت اپنے وعدوں سے مکر رہی ہے۔ عمر عبداللہ نے لداخ میں حالیہ بدامنی کو افسوسناک قرار دیا۔ انہوں نے بی جے پی پر وعدہ خلافی کا الزام لگایا، لداخ کو چھٹے شیڈول کا وعدہ کیا گیا تھا، جو پورا نہیں ہوا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ وعدہ پورا نہ کرنا لوگوں کو مایوس کر رہا ہے۔ انہوں نے اس صورتحال کو جموں و کشمیر کے ریاستی درجے سے جوڑا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں صورتوں میں وعدے پورے نہیں ہوئے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کو ریاستی درجے کی بحالی کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن یہ وعدہ ابھی تک پورا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کو بھی اپنے حقوق سے محروم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ بھارت یہاں امن و امان سے خوش نہیں، وہ نہیں چاہتے کہ مطالبات جمہوری طریقے سے کئے جائیں۔ انہوں نے بھارت سے پُرزور مطالبہ کیا کہ لداخ اور جموں و کشمیر سے کئے گئے وعدے پورے کئے جائیں۔ عمر عبداللہ نے ریاستی درجے کی بحالی کے لئے سپریم کورٹ میں فریق بننے کا عندیہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ بطور وزیراعلٰی، وہ یونین ٹیریٹری کے نقصانات کو سمجھتے ہیں، قانونی رائے کے بعد وہ اس کیس کا حصہ بنیں گے۔ سپریم کورٹ نے مرکز کو ایک ماہ کا وقت دیا ہے، یہ وقت جموں و کشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی پر جواب داخل کرنے کے لئے ہے۔ عمر عبداللہ کو امید ہے کہ مرکز اپنا وعدہ پورا کرے گا۔
عمر عبداللہ نے کاروباری قواعد کی عدم موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان قواعد کی کمی کی وجہ سے لیفٹیننٹ گورنر اور منتخب حکومت کے اختیارات واضح نہیں۔ اس سے ایڈووکیٹ جنرل کی تقرری میں بھی مسئلہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے سال ایڈووکیٹ جنرل کو کام کرنے سے روکا گیا۔ عمر عبداللہ کے مطابق، کاروباری قواعد کی عدم موجودگی میں ایڈووکیٹ جنرل کی تقرری کا اختیار منتخب حکومت کے پاس ہے، وہ اس معاملے پر وضاحت چاہتے ہیں۔ انہوں نے پہلگام حملے کو ریاستی درجے سے جوڑنے کی دلیل کو مسترد کیا، انہوں نے اسے ناانصافی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس حملے کی ذمہ دار نہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ حملہ آور باہر سے آئے تھے۔ اس حملے کے بعد سیاحت کو نقصان پہنچا تاہم ان کی حکومت جموں و کشمیر میں سیاحت کو فروغ دینے میں سرگرم ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے انہوں نے کہا کہ ریاستی درجے
پڑھیں:
آزاد کشمیر کابینہ کا اجلاس، ہیلتھ کارڈ کے اجراء سمیت متعدد منصوبوں کی منظوری
کابینہ اجلاس میں کیے گئے فیصلہ جات کے حوالے سے موسٹ سینئر وزیر میاں عبدالوحید اور وزیر جنگلات سردار جاوید ایوب نے سینٹرل پریس کلب میں میڈیا کو بریفنگ دی۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کابینہ نے ہیلتھ کارڈ کے اجراء، طلبہ یونین کی بحالی، پراپرٹی ٹرانسفر ٹیکس میں کمی، پانچ کے وی اور ساٹھ کے وی بجلی کے ڈومیسٹک اور کمرشل کے برابر ٹیرف مقرر کرنے، بجلی کے 139ملین روپے کے بقایاجات معاف کرنے، مظفرآباد اور راولاکوٹ میں تعلیمی بورڈز کے قیام، تعلیمی اداروں میں سٹاف کی کمی کو دور کرنے کیلئے آسامیوں کی تخلیق، 09 اضلاع میں سالڈ ویسٹ منصوبے شروع کرنے، پٹھیالی اور ہڑیالہ مظفرآباد میں ہائیڈ روپ اور پراجیکٹس تعمیر کرنے، گزشتہ دنوں ہونے والے احتجاج کے واقعات میں شہید ہونے والوں کے لواحقین کو ایک، ایک کروڑ روپے ادا کرنے، شہداء کے ورثا میں سے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دینے، تمام ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں میں سٹی سکین اور ایم آر آئی مشینوں کی مرحلہ وار تنصیب، بینک آف اے جے کے کو شیڈول بینک کا درجہ دلانے کیلئے مطلوبہ 2.9 بلین روپے بینک کو فراہم کرنے، انتظامی محکموں کی تعداد 20 کرنے اور ڈویژنل ہیڈکوارٹرز پر ویمن پولیس اسٹیشن کے قیام کی منظوری دیدی۔
آزاد کشمیر کابینہ کا اجلاس وزیراعظم فیصل ممتازراٹھور کی زیر صدارت وزیراعظم سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ کابینہ اجلاس میں کیے گئے فیصلہ جات کے حوالے سے موسٹ سینئر وزیر میاں عبدالوحید اور وزیر جنگلات سردار جاوید ایوب نے سینٹرل پریس کلب میں میڈیا کو بریفنگ دی۔ سیکرٹری اطلاعات سردار عدنان خورشید بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر جنگلات سردار جاوید ایوب نے کابینہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں بارے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہیلتھ کارڈ کے اجراء کیلئے حکومت سٹیٹ لائف انشورنس کمپنی سے معاہدے کے بعد فوری آغاز کر دے گی، اس حوالے سے ہسپتالوں کا تعین کرنے کیلئے وزیر صحت کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی جو 5 دنوں میں اپنی رپورٹ کابینہ کو پیش کریگی اور کابینہ کی منظوری کے بعد ہیلتھ کارڈ سروسز شروع ہو جائیں گی۔ تعلیمی اداروں میں ریشنلائزیشن کی پالیسی کے تحت سٹاف کی کمی پورا کیا جائیگا، 25 سٹوڈنٹس پر ایک ٹیچر کی پالیسی کے مطابق جہاں آسامیوں کی تخلیق کی ضرورت ہو گی وہاں تخلیق کی جائیں گی اور اگر کسی ادارے میں متذکرہ پالیسی کے مطابق ٹیچرز کی تعداد ہے تو ٹیچرز کو اسی یونین کونسل میں جہاں ٹیچرز کی مطلوبہ تعداد کم ہے ٹرانسفر کیا جائیگا۔
ضرورت کی بنیاد پر تعلیمی اداروں کی اپ گریڈیشن اور نئے تعلیمی ادارے بھی قائم کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ طلبہ یونینز کو سپورٹ کیا ہے، طلبہ یونین کے حوالے سے وزیر ہائر ایجوکیشن کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے جو کہ پانچ ایام میں اپنی رپورٹ کابینہ میں پیش کر کے منظوری لے گی۔ پراپرٹی ٹرانسفر کرنے پر عائد ٹیکس کو کم کرنے کیلئے وزیر خزانہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے جو پانچ دنوں میں اپنی سفارشات کابینہ میں پیش کر کے منظوری لے گی۔انہوں نے کہا کہ منگلا ڈیم کے متاثرین کی آبادکاری کیلئے کابینہ نے کمیٹی تشکیل دی ہے جو پانچ دنوں میں اپنی رپورٹ کابینہ میں پیش کر کے منظوری لے گی جس کے بعد متاثرین کو زمین الاٹ، فراہم کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے آزاد کشمیر کے 9 شہروں میں سالڈ ویسٹ منصوبےشروع کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔
کابینہ نے پونچھ میں شاہرات و تعمیرات عامہ ڈویژن کیلئے مشینری خرید کرنے اور ریونیو کمپلیکس مظفرآباد کی نظرثانی سکیم کی بھی منظوری دی ہے۔ کابینہ ترقیاتی کمیٹی میں منظور کیے گئے منصوبہ جات جن میں 500 کلو واٹ کے پٹھیالی ہائیڈرو پاور پراجیکٹ مظفرآباد کے نظرثانی منصوبے پر 495.305 ملین روپے، 500 کلو واٹ کے ہڑیالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ مظفرآباد کے نظرثانی منصوبے پر 499.250 ملین روپے جبکہ 220 میٹر لمبے کے جی کے روڈ پر گلپور پل کی تعمیر پر 824.369 ملین روپے لاگت آئی گی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے آزادکشمیر میں گزشتہ دنوں احتجاج کے دوران شہید ہونے والوں کے لواحقین کو ایک ایک کروڑ روپے ادا کرنے اور شہداء کے لواحقین میں سے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دینے کی بھی منظوری دی ہے۔ کابینہ کی جانب سے پینے کے پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے گریٹر واٹر سپلائی سکیمز کی بھی منظوری دی گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ بینک آف اے جے کے کو شیڈول بینک بنانے کیلئے مطلوبہ رقم کی کابینہ نے منظوری دیدی ہے بہت جلد اے جے کے بینک شیڈول ہو جائیگا۔ کابینہ کے فیصلوں کے مطابق قائم کی گئی کمیٹیاں ہر صورت پانچ ایام میں اپنی سفارشات، رپورٹ کابینہ میں پیش کر کے منظوری حاصل کرینگی۔ ایک سوال کے جواب میں موسٹ سینئر وزیر میاں عبدالوحید نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق تھرڈ پارٹی ایکٹ پر سو فیصد عملدرآمد ہو گا، سکیل سات سے پندرہ کی آسامیوں پر بذریعہ تھرڈ پارٹی اوپن میرٹ کی بنیاد پر بھرتیاں کی جائیں گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایڈہاک ملازمین کے مستقبل کے حوالے سے پانچ روز بعد ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا جائیگا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جتنا جلدی ممکن ہو سکا چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کرنے کے حوالے سے حکومت اپنی ذمہ داری پوری کریگی۔